جبر مسلسل۔۔۔ایم ۔اے ۔صبور ملک

قیام پاکستان کے وقت برصغیر میں موجود ریاستوں کو اس بات کا اختیار دیا گیا تھا کہ وہ پاکستان یا بھارت کسی کے ساتھ الحاق کرلیں،لیکن انگریزوں کی مکار اور ہندوؤں کی عیاری کے باعث یہ اُصول مسلم اکثریتی ریاست جموں وکشمیر میں آکر دم توڑ گیا،ریڈ کلف نے وائسرئے ہند لارڈ ماونٹ بیٹن ،اور نہرو سے ساز باز کر کے مسلم اکثریتی علاقے گوردسپور کو بھارت میں شامل کیا،کیونکہ نہرو نے ایک بار کہا تھا کہ برصغیر پر وہی حکمرانی کرے گا جس کے پاس شمال کا علاقہ ہو، برصغیر کے شمال میں واقع ریاست جموں وکشمیر سے برصغیر میں بہنے والے دریا نکلتے ہیں جن کے پانیوں پر قبضہ کرنے کی غرض سے جان بوجھ کر ریاست جموں وکشمیر کو بھارت نے زبردستی اپنے قبضے میں کیا،اس سازش میں ہندوؤں کے ساتھ انگریز پوری طرح شامل تھے،اسی لئے نومولو د مملکت پاکستان کے کمانڈر انچیف جنرل گریسی نے بانی پاکستان کے اس حکم پر کہ کشمیر میں اپنی فوج داخل کریں کو ماننے سے لیل ولیت سے کام لیا،تا آنکہ قبائلی مجاہدین اور غیور کشمیریوں نے ازخود ڈوگرہ راج کے خلاف علم بغاوت بلند کردیا ،اور جب بھارتی فوج نے کشمیر پر قبضہ کیا تو پاکستان اور بھارت کے درمیان باقاعدہ جنگ شروع ہو گئی ،جسکے نتیجے میں موجودہ آزاد کشمیر کا علاقہ بھارت کے قبضے سے آزاد کروالیا گیا،مجاہدین سرینگر تک پہنچتے ساتھ ہی نہرو کو یہ اندازہ ہو گیا کہ اب کھیل ختم ہوا چاہتا ہے اسی لئے نہر و بھاگا بھاگا اقوام متحدہ جا پہنچا،اور یکم جنوری 1949کو جنگ بندی عمل میں آئی اور نہر و نے یواین او میں اس بات کا وعدہ کیا کہ کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دیا جائے گا کہ وہ بھارت یا پاکستان جس مرضی کے ساتھ رہنا چاہیں،لیکن 70سال ہو گئے وہ وعدہ ایفاء نہ ہو سکا اور گزشتہ 70سالو ں میں بھارت اور پاکستان دونوں ممالک میں کشمیر کے مسئلے کی وجہ سے تین جنگیں ہو چکی ہیں ،لیکن ہٹ دھرم اور عیار بنیا ابھی تک کشمیریوں کو ان کا جائز اور پیدائشی حق دینے سے مسلسل انکاری ہے،کشمیریوں نے 70سال میں آزادی کے لئے ان گنت قربانیوں کا ایک نیا باب رقم کیا ہے،مسئلہ کشمیر قیام پاکستان کا ادھورہ ایجنڈہ ہے،جو گزشتہ 70سال سے اقوام متحدہ کے میز پر پڑا ہو ا دنیا بھر کی مہذب اقوام کا منہ چڑھا رہا ہے،مقبوضہ کشمیرمیں 6لاکھ سے زائد قابض بھارتی فوج ہر طرح کے مظالم کے باوجود بھی کشمیریوں کے جدوجہد آزادی کو کچلنے میں ناکام ہو چکی ہے،خود بھارت میں سابقہ فوجی ،سیاستدان اور دانشور اب یہ بات کہنے پر مجبورہو گئے ہیں کہ کشمیر بھارت کے ہاتھوں سے نکل چکا ہے ،کوئی دن نہیں گزرتاجبکہ مظلوم کشمیریوں پر بھارتی قابض فوج کی جانب سے نئے نئے مظالم نہ توڑے جارہے ہو ں،آتش گیر مادے سے لے کر پیلٹ گنز  تک ہر حربہ آزمایا جارہا ہے،بے گناہوں کو راہ چلتے پکڑ کر غائب کرنا،یونیورسٹی کے طالب علموں اور اساتذہ کودہشت گرد ثابت کرنا،معصوم بچوں اور عورتوں تک کو اپنے ظلم کا نشانہ بنانا بھارتی فوج کا من پسند مشغلہ ہے ،کسی بھی جنگ میں یہ ایک عالمی اصول ہے کہ بچوں اور عورتوں کو نشانہ نہیں بنایا جاتا لیکن مقبوضہ کشمیر پر قابض بھارتی فوج ہر قسم کے عالمی جنگی اصولوں کو پس پشت ڈال کر نہتے شہریوں پر جبر و تشدد کے پہاڑ توڑ رہی ہے،حتی کہ جدوجہد آزادی میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہدا کی میتوں کی بے حرمتی بھی مقبوضہ کشمیر میں عام بات ہے،چالاک بنیا ہر چند سال بعد مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد انتخابی ڈھونگ رچا کر دنیا کو بے وقوف بنا کر یہ تاثر دیتا ہے کہ ہم نے استصواب رائے کا اپنا وعدہ پورا کر دیا ہے لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے،دنیا بھر کی مہذب اور انسان دوست اقوام بھارت کے اس گھناونے اور سیاہ کردار سے بخوبی آگاہ ہیں،اگر بقول بھارت اس نے استصواب رائے کا وعدہ پورا کردیا ہے تو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی یوم جہوریہ اور یوم آزادی کے موقع پر عام ہڑتال کیوں ہوتی ہے؟پاکستانی پرچم کیوں لہرائے جاتے ہیں؟ابھی گزشتہ ماہ بھارتی وزیر اعظم کے دورہ کشمیرکے موقع پر مقبوضہ وادی کیوں فوجہ چھاونی میں تبدیل ہو کر رہ گئی تھی؟لالہ جی کشمیربھارت کا اٹوٹ انگ نہیں بلکہ ایک متنازعہ اور تصفیہ طلب مسئلہ ہے ،جس کی بنیاد جاتے جاتے انگریز سامراج نے ہندؤ بنیے نے قیام پاکستان کے وقت رکھی،بھارت کچھ بھی کرلے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو نہیں کچل سکتا،بھارتی حکمرانوں کوجلد یا بدیر اس بات کو ماننا ہو گا کہ کشمیر کا حل فوجی نہیں بلکہ اس کا حل کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق آزادی کا حق ہے،جس بھارت کا دینا ہو گا،اور یہ کشمیریوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کا بھی مسئلہ ہے جس کی شہ رگ اس وقت ہندؤ کے پنجے میں ہے،ہمارا کشمیریوں کے ساتھ زمین کے ساتھ ساتھ دین کا رشتہ ہے،ہمارے ملک میں بہنے والے دریا کشمیر میں سے نکلتے ہیں،انگریزوں نے جان بوجھ کر پاکستان کو کمزور کر نے کے لئے کشمیر کا مسئلہ پیدا کیا تاکہ مستقبل میں پاکستان پنیپ نہ سکے ،لیکن آفرین ہے کشمیریوں کی جدوجہد کوجو گزتہ 70سال سے آزادی کی شمع روشن کئیہوئے اپنے ساتھ ساتھ پاکستان کی بقاء کی جنگ بھی لڑ رہے ہیں،یہاں میں پاکستان میں موجود ان نام نہاد دانشورو ں کو بھی یہ کہوں گا جو بھارتی پروپیگنڈے کا شکا ر ہو کر کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی کا نام دیتے ہیں ،نادانوں تمہاری شہ رگ دشمن کے قبضے میں ہے اور تم دشمن کامذموم ایجنڈا آگے پھیلا رہے ہو،یاد رکھو تمہارا یہ ایجنڈا کشمیریوں کے مقد س لہو سے مٹ جائے گا ،باز آجاو اپنی اوچھی حرکتوں سے ،بھارت سن لے یہ کشمیر ہے اور آزادی کشمیریوں کا پیدائشی حق ،تمہارا جبر مسلسل کشمیریوں کے عزم آزادی کے سامنے کچھ بھی نہیں بہتر ہے کہ بھارت کے مزید ٹکڑے ہونے سے پہلے تمہاری آنکھیں کھل جائیں ورنہ کشمیر تو آج نہیں تو کل آزاد ہو گا ہی لیکن ساتھ ہی پھر بھارت کا ذکر شاید کتابوں اور تاریخ میں ہی ملے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply