ریاست عالیہ شاہدرہ ۔۔۔ مہر ساجد شاد

جرنیلی سڑک پر پنڈی سے چلے ہوئے قافلے جب جہلم گجرات اور گوجرانوالہ جیسے شہروں سے گذر کر آگے بڑھتے ہیں تو سڑک پر گویا دنیا بھر کی گاڑیاں چڑھ آتی ہیں۔ ہر نسل، ہر قسم ، ہر ماڈل ، ہر سائز اور ہر حالت کی گاڑی کی زیارت اس سفرمیں کی جاسکتی ہے۔ نقشہ کو دیکھیں تو گوجرانوالہ سے آگے کامونکی اور مریدکے لاہور کے راستے میں باادب کھڑے نظر آتے ہیں۔ کالاشا کاکو سے موٹر وے بہت سے لوگوں کو لاہور اور اسلام آباد کی طرف لے جاتی ہے اور انہیں ایک عظیم ریاست کی سیر سے محروم کر دیتی ہے،
یہاں سے جرنیلی سڑک پر ہی آگے ٹول پلازہ سے گذر کر ہم آگے بڑھتے ہیں تو کشادہ سڑکیں معمولی ٹریفک سڑک کے دونوں اطراف سروس روڈ ایک دلفریب منظر پیش کرتے ہیں، یہ سحر چند منٹ کی مسافت تک قائم رہتا ہے پھر ہمیں سڑک کنارے ٹرک کھڑے آتے ہیں آگے بڑھیں تو انکے جُھنڈ ہی جُھنڈ دیکھ کر لگتا ہے پاکستان کے سارے ٹرک یہیں آ گئے ہیں،
اسی دوران آپ ایسی جگہ پہنچ جاتے ہیں جسے پھاٹک کہتے ہیں یہ ریلوے پھاٹک ہے یہاں سے ٹرین کی لائن جرنیلی سڑک کا سینہ چیر کر گذرتی ہے۔ یہاں اگر آپ خوش قسمت ہیں تو آپ کو پھاٹک کھلا ملے گا وگرنہ اس پھاٹک کے کھلنے کے بعد کا مرحلہ آپ کو اگلی منزلوں کیلئے ذہنی اور عملی طور پر تیار کردے گا۔ یہاں سے گذرتے ہوئے باادب ہو جائیں یہ ریاست عالیہ شاہدرہ کا امیگریشن پوائنٹ ہے۔ پھاٹک پار کرتے ہی گاڑیاں سڑک کے دائیں کونے میں سرکنا شروع ہو جاتی ہیں اور ایک باریک واحد لائن میں منتقل ہو جاتی ہیں گویا سرنگ سے گذر رہی ہیں اس مقام سے گذرتے ہوئے اگر بائیں طرف دیکھیں تو ڈر ہے کہ کہیں حیرت کے سمندر میں غرق نہ ہو جائیں۔ تین چار چاند گاڑیاں جنہیں کچھ ناسمجھ لوگ موٹرسائیکل رکشہ بھی کہتے ہیں اس ٹھاٹھ سے کھڑی ہوتی ہیں کہ ان گاڑیوں کے ڈرائیورز کی شان بے نیازی اور طاقت پر رشک آتا ہے۔ ابھی آپ اس حیرت سے ابھرنے نہیں پاتے کہ آگے ایک تنگ پلی آ جاتی ہے، یہ پُلی ایک قدیم نالہ سے باادب آہستہ سے گذرنے کیلئے تنگ بنائی گئی ہے۔ اس بلند مقام پر بھی اکثر دو تین چاند گاڑیاں سواریوں کے انتظار میں کھڑی ہو کر اتنا راستہ چھوڑتی ہیں کہ آپ کی ڈرائیوری کا امتحان منعقد ہو جاتا ہے، یہاں دعا کریں کہ عین اسی لمحے رکشہ کی سواریاں پوری نہ ہو جائیں ورنہ اس نے آپ کے سامنے سے گذر کر دائیں جانب دوسری سڑک پر جانا ہے ایسے میں آپ صرف صبر اور انتظار ہی کر سکتے ہیں۔
جی اب آپ آگے بڑھ جائیں لیکن بائیں ہرگز نہ دیکھیں ورنہ پتھر کے ہو جائیں گے برساتی نالہ کی گذرگاہ کا پُل آپ کے نیچے ہےلیکن بائیں جانب اس نالہ کی ساری جگہ اور اسکے اطراف میں کچے پکے گھر بنے ہوئے ہیں یہ عالی شان قبضہ ہے سارے ملک میں تجاوزات کے خلاف مہم زوروں پر ہے لیکن یہاں کچھ نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ ریاست عالیہ شاہدرہ ہے۔
یہاں سے آگے بڑھیں تو دو مزید مقامات پر چاند گاڑیاں چاند کی سیر کیلئے سواریوں کی منتظر سڑک پر قابض ملیں گی۔یہ سارا راستہ انکی شاہانہ کارکردگی کی وجہ سے سست روی سے طے ہوتا ہے تو آپ کو موقع مل جاتا ہے کہ آپ سروس روڈ پر موجود تعمیراتی سامان کے ڈھیر، عمارتی سامان کے گودام، سیمنٹ کی جالیاں، کنکریٹ کے پائپ، پلاسٹک کے رنگ برنگے رول، الیکٹرک کے سامان کے بورے پلاسٹک کے پائپ، بجلی کی تاروں کے اشتہاری بورڈ نظر آتے ہیں، پھر لنڈے کی ریڑھیاں رنگ برنگے کپڑوں کے ڈھیروں کیساتھ موجود ملتی ہیں، بس ان سب کے پیچھے چھپے ہوئے ریلوے اسٹیشن کو آپ نہیں دیکھ سکتے۔
فوٹو اسٹیٹ کی مشینیں فائل کور، کاغذات کور اور وکیلوں کے ناموں والے بورڈ نظر آتے ہی سروس روڈ پر سائلین اور وکیلوں کی موٹرسائیکلوں اور گاڑیوں کی بے تمیز پارکنگ بتاتی ہے کہ کچہری کا علاقہ بھی آ گیا ہے یہاں قانون والوں کا اپنا قانون ہے۔ اب آگے بڑھنے سے پہلے دعا کیجیئے کہ شاہدرہ کے ڈی چوک میں سپاہی موجود ہوں ویسے انکی کوئی نہیں مانتا بس یہ جس لائن کو روکنا چاہئیں اس کے آگے آکر کھڑے ہو جاتے ہیں تو دوسری لائین رواں ہو جاتی ہے یہ عمل آپکے کم از کم آدھے گھنٹہ کی بچت کا باعث بنے گا۔ یہاں سے نکلیں تو آپ اس مقام پر آجاتے ہیں کہ جہاں پہنچ کر میٹرو بس کی بھی بس ہو جاتی ہے۔
پھر راوی کا پل ہے اس سے گذرنا آسان نہ رہے اس لئے ہماری پولیس نے ناکہ لگا کر اسے مشکل تر بنا رکھا ہے۔ اگر پولیس پارٹی نے ایک شکار روک رکھا ہو تو اس دوران دوسرے لوگ گذر سکتے ہیں شکار سے فارغ ہو کر اگلے شکار کے طرف جوان پورے خشوع خضوع سے متوجہ ہو جاتے ہیں، اس کے بعد آپ لاہور میں داخل ہو جاتے ہیں کیونکہ ریاست عالیہ شاہدرہ کی حدود لا اختتام ہو جاتاہے۔
لاہور سے واپس آنے والے بھی بعینہ انہی آزمائشوں سے گذرتے ہیں تو انہیں ریاست عالیہ شاہدرہ کے قوانین سے واقفیت نصیب ہوتی ہے، سڑک کے اس پار بھی باشندگان شاہدرہ اپنی ریاست کے قوانین پر عمل پیرا ہیں اور کسی دوسری ریاست کے قوانین کو قطعا اہمیت نہیں دیتے البتہ اس طرف سروس روڈ پر تجاوزات و قبضہ کی نوعیت مختلف ہے اس طرف چاند گاڑیوں کے اڈے، گاڑیوں کی پارکنگ، ٹرنک پیٹی سیف الماری بیچنے والے، الیکٹرک الیکٹرانکس کے گودام، سینٹری ہارڈ ویر کی دکانیں، سبزی اور پھل فروشوں کی ریڑھیاں، جوس بوتلیں بیچنے والوں کے ریڑھے ،عارضی اور مستقل ہوٹل ،بے ترتیب پارکنگ سب نے ملکر سروس روڈ قبضہ کر رکھا ہے اور جی ٹی روڈ سے گذرنا یادگار بن جاتا ہے۔
اس سارے علاقے میں آپ اگر گاڑی پارک کر کے کوئی چیز خریدنا چاہیں تو آپکو بھی ریاست عالیہ شاہدرہ کے قانون کو اپنانا پڑے گا انکی روایات کے مطابق جہاں چاہیں وہیں گاڑی پارک کر کے جو چاہیں وہ کریں جہاں چاہے جائیں یہاں اسلامی جمہوریہ پاکستان کا قانون لاگو نہیں ہوتا کیونکہ یہ ریاست عالیہ شاہدرہ ہے۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply