پامیر ہائی وے دنیا کی مشکل ترین گزرگاہ

کرغزستان اور تاجکستان کے درمیان واقع پامیر ہائی وے کا شمار دنیا کی سب سے مشکل گزر گاہوں میں ہوتا ہے، جس کا سفر کرنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں تاہم حال ہی میں برطانوی نشریاتی ادارے کے نمائندے نے دستاویز فلم بنانے کیلئے پامیر ہائی وے پر سفر کیا جسے دنیا کی چھت بھی کہا جاتا ہے۔ یہاں کئی ایسی چوٹیاں ہیں جن کی بلندی 7 ہزار میٹر یعنی 23 ہزار فٹ ہے۔ کرغزستان کے شہر اوش سے تاجکستان کے شہر دوشنبہ تک 12 سو کلومیٹر طویل سڑک ویران دشت، بلند و بالا صحرا، برف سے ڈھکی چوٹیوں اور چار ہزار میٹر سے بلند دروں سے بھری پڑی ہے اور بڑی تعداد میں برفانی چیتوں اور مارکوپولو شیپ جیسے نایاب جانور موجود ہیں۔ یہ علاقہ زلزلوں کی بھی آماجگاہ ہے جس کے باعث یہاں کے پہاڑی سلسلے غیر مستحکم ہیں اور مٹی کے تودے گرنا روزمرہ کا معمول ہے۔ یہ سڑک 19ویں صدی کے وسط میں روسیوں نے اس وقت تعمیر کی تھی، جب برطانوی اور روسی سلطنتوں کے درمیان وسطی ایشیا پر غلبہ حاصل کرنے کیلئے گریٹ گیم اپنے عروج پر تھی۔ اسی سڑک سے شاہراہ ریشم کا ایک حصہ بھی گزرتا ہے اور آپ اب بھی پہاڑیوں کی چوٹیوں پر قدیم قلعوں کے کھنڈر دیکھ سکتے ہیں جنہیں تجارتی گزرگاہ کی حفاظت کے لئے تعمیر کیا گیا تھا۔ سڑک کا بڑا حصہ اس علاقے سے گزرتا ہے جسے واخان کی پٹی کہا جاتا ہے، سڑک خاصی دور تک افغانستان اور تاجکستان کی سرحد پر واقع تند و تیز دریائے پنج کے ساتھ سفر کرتی ہے۔ بعض اوقات سڑک تنگ موڑوں اور خطرناک کھائیوں سے گزرتے گزرتے دریا کے چوڑے اور ریتلے ساحل میں داخل ہو جاتی ہے جہاں گاڑی کے پہیوں اور دریا کے پانی کے درمیان چند انچ کا فاصلہ رہ جاتا ہے۔ یہاں چوٹیوں کے نام دلچسپ ہیں، جیسے ایک چوٹی کا نام اکیڈمی آف سائنسز ہے البتہ سینکڑوں چوٹیاں اور پہاڑ ایسے بھی ہیں جنہیں ابھی تک کوئی نام نہیں دیا گیا۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply