• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • اماراتی ولی عہد محمد بن زید کا دورہ پاکستان, جنرل (ر) مشرف اور جیک روزن۔۔۔غیور شاہ ترمذی

اماراتی ولی عہد محمد بن زید کا دورہ پاکستان, جنرل (ر) مشرف اور جیک روزن۔۔۔غیور شاہ ترمذی

جیک روزن کی پیدائیش 1949ء میں جرمنی میں یہودی پناہ گزین کیمپوں میں اس کے والدین کے قیام کے دوران ہوئی- جرمن ڈکٹیٹر ہٹلر کے یہودیوں کے خلاف کئے ہولوکاسٹ میں اس کے دادا دادی اور نانا نانی کو قتل کر دیا گیا تھا- وہ صرف 4 سال کا تھا جب اس کے والدین اسے لے کر امریکہ آ گئے مگر اس کے باپ کو جرمنی میں ایک نوکری کے سلسلہ میں کئی سالوں تک جا کر دوبارہ رہنا پڑا جب اس کی عمر صرف 7 سال ہی تھی- اس کے بچپن اور لڑکپن کا زیادہ تر حصہ نیویارک کے نواح میں برونکس کے مقام پر بسر ہوا جہاں اس نے ابتدائی تعلیم کولمبس ہائی سکول اور بعد ازاں سٹی یونیورسٹی نیویارک سے ریاضیات (میتھیمیٹکس) میں ڈگری حاصل کی-

اس کے خاندانی پس منظر کی بنیاد پر یہ کچھ حیرت انگیز نہیں ہے کہ وہ امریکن یہودی کانفرنس کا چئیرمین ہے- اس کے علاوہ وہ روسی الفا گروپ کے ٹیلی کمیونیکیشن ونگ الٹیمو (Altimo) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں بھی شامل ہے- امریکہ میں اسے رئیل سٹیٹ کا ایک ٹائیکون بھی سمجھا جاتا ہے- جیک روزن کی ساری عملی زندگی یہودیوں اور اسرائیل کے مقاصد کے لئے کوششوں میں گزری ہے- اس کا کہنا ہے کہ “ہولو کاسٹ کے بعد ہم ایسے دور میں رہتے ہیں جس میں اسرائیل کے قیام اور اس کو تحفظ دینے والی طاقتوں کی ترجیحات بدل رہی ہیں- ہمیں نہایت غور سے سمجھنا چاہئے کہ مستقبل ہمارے لئے کیا منصوبے رکھتا ہے اور ہمیں اس میں سے اپنے لئے سب منافع بخش حاصل کرنے کے لئے اپنی ان تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہوگا جو ہم نے امریکہ میں رہ کر سیکھی ہیں تاکہ ہم دنیا بھر میں پھیلے ہوئے یہودیوں اور ان کے مفادات کا تحفظ کر سکیں”- امریکن یہودی کانگریس کے چئیرمین کی حیثیت سے ہی اس نے عالمی یہودی کونسل بھی قائم کی جو امریکن یہودی کانگریس کے تحت کام کرتی ہے- اس کونسل کا مقصد یہ ہے کہ دنیا بھر کے یہودی باہم مل کر کام کریں اور صیہونی مخالفت کا مل کر مقابلہ کریں-

جیک روزن کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ سیاستدانوں کی اس وقت مدد کرتا ہے, جب انہیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے- امریکہ کی تاریخ کے پچھلے 28 سالوں میں تمام صدور جیک روزن کی مدد سے فیض یاب ہوتے رہے ہیں- سابقہ امریکی صدر بل کلنٹن کی آرکنساس گورنری کے دوران یہ جیک روزن ہی تھا جس نے بل کلنٹن کے صدارتی الیکشن لڑنے کے فیصلے کی نہ صرف حمایت کی بلکہ اس مہم کے لئے اسے اپنے ذاتی جہاز کی سہولت بھی مہیا کی حالانکہ کلنٹن اس وقت اس پوزیشن میں بھی نہیں تھا کہ وہ اس مہم کے لئے ٹیکسی ہی افورڈ کر سکے- بل کلنٹن کے 8 سالہ دور اقتدار کے دوران جیک روزن کو صدارتی ممبر برائے امریکی ہولوکاسٹ مموریل کونسل (United States Holocaust Memorial Council) مقرر کیا گیا- اس کے علاوہ اسے ناسا کے ایڈوائزری کونسل (NASA Advisory Council) کا ممبر بھی بنایا گیا- اسے امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے وفد کا ممبر بھی بنایا گیا جو امریکی ریاستوں کی آرگنائزیشن سے متعلق ہے-

بل کلنٹن کے بعد جارج ڈبلیو بش کے 8 سالہ دور اقتدار میں جیک روزن اور بش اتنے نزدیکی دوست تھے کہ بش اسے روزی کے نام سے پکارتا تھا- سنہ 2004ء میں جارج بش کو دوسری دفعہ صدارتی انتخابات لڑنے کے لئے فنذز کی شدید ضرورت تھی تو جیک روزن نے نہ صرف اس کے لئے فنڈز اکٹھے کئے بلکہ اپنی جیب سے بھی ایک لاکھ ڈالرز عطیہ کئے- صدر بش کے 8 سالوں میں دو دفعہ دور صدارت کے دوران جیک روزن عرب, اسرائیل اور ایران کے بارے امریکی پالیسی ساز کمیٹی کے بنیادی ممبران میں شامل تھے-

بش کے بعد صدر بارک اوبامہ بھی جیک روزن کے قریبی دوستوں میں شامل رہے ہیں- سنہ 2012ء میں بارک اوبامہ کے اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو سے خراب ہوتے تعلقات میں یہ جیک روزن ہی تھے جو اوبامہ کی مدد کو پہنچے- جیک روزن نے اپنے گھر پر اوبامہ اور یہودی کمیونٹی کے اہم ترین راہنماؤں کے لئے ایک ڈنر کا اہتمام کیا جس میں ساری غلط فہمیاں دور کی گئیں اور معاملات کو اصلی ٹریک پر واپس لایا گیا- اوبامہ کے ادوار میں امریکی صدر کی مشاورتی ٹیم کے رکن ہونے کے علاوہ جیک روزن اور ان کی اہلیہ وائیٹ یاؤس میں ہونے والی تقریبات میں اہم مہمانوں میں شامل ہوتے- جیک روزن اور ان کی اہلیہ کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ وہ صدر اوبامہ اور اس کی فیملی کے ذاتی مہمان بن کر فیملی تقریبات میں بھی شامل ہوتے رہے ہیں- صدر اوبامہ کے جیک روزن سے قریبی تعلقات کا اندازہ اس بات سے کیا جا سکتا ہے کہ صدر اوبامہ کو جیک روزن کے پوتے, پوتیوں کے نام اور ان کے مستقبل کے اداروں کے بارے بھی علم ہے-

سنہ 2016ء میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد جیک روزن اور ٹرمپ میں سرد مہری پیدا ہوئی کیونکہ جیک روزن نے کھل کر ڈیموکریٹک امیدوار ہیلری کلنٹن کی حمایت کی تھی- ٹرمپ کی صدارتی مہم کے انچارج اور بعد میں وائیٹ ہاؤس کے آپریشنل ہیڈ مقرر ہونے والے سٹیو بینن (Steve Bannon) کے صیہونی مخالف ہونے پر یہودی کمیونٹی میں چہ میگوئیوں کے خاتمہ کے لئے صدر ٹرمپ کے یہودی داماد جیراڈ کوشر نے اپنی بیوی ایوانکا ٹرمپ کے پمراہ جیک روزن سے ملاقاتیں کیں اور اسے یقین دلایا کہ صدر ٹرمپ کی طرف سے امریکہ کی اسرائیل اور مشرق وسطی کے لئے پالیسی میں خاص تبدیلی نہیں ہوگی- بعد میں ٹرمپ کی طرف سے رینی پرائیبس (Reince Priebus) کو ریپبلیکن پارٹی کی نیشنل کمیٹی کی طرف سے وائیٹ ہاؤس کا چیف آف سٹاف مقرر کرنے پر سٹیو بینن کی نامزدگی کو نیوٹرلائز کرنے کی کوشش کی گئی- صدر ٹرمپ کی طرف سے ایران کے نیوکلئیر پروگرام پر سخت مؤقف اور پابندیوں کے علاوہ امریکی سفارت خانہ کی نئے مگر متنازعہ اسرائیلی دارالحکومت یروشلم منتقلی کی حمایت کے بعد جیک روزن اور صدر ٹرمپ کے مابین سرد مہری کا خاتمہ تو ہوا لیکن جیک روزن نئی انتظامیہ میں کوئی عہدہ نہیں حاصل کر سکے-

امریکی تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ کیا ہوا جو جیک روزن نئی ٹرمپ انتطامیہ میں عہدہ حاصل نہیں کر سکے کیونکہ وہ امریکی صدور کے علاوہ دنیا بھر کے صدور, شہزادوں اور آمروں کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے ہیں- جیک روزن کے قریبی دوستوں میں روس اور ملائیشیا کے حکمران جماعت سمیت, انڈونیشیا, سعودی عرب, شمالی کوریا, متعدد افریقی ممالک کے حکمران اور آمر شامل ہیں-

جیک روزن کے قریبی دوستوں میں پاکستان کے سابقہ صدر جنرل (ر) پرویز مشرف بھی شامل ہیں- سنہ 2005ء میں یہ جیک روزن ہی تھا جس نے صدر مشرف کو امریکن جیو کانگرس میں خطاب کرنے کا موقع فراہم کیا جو کسی بھی پاکستانی حکمران کے لئے پہلا واقعہ تھا- اسرائیلی وزارت خارجہ کے ذمہ داران یہ تصدیق کر چکے ہیں کہ ترکی میں ہونے والے پاکستان اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کے پیچھے بھی جیک روزن کا ہی کردار تھا- یہ جیک روزن اور جنرل مشرف کی دوستی ہی تھی کہ جس کی وجہ سے جنرل (ر) مشرف کی اقتدار سے علیحدگی کے بعد بھی ان کی جان بچ سکی اور سعودی فرماں روا کی طرف سے معقول “تحفہ” ملنے کے بعد وہ بخیر و عافیت اپنی زندگی متحدہ عرب امارات میں گزار رہے ہیں-

جیک روزن کی زندگی اور اس کے مختلف سیاسی لیڈروں, حکمرانوں, شہزادوں اور آمروں سے تعلقات میں ایک اہم ترین تعلق متحدہ عرب امارات کے ولی عہد شیخ محمد بن زید سے بھی ہے- شیخ محمد بن زید کے بیٹے کی شادی میں صرف ایک ہی یہودی مہمان شریک ہوا تھا جو جیک روزن تھا- اس شادی کے کھانوں میں جیک روزن کے اعزاز میں ایسی ڈشز بھی شامل تھیں جو کہ یہودی دعوتوں میں شامل ہوتی ہیں- کیا أپ کو معلوم ہے کہ جیک روزن سے اتنی زیادہ دوستی والے شیخ محمد بن زید کے ایک اور قریبی دوست کون ہیں- جی ہاں یہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ہی ہیں- کہتے ہیں کہ متحدہ عرب امارات کی طرح سعودیہ میں آزادی اور جدیدیت کو متعارف کروانے کے لئے محمد بن سلمان کی ذہن سازی کرنے کے لئے جیک روزن نے اہم کردار ادا کیا- سعودیہ میں بحیرہ احمر پر 50 جزیروں کے 26 ہزار 5 سو مربع کلومیٹر پر نئے تعمیر ہونے والی دنیا کی بہترین تفریح گاہ کے 500 ارب ڈالرز سے زیادہ کے پراجیکٹ میں بھی جیک روزن کی کمپنی اور اس کے روسی پارٹنر میخائل فرائیڈمین (Mikhail Fridman) کو بھی حصہ مل رہا ہے-

ان سارے بڑے لوگوں سے دوستی کے علاوہ جیک روزن کی کمپنی نیو یارک میں 6 ہزار اپارٹمنٹس کی مالک ہے, اس کے ہوٹلز ہیں, چائنہ میں ملٹی ملینز تعمیراتی پراجیکٹس ہیں, شنگھائی پورٹ میں تعمیراتی ٹھیکے ہیں, روسی وزیر خارجہ کے ساتھ مل کر ہتھیاروں کی سپلائی کے کاروبار میں شراکت کی خبریں بھی ہیں-

جیک روزن کے بارے بہت کچھ بیان ہوا- یہ بھی لکھا کہ جیک روزن کے قریبی دوستوں میں جنرل (ر) مشرف اور متحدہ عرب امارات کے ولی عہد شہزادہ محمد بن زید بھی شامل ہیں- جی یہی شہزادہ محمد بن زید جو پاکستان کے دورہ پر پہنچے ہیں- زنجیر کی ساری کڑیوں کو خود ملاتے جائیں کہ جیک روزن اسرائیلی اور یہودی مفادات کے سب سے اہم ترین محافظ, ان کے قریبی دوست شہزادہ محمد بن سلمان (سعودیہ سے ابھی ابھی امداد ملی ہے), جنرل (ر) مشرف سے دوستی (پاکستان اور اسرائیل کے درمیان ترکی میں مزاکرات), وزیر اعظم عمران خاں کے دورہ سعودی عرب, متحدہ عرب امارات اور ابھی کچھ دن پہلے ترکی یاترا اور اب متحدہ عرب امارات کے ولی عہد شیخ محمد بن زید کی پاکستان آمد- سعودی عرب اور اسرائیل سفارتی تعلقات قائم ہونے کے اعلان کے نزدیک, ترکی اسرائیل تعلقات پہلے سے موجود, متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے بہترین دوست میں ذاتی دوستی اور اب اسی شہزادہ کی پاکستان آمد-

Advertisements
julia rana solicitors

اور اس میں عقل والوں کے لئے بہت نشانیاں ہیں-

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 2 تبصرے برائے تحریر ”اماراتی ولی عہد محمد بن زید کا دورہ پاکستان, جنرل (ر) مشرف اور جیک روزن۔۔۔غیور شاہ ترمذی

  1. چلو جی مزہ لیجئیے .. چلا ہوا پٹاخہ ہے یا ابھی تک پورا دھماکہ نہ کر سکنے والا ایٹم بم. . جب ہے ہی مزے دار تو لطف اندوز ہونا بنتا ہی ہے-

Leave a Reply