احوالِ کوئٹہ ۔۔۔نادر زادہ

کوئٹہ کی  یخ بستہ ہواوں کے باعث لرزتا کانپتا موٹر سائکل پر گھر کی طرف روانہ تھا رات بھی کافی دیر ہوچکی تھی  کہ دور سے بچے اور خواتین کی  آوازیں  سنائی دینا   شروع ہوئیں ، نزدیک ہوتا رہا آوازیں بلند ہوتی  گئیں ،قریب ہوا تو دیکھا کہ پریس کلب کے سامنے خیمے لگائے  خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد موجود ہے ، جن کے اکثر  کے ہاتھوں  میں پلے کارڈ اور تصاویر موجود ہیں ،پلے کارڈز پر لکھا تھا کہ ہمارے  گمشدہ جوانوں کو لوٹا دو   اور تصاویر پر تاریخ گمشدگی بھی درج تھی،کسی کو ایک سال لاپتہ ہوئے ایک سال ہواتھا تو کسی تو   دس بارہ سال ۔ بچوں اور خواتین کی  آنکھوں میں آنسو ، ٹھنڈا موسم ، بچوں کے پڑے کپڑے ،میں ایک طرف کھڑا دیکھتا رہا،لرزا دینے والی سردی  کے باوجود کچ ھ دیر کے لیے یادوں  کے سمندر میں بہتا   ماضی کے ان تلخ لمحوں میں  غرق ہوا چلا گی کہ   جب ہم اپنی 120 لاشوں کے ساتھ اسی کوئٹہ علمدار روڑ پر منفی 6 سینٹی گریڈ پر مرد خواتین بچے بزرگ انصاف کے لیے دھرنہ دئیے ہوئے تھے کہ ہمیں انصاف دلایا جائے اور ان کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے مگر بد قسمتی سے نہ ہمیں انصاف ملا اور نہ ہی کوئی قاتل پکڑا گیا۔

Advertisements
julia rana solicitors

یہی سب میر ی آنکھوں کے سامنے گردش کررہا تھا کہ اچانک کسی بزرگ نے میرے بازوں پر ہاتھ رکھتے ہوئے مجھے مخاطب کرکے کہا ،جوان کھڑے کیوں ہو ۔ ۔ ٹھنڈ بہت  ہے  ہر چند یہاں ہر آنے والوں کے لیے ہم چائے کا بندوبست تو نہیں کرسکتے مگر پھر بھی میں آپ کو چائے پلا سکتا ہوں کیونکہ رات کافی  ہو چکی ہے،  اور ٹھنڈ بھی بہت ہے  ۔ یہ سُن کر ایک ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ شکریہ ادا کرتے ہوئے میں اپنی منزل کی جانب روانہ ہوا۔ راستہ میں  ہر چند  میڑ بعد پولیس اور دیگر سکیورٹی پر مامور جوان کھڑے نظر آرہے تھے جتنی ٹھنڈ میں خود محسوس کررہا تھا یقیناً وہ پولیس والے مجھ سے بھی زیادہ تکلیف برداشت کرتے ہونگے کیونکہ میرا تو بس 20 منٹ کا سفر تھا وہ پولیس و دیگر تو رات بھر اسی موسم میں گزارتے تھے ،  ان سب کو دیکھ کر میں دل ہی دل میں یہ سوچتا رہا کہ ہماری حفاظت کے لیے یہ سکیورٹی ادارے جس تکلیف سے گزر رہے  ہیں مگر پھر بھی ہمارے  ملک میں یہ حال  ہے کہ  کسی کے جوان غائب اور کسی نے ہزاروں لاشیں اٹھائی ہیں اور میں سوچتا رہا کہ دشمن کتنا  بھی منافق اور مکار کیوں نہ ہو مگر یہ ہو نہیں سکتا کہ عوام اور اداروں کے درمیان خلاء پیدا کر دے۔۔یہ ناممکن ہے!۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply