عید کا چاند

اسلام میں ایک تہوار ہے عیدالفطر- باقی عالم اسلام کی طرح پاکستان میں بھی اسے بڑی دھوم دھام سے منایا جاتا ہے، اس کی روحانی خوشی نا قابل ذکر ہے۔ وہ حضرات جو پورے رمضان کو صوم و صلوات سے گزارتے ہیں، ان کے دلوں کا حال تو وہی جانتے ہیں یا پھر اللہ تعالی بہتر جانتا ہے لیکن میرے جیسے بھی خوشی سے پھولے نہیں سماتے کہ عید ہوتے ہی پیٹ پوجا کی کھلی چھٹی مل جائے گی۔ اس کے علاوہ بچوں کے لیے یہ بہت بڑا خوشی کا دن ہوتا ہے۔ صاف ظاہر ہے کہ نئے کپڑے لیکن اس سے زیادہ عیدی کے پیسے ملنے کی خوشی۔ اس کے علاوہ صنف نازک کا ذکر نہ کیا جاے تو بڑی زیادتی ہو گی ان کی خوشی کا بھی کوئی ٹھکانا نہیں ہوتا اور شاید سال بھر میں یہ پہلا دن ہوتا ہے کہ وہ بھی سج بن کر چولہے پر پکاتی نظر آتی ہیں –

رمضان المبارک اور عید الفطر کے درمیان ایک اور خوشی کے چند لمحات ہوتے ہیں جو کہ چاند دیکھنے سے متعلق ہیں۔ یہ لمحات بھی پورے عالم اسلام میں بڑا پر مسرت وقت ہوتا ہے۔ اس میں خوشی کے ساتھ ساتھ ایک تجسس ہوتا ہے۔ شاید اتنا سسپنس کبھی زندگی میں اور کسی جگہ یا کسی اور موقع پر محسوس نہیں کیا جا سکا، یہ ایک علیحدہ کہانی ہے کہ ہمارے اہل علم نے اسے بھی اپنی انا پرستی کی بھینٹ چڑھا دیا ہے ۔ اس وقت میں اس پر زیادہ نہیں لکھوں گا، نہیں تو میں اپنے اصل موضوع سے ہٹ جاؤں گا۔

قصہ مختصرا یہ کہ بھائی ہمارے نبی اکرم محمد ﷺ نے واضح فرمایا ہے کہ جس علاقے میں چاند نظر آ جائے وہ عید کر لے۔ صدقہ رسول الکریم، جو صاحب یہ کہتے ہیں کہ پورے ملک میں ایک ہی دن عید ہونی چاہیے تو پھر انہیں نماز بھی ایک ہی وقت میں پڑھنی چاہیے جو کہ میرے خیال میں نا ممکن ہو- بہر حال یہ بعد کی بات ہے اور اس پر بات پھر کسی موقع پر ہو گی۔

اس وقت عید کا ذکر بڑا عجیب لگا ہو گا اور میرے قاری یہ سمجھنے سے قاصر ہونگے کہ یہ بے موقع عید اور چاند دیکھنے کا ذکر کیونکر آ گیا۔ تو جناب بات قابل غور یہ ہے کہ جو تجسس عید کا ہلال دیکھنے میں ہوتی ہے اس تجسس میں آج پوری پاکستانی قوم مبتلا ہے۔ یقیناً آپ پوچھیں گے اور میں پہلے ہی ذکر کر چکا ہوں کہ یہ موقع سال میں ایک بار ہوتا ہے لیکن اس مرتبہ یہ موقع عید سے پہلے ہی ہمیں مل گیا ہے اور پوری قوم الف سے لیکر یے تک ایک انجانے اضطراب میں مبتلا ہے ، نہیں سمجھے؟
پاکستان کی فوج کا نیا سپہ سالار کون ہو گا؟

بڑی حیران کن بات ہے کہ پاکستان میں ماشاء اللہ کئی مرتبہ یہ عہدہ ایک سے دوسرے کو منتقل ہوا لیکن کبھی اتنا تجسس یا بے چینی نہیں پائی گئی لیکن اس مرتبہ تو بیان کرنا مشکل ہے کہ آخر ایسی کون سی وجہ ہے کہ اس عہدہ کے متعلق سب لوگ سیاستدان، صحافی، بیورکریٹس، یہاں تک کہ عالمی طور پر بھی اس کی باز گشت سنائی دے رہی ہے۔

کبھی ہم نے جاننے کی کوشش کی ، کیا ہم نے کبھی سوچا یہ سب کچھ کیوں ہو رہا ہے؟ کیا صرف اس لیے کہ موجودہ چیف نے دہشتگردی کے خلاف جنگ کی۔ ہر گز نہیں! پاکستان کو آزاد ہوے تقریبا 70 سال ہو چکے ہیں اور یہ ملک اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا لیکن کیا پاکستان میں آج تک کوئی چیز ایسی ہوئی جو اسلام سے مطابقت رکھتی ہو؟ شاید میرے اس سوال میں ہی آپ کو جواب مل گیا ہو گا۔ پاکستان جیسے ہی بنا ویسے ہی اس پر طاغوتی طاقتوں نے اپنے شکنجے میں کس لیا اور پھر وہی ہو رہا تھا جو آزادی سے پہلے ہمارے ساتھ ہوتا تھا۔ وہی لوگ وہی دیسی چمڑی میں گورے وائسرائے ہم پر مسلط ہو رہے تھے۔ ہر بڑا عہدہ ہمارا آقا اپنے تابعدار اور نمک ہلال کو دلواتا تھا۔ دور کی بات نہیں پیپلز پارٹی جیسی حکومت اپنی مرضی سے اپنا فنانس منسٹر نہیں لگا سکی تھی۔ سننے میں تو یہاں تک آیا کہ پولیس کا آئی جی تک لگانے کیلیے ایک باقاعدہ منظوری لینی پڑتی تھی۔
پاکستان نے 2008 میں کروٹ لی اور یہاں ایک خاموش انقلاب برپا ہوا جس کی میرے پاس کوئی مستند سند تو نہیں لیکن حالات کے مطابق یہ بات اب نوشتہ دیوار بن چکی ہے- آج پاکستان میں فوج کے سپہ سالار کا فیصلہ اپنی مرضی سے ہو رہا ہے، عالمی سطح پر یہ بات بڑی اضطراب کی وجہ ہے جو کبھی ہمیں اٹھنے اور بیٹھنے کا حکم دیتے تھے، آج وہ اس پر دانت پیس رہے ہیں کہ پاکستان ہمارے کنٹرول سے نکل گیا۔ ان کے گماشتے آج پاکستان میں طرح طرح سے ہنگامہ برپا کیے ہوے ہیں کہ اگر ہمارے آقا کی سن نہیں رہے تو کم از کم ہمیں وقت سے پہلے نام ہی بتا دو تاکہ ہم اپنے گھوڑے دوڑا سکیں یا اپنے گھوڑوں کی سمت کا تعین کر سکیں۔ آج اندر کی خبریں لانے والے سارے صحافی بے بس و مجبور نظر آ رہے ہیں اور یہی ہمارے میڈیا کے غلام ہونے کا ثبوت ہے کہ ان کی خبروں اور تجزوں کے پیچھے نہ ان کا علم کار فرما ہے نہ تحقیق یا کوئی محنت بلکہ یہ لوگ اپنے ڈرائینگ روم میں بیٹھے ایک فون کال وصول کرتے ہیں اور پھر اس پر ایک پروفیسر کی طرح قوم کو اپنے آقا کے نقطہ نظر سے متفق کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors london

میری تحریر آپ تک پہچنے تک شاید ہماری فوج کے نئے سپہ سالار کا نام منظر عام تک آ چکا ہو گا یا پھر ابھی تک آنے والی آخری خبر یا قیاس آرائی ہی شاید کنفرم ہو چکی ہو گی کہ جنرل باجوہ نئے چیف مقرر کر دیئے گئے ہیں لیکن ابھی تک کسی کو کچھ نہیں پتہ اور ہماری حکومت اور فوج نے اپنے سارے پتے اپنے سینے سے لگاے ہوئے ہیں، ہمارا دفاعی ادارہ نظم و ضبط کے لحاظ سے ایک مستحکم ادارہ ہے اور اس وقت ہم سب اور بالخصوص فوج ایک عالمی سازش سے نبردآزما ہیں، ہماری نیک تمنائیں اور دعائیں اپنی حکومت اور اس کے اداروں کے ساتھ ہیں، اللہ تعالی ان کی مدد فرمائیں اور پاکستان ، پاکستان کی عوام اور حکومت مع پاکستان کے اداروں کے ہر شر سے محفوظ رکھیں – آمین

Facebook Comments

محمد اویس رانا
الخُبر سعودی عرب

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply