صرف آٹھ آنے چرائے تھے

محترم چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان ،
بعد سلام عرض ہے کہ آپ نے یکم نومبر کوپاناما پیپرز کی وجہ سے اسلام آباد میں ہونے والے دو نومبر کے‘‘اسلام آباد لاک ڈاؤن’’ میچ کو جو حکومت پاکستان اورپاکستان تحریک انصاف کے درمیان نواز شریف اور عمران خان کی قیادت میں کھیلا جانا والاتھا، نہ صرف اس میچ کو نہ کھیلنے پر دونوں ٹیموں کو آمادہ کیا اورالزامات کی تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کرنے کا عندیہ بھی دیا، جسکو دونوں فریقین نے تسلیم کیا ہے اور ساتھ ہی یہ وعدہ بھی کیا ہے کہ کمیشن کا فیصلہ سپریم کورٹ کا فیصلہ سمجھا جائے گا اور فریقین اس کو لازمی مانیں گے۔ یہ آپکا بہت بڑا کارنامہ ہے، جس کی وجہ سے پوری قوم آپکی شکرگذار ہے۔محترم چیف جسٹس صاحب، میں جانتا ہوں کہ سپریم کورٹ میں اتنی جلدی فیصلے نہیں ہوا کرتے اور آپ بھی 30 دسمبر 2016کو ریٹائر ہوجاینگے اور تب تک شاید فیصلہ نہ ہوپائے۔ پاکستان میں عدالتی فیصلوں میں ایک مدت درکار ہوتی ہے، لیکن ان تمام باتوں کے باوجود جب اس سال اپریل میں سنا کہ آپ وزیراعظم نواز شریف کے کہنے سےایک جوڈیشنل کمیشن تشکیل دینے والے ہیں تو میں نے بھی اس وقت موقعہ سے فائدہ اٹھاکر آپ سے اپنی والدہ کے پاندان سے دو روپے آٹھ آنے چرانے کی تحقیقات کی درخواست کی تھی۔ لیکن شاید وہ درخواست آپکو ملی نہیں، لہذا بجائے اس کے کچھ نیا لکھوں، اس پرانی درخواست کو ہی دہرادیتا ہوں جو مندرجہ ذیل ہے۔

“محترم چیف جسٹس صاحب،
سنا ہے کہ وزیراعظم پاکستان کے کہنے پر آپ ایک جوڈیشنل کمیشن تشکیل دینے والے ہیں جو محمد بن قاسم سے نواز شریف تک کا احتساب کرے گا۔ حاشر ابن ارشاد نے اپنے مضمون ‘‘محمد بن قاسم سے نواز شریف تک’’ میں ویسے تو بہت کچھ لکھا ہے، اس میں سے مختصر یہ ہے کہ‘‘ میں تو کہتا ہوں کہ جہاں اتنا کیا ہے وہاں میاں صاحب تھوڑی اور ہمت کرلیں۔ چونکہ ہمارے نظریاتی بریگیڈ کے مطابق پاکستان اس وقت وجود میں آ گیا تھا جب محمد بن قاسم نے سندھ میں قدم رکھا تھا اس لئے اس میں قطعًا کوئی مضائقہ نہیں ہے کہ کمیشن اپنی تحقیقات کا آغاز سنہ 711 عیسوی سے کرے۔ یہ جاننا انتہائی ضروری ہے کہ چچ خاندان کا خزانہ ملتان سے آف شور کوفہ کیسے اسمگل کیا گیا اور اس کے لئے قانونی تقاضے پورے کئے گئے یا نہیں۔ یہ بھی پتہ چلنا چاہئے کہ سومنات کے مندر سے لوٹے گئے خزانے کی کل مالیت کتنی تھی اور غزنی لیجانے سے پہلے اس میں سے کتنے کک بیک دئے گئے تھے۔ اس دوران یہ سراغ بھی مل جائے گا کہ نادر شاہ اور محمد شاہ کے بیچ تخت طاؤس کی ڈیل میں اور کون کون سے سرکاری عمال شامل تھے۔ اس سارے عمل سے ایک دفعہ تاریخ سیدھی ہو جائے گی اور سب بدعنوان لوگوں کو کان ہو جائیں گے۔ کیا ہوا اگر کوئی سو ڈیڑھ سو سال اس کام میں لگ گئے”۔ حاشر ابن ارشاد نے اور بھی بہت کچھ لکھاہے لیکن میرے لیے اتنا ہی کافی ہے۔۔۔
جناب یہ بات 1965ء کی جنگ سے پہلے کی ہے جب بھارتی فلمیں ہمارئے سینما گھروں میں چلا کرتی تھیں، اس وقت میری امی کے پاندان سے پورئے دو روپے آٹھ آنےچرائے گئے تھے۔ اس تحقیقات میں آپکی آسانی کےلیے تھوڑا سا پس منظر بتائے دیتا ہوں۔ بھارتی فلم ’آن‘ کا پہلا شو دیکھنے کےلیے میں نے امی کے پاندان سے صرف آٹھ آنے چرائے تھے، جس میں سے چھہ آنے کا ٹکٹ لیا اور دو آنے کا بن کباب کھایا تھا۔ جب میں فلم دیکھ کر واپس آیا تو امی نے بتایا کہ انکے پاندان سے دو روپے آٹھ آنے چوری ہوگئے ہیں۔ میں نے امی سے پوچھا آج ہمارے گھر کون کون آیا تھا؟ امی نے بتایا ایک تو ان کی خالا کے بیٹے آئے تھے جو ایوب خان کے حامی ہیں، اللہ ایوب خان کو خوش رکھے کتنا اسمارٹ لگتا ہے اور دوسرے تمھارے ابو کے چچا زاد بھائی آئے تھے جو فاطمہ جناح کے کچھ زیادہ ہی حامی ہیں، حالانکہ ایوب خان نے پوری قوم کو بتایا ہوا ہے کہ فاطمہ جناح بھارت کی ایجنٹ ہیں۔ ہم نے کہا امی ہمیں تو دونوں پر ہی شک ہے۔

رات کو ابو آئے تو انہوں نے آتے ہی امی سے پوچھا کہ آج آپکے پاندان سے پیسے چوری ہوئے ہیں؟ جواب میں امی نے کہا اچھا تو آپکے چچا زاد بھائی نے قبول لیا کہ انہوں نے میرئے پاندان سے دو روپے آٹھ آنے چرائے ہیں۔ مجھے تو پہلے ہی پتہ تھا کہ وہ لوگ جو فاطمہ جناح کے حامی ہیں، چور ہوتے ہیں۔ ابو نے زور سے چیخ کر امی سے کہا، آپکے خالا کے بیٹے جو ایوب خان ڈکٹیٹر کے حامی ہیں انہوں نے سینما سے نکلتے ہوئے آپکے بیٹے کو دیکھا تھا، آپکے دو روپے آٹھ آنے کسی اور نے نہیں آپکے اپنے بیٹے نے چرائے ہیں۔ اگرچہ ہم نے آٹھ آنے چرانے کا اقرار کرلیا تھا لیکن امی اور ابو کو یہ پکا یقین تھا کہ دو روپے آٹھ آنےہم نے ہی چرائے تھے۔ امی اور ابو اب اس دنیا میں نہیں ہیں لیکن میرے بہن اور بھائی ابتک مجھے ہی ان دو روپے آٹھ کا چور سمجھ رہے ہیں۔ لہذا محترم جج صاحب، آپ سے میری درخواست ہے کہ جب آپ نواز شریف کی آف شور کمپنی اور پرانے گھپلوں کی تحقیقات کریں تو میرے والدین کے ان دو روپے آٹھ آنے کی تحقیقات بھی ضرور کریں جس میں سے میں نے صرف آٹھ آنے چرائے تھے؛ باقی دو روپے کس نے چرائے؟ یہ معلوم ہونا بہت ضروری ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

محترم چیف جسٹس صاحب، آخر میں آپ سے یہ بھی درخواست ہے کہ جب آپ ریٹائر ہوں تو میرے اس کیس کے بارے اپنے ساتھیوں کو ضرور مطلع کردیں۔ مجھے کوئی جلدی نہیں، بس میرے پوتے کے پوتے کو اگر اس کا نتیجہ مل جائے تو اوپر آپسے ملاقات کرکے آپکا شکریہ ضرور ادا کرونگا۔
درخواست گذار۔۔۔۔۔
غفوربھائی پان والا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ: یہ مضمون میں اپنے مرحوم چچا زاد اور میرے بہت ہی پیارے بھائی صاحب، مرحوم سید ناظم حسین کے نام کرتا ہوں کہ جن کا اور میرا بچپن ساتھ ساتھ گزرا تھا۔ اس مضمون میں شامل فلم ’آن‘ ہم دونوں بھایئوں نے ساتھ ساتھ کراچی کے نیرنگ سینما میں دیکھی تھی۔

Facebook Comments

سید انورمحمود
سچ کڑوا ہوتا ہے۔ میں تاریخ کو سامنےرکھ کرلکھتا ہوں اور تاریخ میں لکھی سچائی کبھی کبھی کڑوی بھی ہوتی ہے۔​ سید انور محمود​

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply