یہ مہا زیادتی ہے۔۔۔۔کے ایم خالد

ایک ہوٹل کے دروازے پر لکھا تھا ’’آپ مطمئن ہو کر کھائیں ،بل آپ کا پوتا دے گا ‘‘۔

لوگ اس بات سے بے خبر کہ باہر کامین دروازہ بند ہو چکا ہے بے خوف ہو کر کھل کھلا کر کھا رہے تھے بریانی ، مر غن کھانوں کی خوشبو چار سو پھیلی ہوئی تھے ۔جب جتنے لوگ اندر داخل ہوئے سیر ہو چکے اور باہر نکلنے کے لئے دروازے کی جانب بڑھے تو کاونٹر سے ان کے ہاتھوں میں بل پکڑادیا گیا ایک بزرگ نے ہمت کی ’’جناب بل کیساِ آپ نے ہی واضح طور پر لکھا ہے کہ بل آپ کا پوتا دے گا ‘‘۔
’’اس میں غلط کیا ہے، یہ جو بل آپ کے ہاتھ میں یہ آپ کا نہیں بلکہ آپ کے دادا کا ہے آپ اس بات سے مطمئن رہیں کہ جو آپ نے آج کھایا ہے اس کا بل آپ کا پوتا ہی دے گا ‘‘

Advertisements
julia rana solicitors london

حکومت شاید اس لطیفے کو سچ کرنے پر تلی ہوئی ہے جناب جو اقدامات پچھلی حکومتوں اور ماضی کا حصہ بن چکے ہیں ان پر وقت اور توانائی ضائع کرنے کی بجائے آگے کی جناب دیکھنا اور بڑھنا چاہیے۔عوام تو یہی سمجھتی رہی کہ موجودہ حکومت صرف ماضی کے کرپٹ لوگوں کے پیٹوں سے پیسہ نکلوانا چاہتی ہے اب یہ خبر نہیں تھی کہ یہی بیان پاکستان کے غریب عوام کے بارے میں بھی تھا اور ماضی کے سال 2016-2017-2018 کے بجلی کے بلوں کی مد میں اضافہ دوبارہ عوام سے لینا صرف زیادتی نہیں مہا زیادتی ہے ۔

Facebook Comments

کے ایم خالد
کے ایم خالد کا شمار ملک کے معروف مزاح نگاروں اور فکاہیہ کالم نویسوں میں ہوتا ہے ،قومی اخبارارات ’’امن‘‘ ،’’جناح‘‘ ’’پاکستان ‘‘،خبریں،الشرق انٹرنیشنل ، ’’نئی بات ‘‘،’’’’ سرکار ‘‘ ’’ اوصاف ‘‘، ’’اساس ‘‘ سمیت روزنامہ ’’جنگ ‘‘ میں بھی ان کے کالم شائع ہو چکے ہیں روزنامہ ’’طاقت ‘‘ میں ہفتہ وار فکاہیہ کالم ’’مزاح مت ‘‘ شائع ہوتا ہے۔ایکسپریس نیوز ،اردو پوائنٹ کی ویب سائٹس سمیت بہت سی دیگر ویب سائٹ پران کے کالم باقاعدگی سے شائع ہوتے ہیں۔پی ٹی وی سمیت نجی چینلز پر ان کے کامیڈی ڈارمے آن ائیر ہو چکے ہیں ۔روزنامہ ’’جہان پاکستان ‘‘ میں ان کی سو لفظی کہانی روزانہ شائع ہو رہی ہے ۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply