ایچ آئی وی۔۔۔عبداللہ احمد/علامتی انٹرویو

عبداللہ :جی جناب، کیا آپ ہمیں اپنے نام کا مطلب بتا سکتے ہیں؟
HIV : نام دینے کا رواج آپ انسانوں میں پایا جاتا ہے اور میرا یہ نام بھی سائنس دانوں نے تجویز کیا ہے جو Human Immunodeficiency Virus کا مخخف ہے۔

عبداللہ:کیا آپ ہمیں اپنے خاندانی پس منظر کے بارے میں بتا سکتے ہیں؟
HIV :میں بنیادی طور پر ایک Lentivirus ہوں جو جان لیوا امراض لاحق کرتا ہے اور یہ Reteroviruses کا ایک Subgroup ہے۔سب سے پہلے آپ یہ جان لیے کہ کوئی بھی Virus دو سے تین بنیادوں اجزاء پر مشتمل ہوتا ہے ۔اول ہے Genes کی موجودگی اور یہی ہمیں دیگر Infectious Agents سے ممتاز کرتی ہے کیوں کہ اس طرح بذریعہ Mutation ہماری اندر بہتر تبدیلیاں آنے کے Chances بڑھ جاتے ہیں ۔ یہ Genes ؛ RNA یا DNA کی صورت میں موجود ہوتی ہیں ۔ دوسرا حصہ ہے Protien Coat جو ان Genes کی حفاظت کرتا ہے۔اور بعض Viruses کے باہرایک جھلی سی موجود ہوتی ہے۔ جیسے کہ مجھ میں آپ دیکھ سکتے ہیں ۔یہ ہم جب کسی بھی جاندار میں اپنا Life Cycle مکمل کرتے ہیں تو اس کے Cells سے اس کو حاصل کرتے ہیں ۔
عبداللہ :آپ پر کیے جانی والی تازہ ترین تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ HIV بندروں میں بھی موجود ہوتا ہے لیکن Infection یا کسی بیماری کا باعث نہیں بنتا، ہم انسانوں سے آپ کی کیاخاص محبت ہے؟

HIV :اصل میں ہم Retroviruses کی نسل ہیں اور ہم بنیادی طور پر Obligate Parasite ہیں جو اپنا Life Cycle بغیر کسی Specific Host کے مکمل نہیں کرسکتا ہے۔کون سا جاندار ہمارے لیے بہتر رہے گا اس بات کا فیصلہ کرتی ہے ہماری Outer Membrane جس کے اندر یہ خصوصیت ہوتی ہے وہ جاندار کے خلیوں کی باہری جھلی کےساتھ Chemical Union بناسکے۔انسانوں میں ہماری اچھی مہمان نوازی کرنے والے ان کے خون میں موجود سفید خلیات کی قسمT-Lymphocytes ہیں جس کی باہری جھلی پر CD4 Receptor Site موجود ہوتی ہے۔ یوں کہہ لیں یہ وہ گھر کا بھیدی ہے جو لنکا ڈھاتا ہے اور یوں ہماری Genes ان خلیات میں داخل ہوجاتی ہے۔ہماری Genes بنیادی طور پر Single Stranded RNA ہے۔

عبداللہ:لیکن جناب اگر آپ کا ارادہ خلیے کے Nucleus میں گھس کر اپنی Gene کی Copy تیار کروانا ہے تو آپ کی Gene کو RNA کے بجائےDNA کی صورت میں ہونا چاہیے۔کیوں کہ خلیے کی تمام سرگرمیاںDNA سے ملنے والی ہدایات کے ماتحت ہوتی ہیں اور RNA تومحض پیغام رسانی کے کام ہی آسکتا ہے۔ایسے میں خلیے کے اندر آپ کی کیا اہمیت رہ جائے گی؟

HIV:بہت اچھا سوال ہے۔دیکھیں جناب اب جب ہم حملے کے لیے آہی پہنچے ہیں تو آپ کیا سمجھے بغیر ہتھیاروں کے آگئے ہیں۔بذریعہMutation ہم ایسا Enzymeتیار کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں جو ہمارے Single Stranded RNAکو Single Stranded DNA میں تبدیل کرکے آخر کارDouble Stranded DNAبنایا جاتا ہے۔اس کے بعد خلیے کےNucleus میں دھوکا دہی سے داخل ہوکراصلGenetic Code کے ساتھ جا کر مل جاتے ہیں اورخلیےکی تمام ترBiosynthetic Machinery اب ہمارے حکم کی غلام ہوجاتی ہے۔ نتیجتاً ہماری Genes سے لے کر باہری Protein کاخول بنانے کے لیے درکارProteins تیار کی جاتی ہیں۔اس کے بعد ان اجزاء کو اکٹھا کیا جاتا ہے اور ایک نیا HIV تیار ہو کر نکلتا ہے۔ اور یہ عمل مسلسل جاری رہتا ہے۔ نئے نکلنے والی HIV دیگر T-Lymphocytes پر حمل آور ہوتے ہیں اور آخر کار ان کی تعداد میں قابل تشویش کمی آجاتی ہے۔

عبداللہ :لیکن اک بات میری سمجھ میں نہیں آئی کہ AIDS کی جو علامات بتائی جاتی ہیں جیسے ؛
Severe Pneumonia
Rare Vascular Cancer
Sudden Weight Loss
Swollen Lymph Nodes
General Loss of Immunity
ان سب کا آپ سے کیا تعلق ہے؟

HIV :
اصل میں میراان سب سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے۔لیکن میری وجہ سے T-Lymphocytes کی تعداد میں جو خاطر خواہ کمی آتی ہے وہ بیماریوں کے خلاف جسم کی قوت مدافعت کو کم کردیتی ہے اور نتیجتاً موقع پرست Infectious Agents موقع پاتے ہیں حمل آور ہوجاتے ہیں۔

عبداللہ:وہ کون سے عوامل ہیں جو HIVکو پھیلانے میں کارگر ثابت ہوتے ہیں؟ اور آپ عوام کو کیا مشورہ دیں گے کہ وہ کیا احتیاطی تدابیر اختیار کریں؟

HIV :ارے یہ کیسا سوال پوچھ لیا آپ نے؟ خیر جانے دیں اور یہ جان لیں میرے پھیلنے کی بنیادی وجہ انسانی Fluids ہیں جس میں بالخصوص جنسی عمل قابل ذکر ہے۔ اس کے علاوہ انتقال خون بھی اس کی وجہ میں شمار ہوتا ہے۔ بہتر یہی ہے کہ ایسی اشیاء جن میں میرے پائے جانے کا خطرہ ہو ان سے Direct Contact نہ رکھا جائے۔ہسپتالوں میں استعمال ہونے والی سرنجیں ایک دفعہ استعمال ہونے کے بعد پھینک دی جائیں تو بہتر ہے، ورنہ انہیں اچھی طرح سے صاف کرکے دوبارہ استعمال میں لانا چاہیے۔

عبداللہ :بہت شکریہ، آپ نے اتنی مفید معلومات دینے کے لیے اپنے مصروف شیڈول سے وقت نکالا۔

Advertisements
julia rana solicitors london

نوٹ :یہ تحریر  فیسبک سائنس گروپ سے لی گئی ہے!

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply