جادوٹونے سے متعلق ایک سوال کا جواب۔۔شاہدمحمود

سوال:- جنات، نظر بد، جادو ٹونے کیسے اثر کرتے ہیں اور ان سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟
جواب:- مثل مشہور ہے کہ دو ہندو بھائی تھے۔
ایک نیک تھا اور گھر میں اپنے پتھر کے بنے دیوتا کی پوجا پاٹ کرتا، پھول چڑھاتا، بھجن وغیرہ گاتا ۔
دوسرا بھائی شراب کے نشے سے اٹھتا تو اسی پتھر کے دیوتا کے سر پر اپنی کھڑاویں (لکڑی کے بنے جوتے) مار کر صاف کرتا اور پہن لیتا ۔۔۔۔
قصہ مختصر، دیوتا پہلے بھائی، جو نیک تھا اور دیوتا کی پوجا پاٹ کرتا تھا، کے خواب میں آ کر کہتا ہے کہ اپنے بھائی کو منع کرو میرے سر پر جوتے نہ مارا کرے ورنہ تمھاری خیر نہیں۔ تو اس نے دیوتا سے کہا کہ میں تو آپ کی خدمت کرتا ہوں، پوجا کرتا ہوں تو میری خیر کیوں نہیں؟ آپ دیوتا ہو آپ خود میرے بھائی کو منع کر لو کہ وہ آپ کے سر پر جوتے نہ مارے۔ تو دیوتا نے بڑی بے بسی و بیچارگی سے کہا کہ وہ تو مجھے مانتا ہی نہیں، مجھے کچھ سمجھتا ہی نہیں تو اس پر میرا اثر نہیں چلتا۔
۔۔۔۔۔۔۔
یاد رکھیے جادو کا توڑ ﷲ سوھنے پاک رب العالمین پر کامل ایمان اور بھروسہ ہے۔ جس وقت ﷲ رب العزت کو شعوری طور پر ” اکبر (سب سے بڑا) اور خالق ” مان لیا تو کسی اصغر بلکہ السفل السافلین سے آپ کو کبھی کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا-
ایمان مضبوط کیجئے ان شاء ﷲ کوئی جادو ٹونا کامیاب نہیں ہو گا۔
زندگی میں بہت سے ایسے لمحات آتے ہیں جن میں اللہ کریم ہمیں بڑے بڑے حادثات، شیطان کے وار اور زمینی و آسمانی آفات و بلیات سے بچا لیتا ہے اور ہمیں پتا بھی نہیں چلتا۔
ایک مثال:-
برطانوی زیر زمین ٹرین سروس ۔۔۔۔ رات کا پچھلا پہر ۔۔۔۔ ایک تنہا مسلمان لڑکی جو کسی پارٹی سے واپس آ رہی تھی ۔ دو مشٹنڈے غنڈے اس کے پیچھے لگ جاتے ہیں۔۔ لڑکی آیت الکرسی اور جو آیات اسے آتی ہیں، گھبراہٹ میں ہی پڑھنا شروع کر دتی ہے ۔۔۔۔۔ مشٹنڈے غنڈے اس سے دور ہٹ جاتے ہیں ۔۔۔۔۔ ٹرین آتی ہے ۔۔۔۔ لڑکی ٹرین میں سوار ہو کر گھر پہنچتی ہے ۔۔۔ ٹی وی پر خبروں سے اسے پتا چلتا ہے کہ ٹرین کے اسی اسٹیشن پر جہاں دو مشٹنڈے غنڈے اس کے پیچھے لگے تھے ان ہی مشٹنڈوں نے کسی لڑکی پر مجرمانہ حملہ کیا ۔۔۔۔ پولیس کی بروقت مداخلت پر پکڑے گے تو حوالات میں تھے ۔۔۔۔ لڑکی صبح ہوتے ہی پولیس اسٹیشن پہنچی ۔۔۔۔ ان مشٹنڈوں سے ملاقات کی اور پوچھا کہ انہوں نے اسے کیوں چھوڑ دیا تھا؟ تو مشٹنڈوں نے جواب دیا کہ تمھارے گرد تمھارے باڈی گارڈ جو آ گئے تھے تو ہم کیسے ہمت کرتے ۔۔۔۔۔
واقعات بہت ہیں جن میں ہڈ بیتیاں بھی ہیں اور جگ بیتیاں بھی۔ بات یقین کی ہے۔ اللہ کریم پر یقین ہی تھا کہ چرواہا مولوی صاحب کی تقریر سن کر بسم اللہ پڑھ کر اپنی بکریوں کے ریوڑ سمیت دریا پار کر جاتا تھا اور مولوی صاحب خود ڈھلمل یقین کے باعث ڈوب گئے۔

Facebook Comments

شاہد محمود
میرج اینڈ لیگل کنسلٹنٹ ایڈووکیٹ ہائی کورٹ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply