بات کچھ پاکستانی شاہینوں کی۔۔۔ محمد فیاض حسرت

مجھے سمجھ نہیں آتی ہے آخر کار پاکستانی کھلاڑی اور مینجمنٹ ایک اچھی پلاننگ کرنے میں ناکام کیوں ہوتے ہیں ۔ جبکہ انہیں یہ   خبر ہے کہ اچھی کارگردگی کے لیے اچھی پلاننگ کتنی ضروری ہے ۔ خیر یہ باتیں پھر سہی ۔
بات شروع ہوئی جب افغانستانی کرکٹ ٹیم نے اپنی تاریخ کا سب سے بہترین میچ ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے خلاف ایشیا ء کپ میں کھیلا ۔میرے ساتھ میرا دوست بھی یہ مقابلہ براہ راست دیکھ رہا تھا ۔ اُس نے کہا، میں فیس بک پوسٹ کے ذریعے پاکستانی کرکٹ کے شاہینوں کے لیے پیغام بھیجنے لگا ہوں کہ ” پاکستانی شاہینو ، کچھ تو حیا کرو” ۔پھر کہنے لگا نہیں ایسا نہیں کر تا ، کیا خبر پاکستانی شاہین ہندوستان سے ایشیا کپ کا فائنل ہی جیت لیں ۔
فائنل سے پہلے سیمی فائنل بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم کے ساتھ ہونا تھا ۔ اس میچ پہ تو کسی کی نظر ہی نہیں تھی مطلب کہ سب کی نظریں ایشیا کپ کے فائنل اور وہ بھی ہندوستان اور پاکستان کے درمیان میچ پہ جمی ہوئی تھیں ۔ جیسے یہ میچ ہی نہیں ہونے والا ، جیسے پاکستانی شاہین فائنل میں ہی پہنچ چکے ہوں اور بس دیر ہے تو فائنل میچ شروع ہونے کی ۔۔

ایشیا ء کپ میں کل ملا کر پاکستان کے ہندوستان کے ساتھ تین میچ ہونے والے تھے ۔ پہلے دو میچوں میں پاکستانی شاہینوں نے ایسی بہترین ناقص کار کردگی پیش کی کہ دونوں میچ آرا م سے اپنی مقابل ٹیم کو دے آئے ۔ لوگوں کا ردِ عمل کچھ یوں تھا ۔ پاکستان پہلا میچ بری طرح ہارا تو کیا ؟ ابھی تو دو میچ اور بھی ہونے ہیں ان میں اس میچ کا حساب بھی چکتا کیا جائے گا۔ اور جب دوسرے میچ میں بھی پاکستان نے مسلسل وہی بہترین ناقص کارکردگی پیش کرنے کے عوض ہار اپنے نام کی تو لوگوں نے پھر کہا ۔۔۔۔دوسرا میچ بھی پاکستان ہار گیا تو کیا ؟ ابھی تو ایشیا کپ کا سب سے بڑا میچ یعنی، فائنل پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ہونا ہے ۔

Advertisements
julia rana solicitors

اس بڑے میچ میں پاکستانی شاہین پچھلے دونوں میچوں کا حساب ٹھیک سے برابر کریں گے ۔ارے میاں ، بنگالی شیروں کی بھی تو کچھ خبر لے لو کہیں وہ بھی اسی خیال سے نہ ہوں کہ ایشیا کپ اپنے نام کریں گے ۔یہ خیال آتا بھی تو کیسے آتا، ہر بار پاکستانی شاہین ایشیاء کپ میں بنگالی شیروں کے اس خیال کو محض خیال تک ہی محدود رکھتے تھے پر اس بار ایسا نہ ہوا ۔ ہندوستانی ٹیم تو ایک مضبوط ٹیم ہے اس کے سامنے پاکستانی شاہینوں کا بس نہ چلنا تو کچھ بات بنتی ہے پر یہ کیا کہ وہی کچھ ، بلکہ اس سے بھی برا سلوک آپ اپنے ساتھ کرو ،وہ بھی بنگلہ دیشی ٹیم کے سامنے ۔اگلے دن دوست سے ملاقات ہوئی اسے دیکھتے ہی میرے ذہن میں اس کا وہ جملہ آیا اور میرے چہرے پہ خوشی کے آثار نمودار ہوئے جیسے واقعی پاکستان نے ایشیا کپ اپنے نام کر لیا ہو ۔میں نے مسکراہتے ہوئے عرض کی ” کیا خبر پاکستانی شاہین ہندوستان سے ایشیا کپ کا فائنل ہی جیت لیں ”۔

Facebook Comments

محمد فیاض حسرت
تحریر اور شاعری کے فن سے کچھ واقفیت۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply