نواز شریف سازش بارے بتائیں ہیجان پیدا نہ کریں

نواز شریف سازش بارے بتائیں ہیجان پیدا نہ کریں
طاہر یاسین طاہر
نااہل ہونےو الے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے گذشتہ سے پیوستہ روز پنجاب ہائوس اسلام آباد میں سینئیر صحافیوں سے ملاقات میں ایک بار پھر اس بات کا ذکر کیا کہ ان کے خلاف سازش کی گئی ہے، انھوں نے کہا کہ وہ سول بالادستی کے حامی ہیں اور ان کی جدو جہد کا مرکزی خیال یہی ہے کہ سول بالادستی کو تسلیم کیا جائے۔انھوں نے مزید کہا کہ احتساب کے نام پر میرا استحصال کیا گیا ہے۔جانتا ہوں کہ میرے ساتھ کیا ہو گا۔ انھوں نے سوال اٹھایاکہ اربوں روپے لوٹنے والے آج تک نہیں پکڑے گئے۔آئین توڑنے والوں کو سزا کیوں نہیں دی گئی،صحافیوں اور تاجروں سے گفتگو میں نا اہل ہونے والے وزیر اعظم نے مزید کہا کہ کیا پاناما لیکس میں صرف میرے ہی خاندان کا نام تھا؟جو جرم کیا ہی نہیں اس کی سزا دے دی گئی ہے۔ نااہل ہونےو الے وزیر اعظم نے مزید کہا کہ آئین توڑنے والوں کو کون سزا دے گا؟نیز انھوں نے اس عزم کو دہرایا کہ وہ اداروں میں ٹکرائو کے حامی نہیں ہیں۔
دریں اثنا پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ نااہل ہونے والے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف سنگین مقدمات سے بچنے کے لیے اداروں پر دبائو بڑھانا چاہتے ہیں۔عمران خان نے مزید کہا کہ جی ٹی روڈ سے قافلے کی شکل میں لاہور جانے کے فیصلے سے تشویش ہے اور یہ عمل عدالتی فیصلے کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔عمران خان نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ نون لیگ کے جواب میں جلسے، ریلیاں اور سیمینارز منعقد کیے جائیں گے۔یاد رہے کہ مسلم لیگ نواز نے نواز شریف کی نااہلی کے بعد لاہور میں اپنی طاقت کا اظہار کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور لاہور میں نواز شریف کا بھرپور استقبال کیا جائےگا۔سینیٹر ڈاکٹر آصف کرمانی کے مطابق پارٹی کا مقامی حلقہ وزیراعظم کی لاہور آمد پر ان کے خصوصی استقبال کی تیاریوں میں مصروف ہے جبکہ انتظامات مکمل کرنے کے لیے مختلف کمیٹیوں کے قیام کے ساتھ ساتھ کارکنان کو بھی فعال کرنے کا کام سونپ دیا گیا ہے۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ یہ شاندار استقبال ان کی جماعت اور جماعت کے سربراہ کی مقبولیت کا مظاہرہ کرے گا جس نے ملک کو لوڈشیڈنگ کے اندھیروں سے نکالا ہے۔پی ٹی آئی کی قیادت نون لیگ کے اس فیصلے کہ جس میں نواز شریف جی ٹی روڈ کے ذریعے لاہور جا رہے ہیں، اسے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔پی ٹی آئی کے چیئرمین نے کہنا ہے کہ ،جب پی ٹی آئی دھاندلی اور پاناما پیپرز انکشافات کے بعد انصاف کے لیے پرامن احتجاج کررہی تھی تو نواز شریف کی حکومت اس کو جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی سازش قرار دے رہی تھی لیکن اب حیرت انگیز طور پرنواز شریف اور اس کے ساتھی سپریم کورٹ کے فیصلے کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے جمہوری نظام کو پٹڑی سے اتارنے کے لیے احتجاج کررہے ہیں۔
اس امر میں کلام نہیں کہ نواز شریف نے جب سے 2013 میں حکومت بنائی، انھوں نے ساتھ ہی اس بات کی تکرار بھی کی کہ ان کی حکومت کے خلاف سازشیں کی جا رہی ہیں۔کئی مراحل پہ انھوں نے سازشوں کو بے نقاب کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا مگر بوجہ وہ ایسا نہ کر سکے۔اب سابق وزیر اعظم کے خلاف جو فیصلہ آیا ہے آئینی و قانونی ماہرین کی اس پہ رائے مختلف ہے۔ البتہ سب کا اس بات پہ اتفاق ہے کہ نا اہل وزیر اعظم پہ نیب میں جو مقدمات کھلیں گے اور جو ریفرنسز دائر ہوں گے، ان سے بچنا ان کے لیے بہت مشکل ہے۔بے شک ملک اس وقت نازک حالات سے گذر رہا ہے، خطے اور دنیا بھر کی مجموعی سورتحال کسی بھی طرح آئیڈیل نہیںہے۔ ملک کو اس وقت استحکام کی ضرورت ہے۔وہ قومیں جو آئین و قانون کی بالادستی کو تسلیم نہیں کرتیں وہ سب کچھ ہونے کے باوجود تاریخ کے کوڑے دان کا رزق ہو جایا کرتی ہیں۔نااہل وزیر اعظم اور ان کی جماعت کی جانب سے یہ کہنا کہ فیصلے پر عمل کیا ہے، اسے تسلیم نہیں کیا۔ براہ راست ٹکرائو کی بات ہے۔ اس کے باوجود میاںصاحب اگر کہتے ہیں کہ وہ ٹکرائو پر یقین نہیں رکھتے تو یقیناً وہ اپنے آپ کو ہی دغا دے رہے ہیں،باقی تو ہر فہیم انسان دیکھ رہا ہے کہ حکومت نا اہل وزیر اعظم کو کس طرح پروٹوکول دے کر عدالتی فیصلوں کو تمسخر اڑا رہی ہے۔
میاں صاحب کے پاس اگر کسی سازش کے بارے درست معلومات ہیں تو انھیں بلا تاخیر افشا کر دینی چاہیئں۔مگر سازش ہے کوئی نہیں، کیونکہ دھرنے سے لے کر، پانامہ کی سماعت، اور جے آئی ٹی سے پانامہ کی دوسری سماعت تک، میاں نواز شریف اور ان کی جماعت سازش سازش کہہ کر سیاسی کارکنوں میں ہیجان پیدا کر رہی ہے۔ مسلم لیگ دراصل اپنے خلاف فوج اورعدلیہ کو سازش کا ذمہ دار ٹھہرا رہی ہے۔میاں نواز شریف، جو کہ نا اہل ہو چکے ہیں، وہ اپنی سیاسی بقا کے لیے اداروں کے ساتھ ٹکرائو کی پالیسی پر گامزن ہیں ۔ان کی یہ پالیسی سماجی و قومی زندگی پر منفی اثر ڈالے گی۔

Facebook Comments

اداریہ
مکالمہ ایڈیٹوریل بورڈ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply