اندھی تقلید اور بغاوت

یہ” پھول کماری” ہے جس نے اپنے منگل سوتر کو محض ایک لیٹرین کی تعمیر کے لیے گروی رکھ دیا، اس لیٹرین کی تیاری کے لیے کماری کو اپنے سسرال سے مخالفت کا بھی سامنا کرنا پڑا، لیکن اس نے ہار نہیں مانی، اور ڈٹی رہی. وہ اب ہندوستان کے صوبہ بہار کے ضلع روہتاس میں حفظان صحت پروگرام کی برانڈ سفیر ہے.بھارت کی تقریبا نصف آبادی کے گھر پر ٹوائلٹ نہیں ہے. کھلی خالی جگہوں پر رفع حاجت کرنے کی وجہ سے کئی خواتین کی عزت لوٹی جا چکی ہے، بہت سے لوگ سانپ کے کاٹنے سے ہلاک ہوئے اور بدبو تعفن کی وجہ سے بیماریاں بڑھ گئیں. علاقے کا پانی آلودہ ہو گیا ہے اوپر سے حفظان صحت کی سہولیات بھی کم ہیں. اسی وجہ سے ضلع روہتاس کے گاؤں برہخانہ میں جھگڑا چل رہا تھا کہ واش رومز بنائے جائیں یا نہیں. علاقے کے بڑے بوڑھے پنڈت اور پنچایت لیٹرینیں بنانے کے خلاف تھے، ان کا ماننا تھا کہ یہ انگریزی اور مسلمانی طریقہ ہے، جبکہ ہمارے باپ دادا بڑے بزرگ صدیوں سے اسی طرح کھلے آسمان تلے رفع حاجت کرتے آ رہے ہیں.

اس سے پہلے 16 اگست، 2014 کو چھ ہندو اور مسلمان خواتین نے اترپردیش کے ضلع کاشی نگر میں اپنے سسرال والوں کے خلاف احتجاج کیا تھا. ان خواتین نے یہ شرط رکھی تھی کہ جب تک سسرال والے اپنے گھر میں لیٹرین نہیں بنائیں گے تب تک وہ اپنے سسرال میں نہیں رہیں گی. نیلم شرما، سکینہ، سیتا، نظر النساء اور کولاوتی نے اپنے سسرال کے گھروں کو احتجاجاً چھوڑ دیا تھا. اس وقت سولاب انٹرنیشنل (سماجی تنظیم جس کا مقصد عوامی حفظان صحت کی سہولیات پر کام کرنا ہے) نے ان کے کیس کی حمایت کی اور لیٹرینوں کی تعمیر ممکن ہوئی.سنہ 2012 میں بھی اسی طرح کے ایک واقعے میں، یو پی کے ضلع مہاراج گنج کی اکیس سالہ پریانکا بھارتی نے اپنے سسرال سے بغاوت کی تھی، اس نے مطالبہ کیا تھا کہ جب تک کوئی ٹوائلٹ تعمیر نہیں کیا جائے گا وہ سسرال میں نہیں رہے گی.

پھول کماری بھی شادی ہو کر سسرال آئی تو سسرال میں لیٹرین کا کوئی تصور ہی نہیں تھا، وہ نہایت ہی غریب لوگ تھے. ان حالات میں اس نے ایک فلش سسٹم لیٹرین بنانے کے لیے کمیٹی ڈال لی، لیکن پیسے پھر بھی کم پڑے، پھول کماری نے اپنی زندگی کی واحد جمع پونجی اپنا منگل سوتر گروی رکھوا دیا. ہندو دھرم میں یہ بہت بڑی بات تھی. اس کے گھر والے ،گاؤں والے مخالف تو تھے ہی مگر اب مخالفت شدت اختیار کر چکی تھی، مگر پھول کماری ڈٹ گئی. اور پھر ساری دنیا نے دیکھا کہ اس نے اپنے گھر میں ایک لیٹرین بنا ہی لی. یہ خبر پچھلے سال آج ہی کے دن دنیا کے بڑے بڑے اخباروں میں چھپی. انڈیا ٹوڈے کا لنک منسلک کر رہا ہوں۔پھول کماری کے مضبوط ارادوں سے متاثر ہو کر ضلع روہٹاس انتظامیہ نے پھول کماری کو حفظانِ صحت پروگرام کا برانڈ ایمبیسڈر بنا دیا، اور سولاب انٹرنیشنل نے پھول کماری کو دو لاکھ روپے بطور انعام دیے. پھول کماری نے اپنا منگل سوتر واپس لیا اور آج اس کے گاؤں کے اسی فیصد گھروں میں واش روم بن چکے ہیں. یوں پھول کماری نے اپنا نام باغیوں کی فہرست میں شامل کروا لیا، وہ باغی جو روایات سے محض بغاوت نہیں کرتے بلکہ اپنے زور بازو سے ہواؤں کا رخ موڑ دیتے ہیں. اب آپ ذرا غور کریں، کہیں ہم بھی اپنے بزرگوں کی اندھی تقلید میں کھلے آسمان تلے تو نہیں “ہگ” رہے؟؟؟

Advertisements
julia rana solicitors london

http://m.indiatoday.in/story/bihari-who-woman-mortgaged-her-mangalsutra-women-who-defied-norms-to-build-a-toilet/1/732846.html

Facebook Comments

قمر نقیب خان
واجبی تعلیم کے بعد بقدر زیست رزق حلال کی تلاش میں نگری نگری پھرا مسافر..!

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 0 تبصرے برائے تحریر ”اندھی تقلید اور بغاوت

  1. ہمارے ہاں تو حق مہر ہی مار لیا جاتا ہے یہاں کی عورت بے چاری کیا گروی رکھوائے یا بیچے. باقی تحریر کا بنیادی مقصد اچھا ہے

Leave a Reply