بےشرم

اُس دن نیڈ بیسڈ (Need Based)سکالرشپ کے انٹرویوز ہو رہے تھے،میں بہت پریشان تھا اور کوئی ایسا جھوٹ سوچ رہا تھا جو بول کر میں سکالرشپ حاصل کرسکوں، اچانک میرے ذہن میں خیراللہ کا خیال آیا۔۔۔۔۔ اب میں انٹرویو پینل کے سامنے بیٹھا کہہ رہا تھا، کہ میرے والد ایک انتہائی غریب انسان ہیں، اُن کا سارا دن محنت مزدوری میں گزر جاتا ہے، تب بھی وہ ہم سات بہن بھائیوں کے بنیادی ضروریات پورا نہیں کر پاتے۔۔
اور پھر میں نے مزید شوشہ چھوڑا کہ میں بھی شام کو بازار میں لنڈے کا سامان بیچ کر سو، ڈیڑھ سو روپے کما لیتا ہوں،
جس سے میں مشکل سے اپنے کالج کی ضروریات پوری کرتا ہوں۔۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

میری یہ کہانی سن کر انٹرویو لینے والےٹیچرز متاثر ہوئے اور مجھے سکالرشپ دینے کا وعدہ کیا۔۔ میں بہت خوش تھا، کمرے سے باہر دیگر ساتھیوں کے ہمراہ مجھے خیراللہ بھی نطر آیا ، وہ بھی انٹرویودینے آیا تھا۔۔ میں اُس سے ملے بنا گھر واپس آگیا۔کئی روز بعد جب مجھے پتہ چلا کہ خیراللہ کا نام سکالرشپ لسٹ میں نہیں آیا، تو میں نے سوچا خیراللہ سے مل لوں، خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ وہ مجھے راستے میں ہی مل گیا ، میں نے پوچھا کہ یارتمھیں سکالرشپ کیوں نہیں ملا، کیا تم نے سکالرشپ کمیٹی کو نہیں بتایا کہ تم لنڈے کا سامان بیچ کر کتنی مشکل سے زندگی گزار رہے ہو۔۔۔۔ وہ بولا نہیں یار، یہ کہتے ہوئے مجھے شرم آرہی تھی!!!

Facebook Comments

بصرعلی خان
نیم سویا نیم جاگا طالب علم ..

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply