بک ریویو/قلندر ذات۔۔۔۔۔امجد جاوید/تبصرہ :محمدزبیر مظہر پنوار

پہلے تو میں چولستان کی آن مان شان جان معروف ادیب شاعر افسانہ نگار تمثیل نگار ڈرامہ سکرپٹ رائیٹرر Amjad Javed Sahib کو انکے ناول ( قلندر ذات 5 ) کی اشاعت پہ مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔۔ اسکے بعد میں اپنی ادبی برادری میں موجود سینئرز ادباء ناقدین اور مبصرین اور میرے ہمعصر ادباء بشمول جونیئرز تخلیق کار و قارئین کو توجہ دلاتا ہوں کہ میاں امجد جاوید پاکستان میں پاپولر اور سنجیدہ ادب کے جانے پہچانے اور معروف نام ہیں ۔ انکی تخلیقات اپنی مثال آپ ہیں ۔

پچھلے چند سالوں میں آپ نے ایسا کچھ تخلیق کیا کہ یقین کیجیئے کہ کم از کم مجھ پہ حیرتوں کے ادوار کھلتے گئے ۔ مجھے سمجھ نہیں آئی کہ کیوں کیسے اور کس طرح اور اس پہ میں کن الفاظ میں میاں امجد جاوید صاحب کو خراج تحسین پیش کروں ۔ بالخصوص انکے ناول ( بے رنگ پیاء ) اور ( قلندر ذات ) جیسی تخلیقات کی وجہ سے ۔۔ میرے نزدیک یہ ناولز کیوں خاص اہمیت رکھتے ہیں مختصر وجہ بتاؤں گا وہ بھی بالخصوص سنجیدہ ادب لکھنے والے ادباء و ناقدین کو ۔۔

تو بات مختصر سی ہے کہ میری خواہش ہے کہ ا مجد جاوید  صاحب کا ناول ( بے رنگ پیاء ) آپ ضرور پڑھیں ۔ اسکے بعد آپ یحیی خان کا ناول ( پیاء رنگ کالا ) یا ( کاجل کوٹھا ) پڑھیں اسکے بعد خود سے فیصلہ کریں کہ بطور جینؤئن صوفی رائیٹر یا ناول نگار کون ہے کس کی تھیوری یا فلسفہ عملی طور پر عقلی و علمی طور پر یا منطقی لحاظ سے مضبوط ہے ۔۔ میرا نہیں خیال کہ جس طرح سے ( بے رنگ پیاء ) میں صوفی ازم کے رنگ کو عام قاری تک پہچایا گیا ہے کہانی اور تھیوری کی تھرو ایسی کوئی مثال مجھے پہلے کبھی اردو ادب میں نظر آتی ہو ۔۔

اگر لوگ اشفاق مفتی شہاب قدسیہ یحیی خان کی بات کرتے ہیں تو سب کو معلوم  ہے کہ انہوں نے کیا لکھا اور کیوں لکھا ۔ مزید بحث میں جانے سے گریز کرنا ہی بہتر سمجھتا ہوں ۔۔ علاوہ ازیں انکے ناول ( قلندر ذات ) کے کیا ہی کہنے ۔۔ قلندر ذات وہ ناول ہے جسکا میں بذات خود گواہ ہوں کہ کس طرح کی کیفیات سے امجد جاوید صاحب کو گزرنا پڑا اور کس طرح انتہائی پیچیدہ موضوع کو آپ نے قرطاس پہ بکھیر کر انسان اور اس سے وابستہ اسکے دکھ درد اسکو پیش مسائل وغیرہ کو ناصرف اجاگر کیا بلکہ اسے منطقی طور پر حل کر کے سکون و راحت کا سامان بھی میسر کیا ۔۔

Advertisements
julia rana solicitors london

مجھے بخوبی علم ہے کہ مجھ سے وابستہ اور میرے سوشل میڈیا پہ موجود ادباء ناقدین مبصرین قارئین کی عادت عام مطالعہ جیسی تو ہرگز نہیں آپ سب صاحب رائے علم حلم ظرف والے باشعور دوست ہیں بڑی زیرکتا سے مطالعہ کرنے کے عادی ہیں ۔ میں یقین سے کہتا ہوں کہ ( قلندر ذات ) ان شاء اللہ آپکی طبعیت مزاج اور آپ کی تنقیدی بصیرتوں پہ عین کھرا اترے گا ۔ یقینا قلندر ذات انسان کو حیرتوں میں مبتلاء کر دیتا ہے ۔ اس میں سماجی و مزہبی جبر کی نشاندھی بھی ہے ۔ قدرت کے متعلق جمالیاتی فن و فکر کا عروج بھی پھر ہمارے ملک کے ماضی حال اور مستقبل میں حالات کا بہترین تجزیہ کہہ لیں یا نقشہ کھینچنا کہہ لیں ۔ سب کچھ ناول میں موجود ہے جسے ہم فرضی یا خودساختہ خیالات نہیں کہہ سکتے ۔ البتہ اسکے متعلق یہ کہا جا سکتا ہے کہ کیسے اتنا سب کچھ حقیقت کے انتہائی قریب ہے ۔۔ ناول کا سیاق و سباق اس میں موجود حالات و واقعات دنگ کر دینے والے ملتے ہیں ۔ قلندر ذات پانچ کتابی شکل میں مجموعے کا نام ہے ۔۔ آپ ان کی اشاعت کے سال ذیکھیں پھر اسکے بعد آنے والے حالات و واقعات کا جائزہ لیں کہ کس طرح قبل از وقت امجد جاوید صاحب نے درست نشاندھی کی کہ کیوں کیا اور کیسے آنے والے وقت کی ۔۔ خیر ( قلندر ذات ) اور ( بے رنگ پیاء ) جیسے دو ناولز کے مطالعہ کے بعد آپ یقینا محسوس کریں گے اور کہنے پہ مجبور ہونگے کہ ہاں یہ واقعی میں اصل صوفی ازم کی شکل میں موجود یہ شاہ کار ہیں جو ماضی کے جعلی پروپگینڈا صوفی لٹریچر کی نسبت ناصرف حق بجانب ہے بلکہ انکا توڑ اور بہترین متبادل ہے ۔۔
امجد جاوید صاحب کے ناولز کا مطالعہ کرنے کے ( علم العرفان پبلشرز ” لاہور پاکستان ) رجوع کریں ۔
وسلام
محمدزبیر مظہر پنوار

Facebook Comments

مہمان تحریر
وہ تحاریر جو ہمیں نا بھیجی جائیں مگر اچھی ہوں، مہمان تحریر کے طور پہ لگائی جاتی ہیں

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply