حکومت و آئل ٹینکرز مالکان کے مذاکرات کامیاب مگر

حکومت و آئل ٹینکرز مالکان کے مذاکرات کامیاب مگر
طاہر یاسین طاہر
گذشتہ تین سے چار دنوں سے جاری آئل ٹینکرز مالکان کی ہڑتال بالآخر حکومت کے ساتھ کامیاب مذزکرات کے بعد ختم ہو گئی ہے۔قبل ازیں آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی(اوگرا) اور آئل ٹینکرز اونرز ایسوسی ایشن کے درمیان مذاکرات کی ناکامی کے بعد ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی فراہمی منگل کو دوسرے روز بھی بند رہی،جس کے باعث ملک بھر میں پیٹرول و ڈیزل کی قلت کے آثار پیدا ہونا شروع ہو گئے تھے۔ آئل ٹینکرز مالکان کی جانب سے کرایوں میں جبری کٹوتی،اوگرا سمیت حکومتی اداروں کے سخت رویے اور موٹر وے پولیس کی جانب سے جرمانوں اور چالان کے خلاف ہڑتال کے باعث ملک بھر میں پیٹرول و ڈیزل کی فراہمی معطل تھی جبکہ متعدد پیٹرول پمپس پر تیل کی فراہمی بھی بند تھی۔یاد رہے کہ یہ مذاکرات یک بیک کامیاب نہیں ہوئے بلکہ مذاکرات کے تین سے چار دور ہوئے ہیں جن کے بعد جا کر فریقین کسی بات پہ متفق ہوئے ہیں۔
دو دن پہلے اسلام آباد میں سیکرٹری وزارت پیٹرولیم کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں آئل ٹینکرز مالکان اور اوگرا کے درمیان مذاکرات ڈھائی گھنٹے تک جاری رہے لیکن کوئی پیش رفت نہ ہو سکی تھی۔اوگرا کا کہنا ہے کہ فٹنس اور معیار کے حوالے سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گااور آئل ٹینکرز ایسوشی ایشن کے دبائو میں ہر گز نہیں آئیں گے۔شنید ہے کہ اس ہڑتال کے پیچھے کسی نجی آئل کمپنی کا بھی ہاتھ ہے۔جب یہ خدشہ بہت بڑھ گیا کہ ملک میں پیٹرول و ڈیزل کی شدید قلت پیدا ہونے والی ہے،کیونکہ آئل ٹینکرز مالکان نے ہڑتال کی ہوئی تھی اور اوگرا کے ساتھ ان کے مذاکرات نتیجہ خیز نہیں ہو پا رہے تھے، کہ اسی دوران میں حکومت اور ہڑتالیوں کے درمیان مذاکرات کامیاب آخر کار کامیاب ہو گئے اور آئل ٹینکرز مالکان نے ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے یقین دھانی کرائی کہ چار سے چھ گھنٹوں کے دوران میں پیٹرول پمپس کو سپلائی شروع کر دی جائے گی۔
ملک میں جاری پیٹرول بحران شدید ہوجانے کے بعد بدھ کے روز حکومت اور آئل ٹینکرز مالکان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور ہوا جس میں حکومت کی جانب سے آئل ٹینکرز کے کرایوں میں اضافے سمیت دیگر جائز مطالبات کو تسلیم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔ کامیاب مذاکرات کے بعد ملک بھر میں پیٹرول کے بحران کا خدشہ ختم ہوگیا اور پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل جلد شروع ہونے کا امکان ہے۔خیال رہے کہ گذشتہ روز حکومت اور آئل ٹینکر مالکان کے درمیان ہونے والے مذاکرات بغیر نتیجہ ختم ہوگئے تھے تاہم آج دونوں فریقین نے لچک کا مظاہرہ کیا۔مذاکرات میں وزارت پیٹرولیم، آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) اور پی ایس او سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز کے نمائندوں نے شرکت کی اور آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت کی جانب سے ان کے جائز مطالبات کو تسلیم کیا جائے گا۔ حکومت نے آئل ٹینکر مالکان کے دیگر مطالبات دیکھنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے جس کی سربراہی سیکریٹری پیٹرولیم سکندر سلطان کریں گے۔یہ کمیٹی آئل ٹینکرز کے دیگر مطالبات پر مذاکرات کے ذریعے حل نکالے گی۔
واضح رہے کہ آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کے مطالبات میں نیشنل لوجیسٹک سیل (این ایل سی) کی ترسیل کو ختم کرنے، آئل ٹینکرز کے لیے کوہاٹ ٹنل کھولنے، ریل کے ذریعے آئل کی ترسیل کو ختم کرنے کے مطالبات شامل تھے۔یہ بھی یاد رہے کہ ہڑتال کے باعث ملک بھر میں تقریباً 23 ہزار آئل ٹینکرز کی نقل و حمل رک گئی ہے، جس کے باعث پیٹرولیم مصنوعات کی پمپس کو فراہمی متاثر ہوئی ہے۔اس سے قبل ملک میں پیٹرول بحران کے شدید ہونے کے پیش نظر تمام سی این جی اسٹیشنز کھولنے کا اعلان کردیا گیا تھا۔
در اصل سانحہ احمد پور شرقیہ کے بعد اوگرا کی جانب سے سخت قوانین کے فوری نفاذ، سندھ اور پنجاب میں ہائے ویز ،پر دوران سفر مقامی اور موٹر وے پولیس سمیت انتظامیہ کی جانب سے بھاری جرمانوں اور چالان کے خلاف آل ٹینکرز ایسوسی ایشن نے ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔اگرچہ حکومت اور آئل ٹینکرز مالکان کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے مگر اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کہ یہ ہڑتال آئندہ نہیں ہو گی۔ آئل ٹینکرز مالکان ایک طاقتور مافیا ہے، جو یہ چاہتا ہے کہ نہ تو ان پہ اوگرا کے قوانین کا اطلاق ہو، نہ موٹر وے پولیس انھیں پوچھے، نہ ان کا چالان کیا جائے اور نہ ہی ان کے ٹینکرز کو فٹنس سرٹیفکیٹس کا کہا جائے۔
سانحہ احمد پور شرقیہ کے بعد سامنے آنے والی رپورٹ میں جہاں عوام اور موٹر وے پولیس کی غلطیوں کی نشاندہی کی گئی تھی وہیں پہ اس بات کا بھی ذکر تھا کہ آئل ٹینکرز فٹنس سرٹیفکیٹس اور اوگرا کے قوانین کو نظر انداز کر دیتے ہیں جس کے باعث حادثات رونما ہوتے ہیں۔ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت آئل ٹینکرز مالکان کے ہاتھوں بلیک میل ہونے کے بجائے ،پیٹرول کی پمپس تک ترسیل کے دیگر ذرائع پر بھی غور کرے ۔جن میں سے ایک ذریعہ جو محفوظ بھی ہے پائپ لائن کا ہے۔ نیز ہر تحصیل میں دو سرکاری پیٹرول پمپس لازمی ہوں اور ان تک پیٹرول کی ترسیل کا ذمہ حکومتی ٹرانسپورٹ کا ہو، تا کہ عوام تکلیف اور اذیت سے بچ سکیں۔مختلف سرمایہ دار مافیاز آئے روز ہڑتالیں کر کے اپنے سرمائے میں اضا فے کے لیے حکومتوں کو بلیک میل بھی کرتے ہیں اور سر عام ملکی قوانین سے استثنیٰ بھی مانگ رہے ہوتے ہیں۔

Facebook Comments

اداریہ
مکالمہ ایڈیٹوریل بورڈ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply