جدت کا انکار کیوں۔۔۔سانول عباسی

ہر دور کے مسائل و ترجیحات مختلف ہوتے ہیں سماجی حالات و مسائل اپنا ارتقائی سفر طے کرتے ہوئے فی زمانہ جس نہج پہ آتے ہیں ان حالات کی بہتری و مسائل کے حل کے لئے اصلاحات کا بھی بعینہ اسی ارتقائی سفر سے گزرنا لازم ہے اور یہی جدت کہلاتی ہے

غلطی سے ہمارے نزدیک جدت کو روایات کا انکار سمجھا جاتا ہے اور جدت اگر انکار کی شکل میں سامنے آئے گی تو زمانی و فکری عدم مطابقت کی بنیاد پر جس طرح روایات کا انکار کر کے جدت کو پیش کیا جاتا ہے ٹھیک اسی طرح جدت کا بھی انکار کر دیا جاتا ہے اور جب تک یہ جدت اپنا ارتقائی سفر طے کر کے مطلوبہ معیار تک نہیں پہنچتی سماج کا جزو  نہیں بن پاتی جسکا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ سماج ماضی کے دھندلکوں میں گم ہو جاتا ہے فکری ارتقاء مفقود ہوتا ہے اور سماج ہر حوالے سے پستی و تنزلی کا شکار ہو جاتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

المیہ یہ ہے کہ ہمارے جدت پسند سماجی مفکرین رائج اصلاحات و سماجی روایات کے ارتقائی سفر کی بجائے ان کے انحراف پہ یقین رکھتے ہیں نہ صرف انحراف بلکہ بڑی شد و مد کے ساتھ رائج اصلاحات و روایات کو دقیانوسی قرار دینے میں اپنی تمام تر توانائیاں صرف کر دیتے ہیں اور جو جدید خیال یا نظریہ وہ پیش کر رہے ہوتے ہیں اس کا فقط ایک اجمالی خاکہ ہی پیش کر پاتے ہیں جس کا خمیازہ سماج کو دہرے نقصان کی صورت میں بھگتنا پڑتا ہے کہ ایک طرف تو جدیدیت سے نفرت کا رویہ پروان چڑھتا ہے تو دوسری طرف جو سماج میں ڈگمگاتے ہوئے فکری ارتقائی سفر کا رخ بھی تبدیل ہو جاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ہمارے جدت پسند مفکرین کو سماج میں وہ قدرومنزلت نہیں ملتی۔

Facebook Comments

سانول عباسی
تعارف بس اتنا ہی کہ اک عام انسان

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply