سانول عباسی - ٹیگ

لکیر کے قفیر۔۔۔سانول عباسی/اختصاریہ

یہ ہمارا عمومی رویہ ہے جب بھی کوئی بات کرتے ہیں تو اپنی بات کو باوزن کرنے کے لئے مختلف حوالوں کا سہارا لیتے ہیں۔ تاریخ میں بہت سے انسانوں نے اپنی علمی استعداد کے مطابق پُرخلوص محنت کی ہے←  مزید پڑھیے

ٹوٹے دلوں کی محفل۔۔۔۔۔سانول عباسی

١٣ جون ٢٠١٩ بروز جمعرات ” مسعید پاکستانی کمیونٹی” کے زیرِ انتظام و انصرام عید کی مناسبت سے “البانوش کلب مسعید” میں ایک شاندار “عید ملن پارٹی” کا انعقاد کیا گیا۔تقریب انتظامی حوالے سے اپنے اندر انفرادیت سمیٹے ہوئے تھی←  مزید پڑھیے

بل ھم اضل۔۔۔۔۔۔ساؔنول عباسی

آج کے ہوس پرستانہ حالات کے تناظر میںاہلِ  ذوق دوستوں کی نذر   نظم “بَلْ ھُمْ اَضَل” مجھے اکثر یہ لگتا ہے کہ دنیا میں کہیں انساں نہیں باقی یہ جو انسان لگتے ہیں فقط آدم نما ہیں سب کوئی خصلت←  مزید پڑھیے

انسانیت آنکھ موندے کہیں سو گئی۔۔۔۔۔سانول عباسی /نظم

اے خدا سن صدا بن کے انساں کبھی تو زمیں پر تو آ آج دنیا میں انسان کے روپ میں اِس طرف اُس طرف ہر طرف ہیں خدا ہی خدا وہ جو رہتا تھا دنیا میں انساں کبھی اب نہ←  مزید پڑھیے

گستاخِ رسول کون۔۔۔۔۔۔۔ سانول عباسی

قلم کو لے کے ہاتھوں میں یہ پہروں سوچتا ہوں میں کہ کیا لکھوں شرم سے ڈوب جاتا ہوں کبھی سوچا ہے نادانو محمد مصطفی(صلی اللہ علیہ وسلم) کی شان تو دیکھو خدا کے وہ مقَرّب ہیں فرشتے سر جھکاتے←  مزید پڑھیے

انسان سے افضل فقط خدا۔۔۔سانول عباسی

انسان سے افضل جو ذات بابرکت ہے، وہ وحدہ لاشریک، خدائے بزرگ و برتر، رب العالمین ہے، اس کا مقام و مرتبہ، ذات و صفات انسانی پروازِ بیان سے کہیں آگے ہے اس معاملے میں انسان مجبور ہے، وہ ہر←  مزید پڑھیے

جدت کا انکار کیوں۔۔۔سانول عباسی

ہر دور کے مسائل و ترجیحات مختلف ہوتے ہیں سماجی حالات و مسائل اپنا ارتقائی سفر طے کرتے ہوئے فی زمانہ جس نہج پہ آتے ہیں ان حالات کی بہتری و مسائل کے حل کے لئے اصلاحات کا بھی بعینہ←  مزید پڑھیے

کیا ہم انسان کہلانے لائق ہیں؟۔۔۔۔سانول عباسی

ہمارا سماج جس قدر اخلاقی گراوٹ کا شکار ہے وہ ناقابل بیان ہے یعنی من حیث القوم ہمارے تمام کے تمام افعال انسانیت کے گراف کی نچلی سطح سے بھی نیچے گر چکے ہیں, بےحسی و درندگی اس حد تک←  مزید پڑھیے

دیکھنے میں تو غنڈے لگتے ہو۔۔۔سانول عباسی

آج کچھ اور لکھنا تھا مگر یکایک کچھ پل ایسے گزرے کہ اسپِ خیال ماضی کے دھندلکوں میں محو سفر ہو گیا اونچی نیچی گرم سرد یادوں سے ہوتا ہوا یاد کے اس مزار پہ آ کے رک گیا جہاں←  مزید پڑھیے