سیاسی حلالہ سینٹرز/احوز صدیقی

حلالہ جائز ہے یا نہیں؟ کیا اس کی واقعی کوئی حیثیت ہے؟ کیا واقعی اس عمل کے بعد انسان پاک اور حلال ہوجاتا ہے؟ یہ چند سوال کافی عرصے سے میرے دماغ میں چل رہے ہیں۔ البتہ اس معاملے پر اتنی دلچسپی رکھنے کے باوجود کوئی خاص دل بہلانے والا جواب نہیں ملا۔ کیوں کہ کرنے والے اور کروانے والے آج تک کرواتے ہیں اور مخالفت والے سخت مخالفت کرتے ہیں اور ہر سطح پر کرتے ہیں۔ البتہ پاکستان میں آج بھی حلالے ہوتے ہیں۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے بلکہ ہمارے ملک میں تو حلالوں کی کئی کئی اقسام پائی جاتی ہیں۔ جیسے کہ ۔۔۔
سیاسی حلالہ!

کیا سن کر عجیب لگا؟
جی جی، بالکل ہمارے ہاں تو سیاسی حلالے بھی ہوتے ہیں۔ باقاعدہ طور پر حلالے سنٹر ز قائم ہو چکے ہیں۔ بس آپ جائیں اس لیڈر سے اپنا سیاسی حلالہ کروائیں اور آپ کے پچھلے سب گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ البتہ چند سیاست دان سیاسی حلالے کے سخت مخالف ہیں اور اسے ناجائز قرار دیتے ہیں اور روزانہ اول فول بکتے ہیں لیکن جب حلالے کی پیشکش کی جاتی ہے تو اپنے ماضی کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے تھوڑی بہت صرف وطنِ عزیر کی بقا کے لیے گنجائش نکال کر اپنی اپنی رضامندی ظاہر کر دیتے ہیں۔ ہم روزانہ ہی تو دیکھتے ہیں کبھی کسی نے کوئی پارٹی چھوڑ دی اور کسی دوسرے لیڈر سے حلا لہ کروا کر اپنی سیاست کو زندگی دی اور اسے حلال کر لیا۔

خیر سے پاکستان میں اب بڑی تعداد میں حلالے سنٹرز قائم ہو چکے ہیں۔ چلیں آج ذرا آپ کو ان حلالہ سنٹروں کی سیر کرواتے ہیں۔ برائے مہربانی 18 سال سے کم عمر والے افراد کا اندر جانا سخت منع ہے۔
پاکستان کے چند مشہور اور نام ور سیاسی حلالہ سنٹرز:
سب سے پہلے، سب سے زیادہ رونق اور جوانی دوبارہ لوٹا دینے والا حلالہ سنٹر، وہ ہے بنی گالہ حلالہ سنٹر۔ یہ وہ حلالہ سنٹر ہے جہاں بہت ہی احسن طریقے سے حلالے کیے جاتے ہیں، تقریبا 2011 سے لے کر اب تک کئی پرانے کرپٹ، گندے جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے حلالے ہوئے۔ خیر سے اب وہ تبدیلی کے ساتھ ہیں اور نظام کے خلاف اعلانِ جنگ کیے ہوئے ہیں۔ خیر حلالہ ہوچکا ہے تو ماضی قریب کو چھیڑنا ٹھیک نہیں، کیونکہ پھر اگر بات نکلے گی تو بہت دور تک جائے گی۔ فردوس عاشق اعوان ، سمسام بخاری، امتیاز صفدر اور راجا ریاض۔ جنہوں نے بالکل حالیہ حلالہ کروایا ہے اور اپنے حلالے سے کافی خوش نظر آتے ہیں۔ یعنی ان کو لگتا ہے شاید ان کا حلالہ قبول ہوگیا ہے۔ فردوس عاشق اعوان جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے ایک بار لاڑکانہ کے گڑھی خدا بخش کے حلالہ سنٹر سے بھی حلالہ کروا چکی ہیں، کیونکہ محترمہ کے دامن پر آمریت کے داغ تھے، تو وہ بھی تو صاف کرنے تھے ورنہ سیاسی موت ہو جاتی۔

البتہ ایک حالیہ حلالہ جو بنی گالہ کے حلالہ سنٹر میں ہوا جو انتہائی خبروں کی زینت بھی بنا۔ کیونکہ شخصیت ہی ایسی تھی جن کے ماضی میں کئی بار حلالے ہوئے اور اب تو کئی حلالہ سنٹرز بھی ان کا حلالہ کرنے سے معذرت کا اظہار کر چکے تھے۔ لیکن یہ کام خان صاحب نے خود اپنے کاندھوں پر لیا اور کیا ہی کمال کر دکھا کہ کسی کو امید نہیں تھی کہ یہ حلالہ بنی گالہ والے پیر صاحب کر سکتے ہیں، کیونکہ خان صاحب ہمارے تو خود ایسے لوگوں کے خلاف خود ساختہ اعلان جنگ کیے ہوئے ہیں، یعنی سابق گورنر پنجاب غلام مصطفی کھر، اچھا یاد آیا موصوف مظفر گھڑ میں خاصا سیاسی اثر و رسوخ رکھتے ہیں، لہٰذا خان صاحب کو وہاں کے لوگوں کے لیے اس حلالے کو کرنا پڑا ورنہ خان صاحب اور ایسے لوگ، توبہ۔۔۔توبہ ۔۔۔

ایک حلالہ سنٹر جاتی امرہ، رائے ونڈ، لاہور میں بھی واقع ہے۔ ہاں یہ وہ ہی حلالہ سنٹر ہے جس نے کئی کئی برے نام پاک اور حلال کیے۔ یعنی وہ لوگ جنہوں نے مشرف کی آمریت کے مزے لوٹے اور جمہوریت کا گلہ دبایا لیکن دیکھیں حلالے کے بعد آج وہ سب آزاد ہیں اور خیر سے اپنی سیاسی زندگی کو بہت خوش اسلوبی سے لے کر چل رہے ہیں۔ آج میاں صاحب کے پاس کم و بیش سو کے قریب ایم این اے اور ایم پی اے ایسے ہیں جو مشرف صاحب کے دور میں بھی اقتدار کے قریب تھے اور مشرف صاحب کے ساتھ تھے۔ خیر ان کا ایک کامیاب حلالہ ہوا رائے ونڈ حلالہ سنٹر میں اور وہ اب جمہوریت کے سب سے بڑے علم بردار ہیں۔ میاں صاحب کو یاد رکھنا چاہیے 12 اکتوبر 1999؛ کیا پتہ تاریخ پھر دوبارہ دوہرا دی جائے۔ حالات بالکل ویسے ہی ہوتے جا رہے ہیں، کیا پتہ آپ کے لوگ پھر سے حلالے پر راضی ہو جائیں اور شاید آپ کے کچھ قریبی ساتھی حلالہ کروا چکے ہوں اور اعلان کرنا باقی ہو۔

ایک حلالہ سنٹر کچھ ہی عرصے قبل کراچی میں بھی قائم ہوا، یہ حلالہ سنٹر کراچی کے ایک پوش علاقے ڈیفنس، خیابان سحر میں قائم ہوا۔ اس حلالے سنٹر کو چلانے والے سابق ناظمِ اعلیٰ کراچی سید مصطفیٰ کمال ہیں۔ اب کمال صاحب نے اپنا خود کا حلالہ کب اور کہاں سے کروایا یہ تو ابھی کھل کر سامنے نہیں آیا البتہ حلالہ چیز ہی ایسی ہے کہ ایک بار انسان کروانے کے بعد خود استاد بن کر لوگوں کو سکھاتا بھی ہے اور حلالہ لوگوں کو کروانے میں مدد بھی فراہم کرتا ہے۔ یہاں کراچی کے بڑے بڑے بھتہ خوروں، دہشت گردوں، ٹارگٹ کلروں اور بدمعاشوں کے حلالے جاری و ساری ہیں۔ اس حلالے سنٹر کی خوبی ہے کہ یہاں آپ جائیں آپ کے نہ صرف کرپشن بلکہ آپ کے تمام پرانے کیسز خواہ وہ کسی بھی قسم کے ہوں، ان کو ختم کروانے تک کے وعدے بھی کروائے جاتے ہیں اور ایک بالکل نئی سیاسی زندگی دی جاتی ہے۔

ایک حلالہ سنٹر لاڑکانہ گڑھی خدا بخش میں بھی ہے، پچھلے کئی سالوں سے اس حلالہ سنٹر میں تھوڑی بے رونقی سی ہے، ماضی میں بہت بڑے بڑے سیاست دانوں کے یہاں حلالے ہوئے البتہ اب یہاں کرنے والوں میں دم نہیں رہا ہے تو کوئی بڑے نام اب یہاں آنا پسند نہیں کرتے ہیں۔ اگرچہ کوئی ادھر ادھر کے بھٹکے ہوئے لوگ جیسے کچھ عرصہ قبل نبیل گبول کا حلالہ یہاں ہوا، ان کی پاکستان پیپلز پارٹی سے لڑائی اور پھر نائن زیرو کے حلالہ سنٹر سے رجوع کیا لیکن مزہ نہ آنے پر پھر طلاق لے کر دوبارہ اپنے پرانے شوہر کے پاس جانے کا فیصلہ۔ خیر حلالے کی اجازت ہے تو مسئلہ ہی کوئی نہیں۔۔۔

یہ تھا ہمارے سیاسی حلالہ سنٹرز کا ایک مختصر سا منظر نامہ۔ اس کا مقصد محض لوگوں کی آنکھوں سے پردہ اٹھانا تھا کہ بار بار و ہی نام دوسرے سیاسی جھنڈے اور پھر کسی نئے لیڈروں کے ساتھ آزمانا ایک انتہائی بے وقوفی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں آج تک معروضی سیاست زندہ ہے، اور پڑھا لکھا باشعور انسان آج سیاست میں آنا پسند نہیں کرتا۔ ہمارے ملک کے تمام سیاسی لیڈروں کو سوچنا چاہیے کہ وہ کیا اب ان حلالہ سنٹروں کا خاتمہ خود کریں گے یا پھر وہ پاکستان کے سیاسی ڈھانچے کو اپنے اس طرح کے عمل سے ہمیشہ کے لیے گندا کرتے رہیں گے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

تبدیلی محض پارٹی کے ناموں یا لیڈروں کی نہیں بلکہ تبدیلی حقیقی معنوں میں چہروں کی ہونی چاہیے۔ پڑھے لکھے، باشعور، با ضمیر اور ملک سے حقیقی محبت کرنے والے، نہ کہ ملک کے نام کو ڈھال بنا کر سیاست کرنے والوں کی سیاست کے باب بند کرنے ہوں گے۔ تاکہ پاکستان میں جمہوریت پھلے پھولے اور وطن عزیر میں تاقیامت جمہوریت چلتی رہے، ورنہ ایسا نہ ہو کہ بار بار ایک ہی لوگوں کو دیکھتے ہوئے عام عوام آمریت کو ہی پکارنا شروع کر دیں۔
کیوں کہ امریت کی ایک” خوبی” یہ ہے کہ ہر بار ایک نئے چہرے کے ساتھ آتی ہے!!۔

Facebook Comments

حال حوال
یہ تحریر بشکریہ حال حوال شائع کی جا رہی ہے۔ "مکالمہ" اور "حال حوال" ایک دوسرے پر شائع ہونے والی اچھی تحاریر اپنے قارئین کیلیے مشترکہ شائع کریں گے تاکہ بلوچستان کے دوستوں کے مسائل، خیالات اور فکر سے باقی قوموں کو بھی آگاہی ہو۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply