بھابی و دیور

اگر اس رشتے کی بات کی جائے تو یہ بہت پیارا تو کبھی خوفناک دکھائی دیتا ہے۔ اگر ہم معاشرے کے گرد نظر ڈالیں اور اس میں شک کی گنجائش زیادہ اور یقین کم ہوتا ہے دو بھائیوں کے درمیان اور مائیں بھی جو بیٹا دیور ہوتا ہے اسکو بار بار محتاط ہونے کی تنبیہ کرتی ہیں مگر میں آپ کو بتانا چاہونگا ۔اپنی زندگی کے حوالے سے، آپ یقین کریں نا کریں ۔دو ہزار پانچ میں میں اس فلیٹ میں شفٹ ہوا جس میں آج تک رہ رہا ہوں۔ یہاں فلیٹ کے لڑکے سمجھ نہیں آئے تو لہٰذاکیفے پر ایک لڑکے اصغر سے دوستی ہوگئی اور اتنی گہری ہوگئی کہ اسکے گھر آنا جانا کھانا پینا کبھی سوجانے تک۔ وہ بھی سامنے فلیٹ میں ہی رہتا روڈ پار مگر خاص بات یہ تھی کہ میری اسکے سب گھروالوں سے بہت اچھی بات چیت تھی ۔بھابی، بھابی کم بالکل ماں کی طرح۔ کسی وقت بھی بے دھڑک چلے جاو دروازہ کھلا ہو یا بند یوہی اندر گھس جاو اتنی بے تکلفی تھی۔
پھر یوں ہوا ایک بار والد صاحب نے حسب روایت گھر سے کسی بات پر نکال دیا ۔رات تین بجے تو انکے گھر گیا اصغر نہیں تھا ۔بھابی نے دروازہ کھولتے ہی پوچھابیٹا کہاں سے آرہے ہو، تھکے ہوئے ہو کھانا لاوں آو سوجاو آرام سے۔ اصغر رکنے گیا ہوا تھا پھپھو کے گھر۔ پکنک کیوجہ سے افشین باجی کو بتایا والد نے نکال دیا ہے انہونے میاں شانی کو کال کی کہا محسن آیا ہے اور تفصیلات بتائیں انہوں نے کہا اچھا ٹھیک میں آتا ہوں اسکے بعد ان کے دو بچے تھے ان میں جری اٹھ گیا اسکو سلا کر کھانا لگایا اور شانی افشین بھابی و میں نے کھایا ۔وہی سویا کبھی بھی وہاں جب تک ان سے تعلقات رہے کبھی اجنبی گھر کا احساس نہ ہوا یہاں تک کہ جسطرح بڑی بہن کے گھٹنے پر سر رکھ کر سوجاتا یا لیٹ جاتا ایسے انکے انکو کبھی نیچے اترنا ہونا تو کال کرتیں ۔کوئی کام ہو محسن یا اصغر میں نے زندگی میں اتنی اچھی بھابی کسی کی نہیں دیکھیں، افشین بھابی اپنی جگہ مگر اسکی بہن یا گھر کے باقی افراد بھی گھر کا ہی سمجھتے تھے مگر دو ہزار آٹھ کے الیکشن کے دنوں میں سیاسی گھر ہونے کیوجہ سے ان کے کہنے پر تعلق ختم کیا مگر پھر افسوس کے ساتھ دو ہزار تیرہ میں میری افشین بھابی شہید ہوگئیں عباس ٹائون بم دھماکے میں۔ خُدا ہر کسی کو اتنی اچھی بھابی دے۔ دعائیں بہت سی . بھابی و دیور کا رشتہ اس قدر انمول آپ نے کہیں دیکھا ہو تو بتائیگا .

Facebook Comments

محسن علی
اخبار پڑھنا, کتاب پڑھنا , سوچنا , نئے نظریات سمجھنا , بی اے پالیٹیکل سائنس اسٹوڈنٹ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست ایک تبصرہ برائے تحریر ”بھابی و دیور

Leave a Reply