دورانِ ملازمت امانت میں خیانت کی صورتیں

دورانِ ملازمت امانت میں خیانت کی صورتیں
تنویر احمد
یوں تو انسانی زندگی کا شایدہی کوئی شعبہ ایسا ہو جہاں امانت کی حقیقت اور اس کا حکم نہ پایا جائے لیکن فی الحال ہمارے پیشِ نظرایک ملازم(Employ) کو دوارنِ ملازمت جن معاملات سے واسطہ پڑتا ہے ،ان میں امانت اور خیانت کی ان مروجہ صورتوں کو بیان کرنا ہے ، جن کے بارے میں بعض اوقات ہمارے ذہنوں میں خیال بھی نہیں آتا کہ یہ بھی امانت ہے اور ان معاملات میں امانت کا پہلو مدِ نظر کھنا چاہئے۔
کسی ادارہ میں ایک ملازم(Employ)کی حیثیت وکیل( (Agent)اورامین کی ہے۔جس کے پاس اپنے ادارے کی مختلف امانتیں ہوتی ہیں۔مثلاً
1۔تقرری(Hiring)کے وقت کمپنی کی پالیسیز کو نظرانداز کرنا
جن افراد کو ملازمین کی بھرتی /تقرری کا اختیار دیا گیا ہے ان کا کمپنی کی پالیسیز کو نظرانداز کرکے محض ذاتی تعلق یا رشتہ داری کی بناء پر کسی کو بھرتی کرنا خیانت کے مفہوم میں داخل ہے۔
.2۔مقررہ وقت(Duty time)
ملازم( Employ )نے جتنے وقت کی خدمات کا معاہدہ کیا ہے، جس کی وہ تنخواہ لے رہا ہے۔وہ وقت اس کے پاس امانت ہے ۔جسے تن دہی کے ساتھ اپنے ادارہ کے لیے استعمال کرنا لازم ہے۔اس میں سے وقت چرانا بھی امانت میں خیانت ہے۔
3۔کمپنی کے اثاثہ جات (Assets)
کمپنی کی تمام اشیاء مثلاً مشینری،اسٹیشنری کا سامان ،کمپیوٹر،لیپ، ٹاپ اور پنکھے اور لائٹس وغیرہ ملازمین کے حق میں امانت ہیں ۔ان کے استعمال میں کسی قسم کی بے احتیاطی اور غفلت برتنا امانت میں خیانت کے مترادف ہے۔
4۔Employ کو دیئے گئے اختیارات
ملازم کو ادارہ کی طرف سے جو اختیارات دیئے جائیں وہ بھی امانت ہیں۔ لہٰذا اپنے محدود دائرہ کار میں رہتے ہوئے ان کا درست استعمال لازم ہے۔
5۔کام چوری اور کام میں سستی کرنا
چاہے مالک یا ذمہ دار سامنے ہو یا نہ ہو ملازم کو چاہئے کہ مکمل دیانت داری کے ساتھ کام کر ے، نہ تو کام میں سستی اورٹال مٹول کرے نہ ہی اپنی صلاحیت کو استعمال کر نے سے گریز کرے، ان تینوں بات میں سے کوئی چیز پائی گئی توخیانت شمار ہوگی۔
6۔ ڈیوٹی ٹائم میں کمپنی کے کام کے علاوہ کوئی اور کام کرنا۔
ڈیوٹی ٹائم میں کمپنی کی اجازت کے بغیر ذاتی کام کرنا مثلاً لمبی فون کالز، گیم کھیلنا،اور ذاتی مقاصد کیلئے سوشل میڈیاکا استعمال کرنا(جس کی اجازت نہ ہو) اسی طرح ڈیوٹی کے اوقات میں کسی اور کمپنی کا کام کرنا امانتداری کے خلاف ہے۔
7۔ادارہ کی کاروباری معلومات
ملازم کے پاس ادارہ کی کاروبارسے متعلق خفیہ معلومات(Confidential Data)جسے دوسروں سے مخفی رکھنے کا کہا گیا ہے ،امانت ہے۔
8۔مشورہ کا استعمال
اگر ادارہ ملازم سے کسی معاملے میں مشورہ طلب کرے تو اپنے ذاتی مفاد کو پسِ پشت ڈال کر اپنے علم کے مطابق جس میں ادارہ کا فلاح و بہبود نظر آئے وہ بات پوری دیانت کے ساتھ بیان کردے۔
9۔خاص مجالس کی بات کو عام کر نا
اگر ادارہ کی انتظامیہ چند لوگوں کو علیحدہ بٹھاکر کوئی انتظامی یا کاروباری نوعیت کا مشورہ کرے ۔تو اس مجلس کی تمام راز کی باتیں ہر ایک کے لئے امانت ہیں۔مجاز تھارٹی کی اجازت اور رضامندی کے بغیر ان باتوں کو دوسروں کے سامنے نقل کرنا اور اسے پھیلانا ،امانت میں خیانت ہے۔
10 ۔پرچیزر کا مہنگی یا غیر معیاری اشیاء خریدنا
پرچیزر کا ادارہ کیلئے مارکیٹ ریٹ سے مہنگی یا مطلوبہ معیار( جس کا اسے پابند کیا گیا ہے)سے ہلکی چیز خریدنا امانتداری کے خلاف ہے۔
11۔کوالٹی چیکنگ والوں کا غلط رپورٹ بنانا
ادارہ میں اشیاء کی کوالٹی چیکنگ پر مامور افراد(لیب والے )اپنے مالک کے وکیل اور امین ہیں تو دوسری طرف سپلائر کے حق میں بھی وہ امین ہیں ۔اس وجہ سے ان کی ذمہ داری دوگنی ہوجاتی ہے کہ وہ کسی کی طرف داری کئے بغیر واقعہ کے مطابق رپورٹ بنائے۔
12۔آرڈر سے زائد سامان آنا
کسی پارٹی کو جو آرڈر دیا گیا تھا اس سے زائد مال آیا تو وہ اس کی امانت ہے۔جسے سپلائر کی اجازت کے بغیر کسی بھی استعمال میںلانا خیانت ہے۔
13۔سیل مین/کیشیئرکے پاس موجود رقم
سیل مین یا کیشئر یا ایڈمن کے پاس پیٹی کیش وغیرہ کی صورت میں ادارہ کی جو رقم رکھی ہوتی ہے ،وہ امانت ہے ۔ لہذا اسے بلااجازت استعمال کرنا خیانت کے زمرے میں آتا ہے۔
14۔ملازمین کے تنازعات کے حل کرنے میں امانت کا پہلو
ادارہ کی طرف سے جن افراد کو ملازمین کے باہمی تنازعات حل کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے ۔ فیصلہ کرنا بھی بہت بڑی ذمہ داری اور امانت ہے ۔جس میں کسی ایک فریق کی طرفداری کئے بغیر عدل وانصاف کے تقاضوں کو پورا کرنا ضروری ہے۔اس میں قرابت،خاندان، علاقہ اورمذہب ومسلک وغیرہ کو ہرگز دخل دینا درست نہیں ۔ اگر فیصلہ کرنے والوں نے ان اسباب کے پیشِ نظرکوئی فیصلہ کیا اور عدل سے کام نہیں لیا توبہت بڑی خیانت ہوگی۔
آج اداروں میں ملازمین مالکان کی نظر میں جو اپنا مقام کھودیتے ہیں اور ان کے بارے میں منفی تاثر قائم ہو جاتا ہے،اس کی بنیادی وجہ امانت داری کا فقدان ہے۔ اگر ملازم اپنی دینی ،قانونی اور اخلاقی ذمہ داریوں کو دیانت کے ساتھ ادا کرے تو اسے قدر و عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتاہے اور وہ ادارہ میں ترقی کی منازل طے کرتا چلا جائے گااور سب سے بڑھ کر یہ کہ اس کے بدولت خیانت کے گناہ اورآخرت کی گرفت سے حفاظت ہوگی ۔

Facebook Comments

تنویر احمد
سچامسلمان بننے کی کوشش کررہا ہوں اسلئےسچائی کا ساتھ دینا پسند ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply