بھارت کا جنگی جنون اور میک ان انڈیا مہم

جب سے بھارت میں نریندر مودی نے مسند اقتدار سنبھالی ہے۔ خطہ اسلحے کی ایک نئی دوڑ میں داخل ہوچکا ہے۔ایک ایسی دوڑ جس میں غریب کے پیٹ میں کھانا ہو یا نہ ہو، گوداموں میں اسلحہ لازمی ہونا چاہیے۔ بھارت کی پینسٹھ فی صد سے زائد آبادی خطِ غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے، پچاس کروڑ کے نزدیک ایسے لوگ ہیں جن کو بجلی کی سہولت میسر نہیں ہے۔ان حالات میں بھارت کا جنگی جنون سوچ سے باہر ہے۔ ایسا ملک جہاں لوگ دو وقت کی روٹی کھانے کو ترس رہے ہیں وہاں کی قیادت جنگی احساس کمتری میں مبتلا ہے۔ وہ جنگی جنون جو بھوکے سے روٹی چھیننے کے بعد بھی پورا نہیں ہو رہا۔ پاکستان میں بھی صورتحال تسلی بخش نہیں لیکن ہم میں جنگی جنون خاصا کم ہے۔

بھارت جو بھوک کے سمندر میں غوطے کھا رہا ہے، عوام اسکی بدحال ہے اور لوگوں کے پاس بیت الخلاء جیسی بنیادی سہولت میسر نہیں ہے۔ وہی بھارت برطانیہ، امریکہ، فرانس اور اسرائیل سے دھڑا دھڑ اسلحے کے معاہدات کرنے میں مصروف ہے۔ پچھلے دنوں بھارتی حکومت نے دو ارب چالیس کروڑ ڈالر کا اسلحہ خریدنے کے ٹینڈر جاری کیے ہیں۔جو بھارت کی پچھلے تیس سالوں میں اسلحے کی سب سے بڑی خرید کا ٹینڈر ہے۔ مبصرین کے مطابق مودی کی ”میک ان انڈیا” مہم جس کا مقصد تمام طرز کے جدید ہتھیاروں کی تیاری کو بھارت میں ممکن بنانا ہے ، یہ اسی پالیسی کا نقطہ آغاز ہے۔ بہت سی بین الاقوامی کمپنیاں اس وقت بھارتی خوشنودی اور ایک دوسرے پر سبقت لے جانے میں پیش پیش ہیں۔ ان عالمی دفاعی کمپنیوں میں امریکہ کی ” لاک ہیڈ مارٹن” اور سویڈن کی ” ساب” کمپنی نمایاں ہیں۔ فرانس کی ” داسالٹ” کمپنی کے ساتھ رافیل طیاروں کی خریداری کا معاہدہ طے پاچکا ہے۔

بھارت کے بھاری دفاعی ٹینڈر اور مودی کی ” میک ان انڈیا” پالیسی دراصل چائنہ اور پاکستان کی دفاعی خود کفالت کا مقابلہ کرنا ہے۔ کیونکہ پاکستان اور چائنہ مل کر نجی طور پر کئی جدید لڑاکا طیارے جس میں جے۔ایف تھنڈر بھی شامل ہیں تیار کررہا ہے۔ بھارت نے کئی غیر ملکی کمپنیوں کو خط لکھے اور ان میں مودی کی خواہش پر بھارت میں پلانٹ لگانے اور ٹیکنالوجی کے انتقال کا اظہار کیا ہے۔ جس میں کئی مالیاتی فوائد کو بھی بیان کیا گیا ہے۔ جس کا مقصد اپنی فضائیہ کو عالمی معیار اور پاکستان کے مدمقابل لا کر کھڑا کرنا شامل ہے۔ پوری دنیا پر بھارتی فضائیہ کی حیثیت نمایاں ہے۔ اور اسکا خامی کا کئی جگہوں پر بھارتی فضائیہ کے اعلی افسران نے بر ملا طور پر اظہار بھی کیا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

دفاعی مبصرین کے مطابق امریکی کمپنی”لاک ہیڈ مارٹن” کی جانب سے ایف۔سولہ طیاروں کی تیاری کا عمل بھارت میں لے جانے کی پیشکش کے بعد نئی دہلی کو ایف۔سولہ طیاروں پر جزوی کنٹرول حاصل ہو جاۓ گا۔ اور ان طیاروں کی فروخت کے حوالے سے بھارت ایک مرکز بن جاۓ گا۔ اس ساری صورتحال میں ایف۔سولہ کی پاکستان کو فروخت میں بھارت رخنے ڈالے گا۔ کیونکہ بھارت اپنے فضائی احساس کمتری کو کم کرنے کی خاطر اس درجے تک اقدام کرہا ہے۔ نئے امریکی صدر کی آمد کے بعد بھارت کو اب مزید مراعات ملیں گی کیونکہ بھارت کا جھکاؤ ٹرمپ کی جانب تھا۔ ٹرمپ کے انڈیا میں بہت مفادات ہیں جس میں سب سے بڑا مفاد اسکا اپنا کاروبار ہے ۔ اور امریکی صدر اپنے ذاتی مفادات کو دوام بخشتے ہوۓ بھارت پر جدید ٹیکنالوجی کےمزید دروازے کھولے گا۔ لیکن ہمارے لیے لمحہء فکریہ ہے کہ ہم آج بهی اندرونی طور اتنے الجھے ہوۓ ہیں کہ فرصت نہیں۔

Facebook Comments

محمود شفیع بھٹی
ایک معمولی دکاندار کا بیٹا ہوں۔ زندگی کے صرف دو مقاصد ہیں فوجداری کا اچھا وکیل بننا اور بطور کالم نگار لفظوں پر گرفت مضبوط کرنا۔غریب ہوں، حقیر ہوں، مزدور ہوں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply