کالونیل ازم

کالونیل ازم کا لفظی مطلب ہے نئی بستی بسانا ۔ ۔یورپی سامراجیوں نے امریکہ ،کینیڈا، آسٹریلیا اورنیوزی لینڈ میں واقعی نئی بستیاں قائم کیں ۔ ۔  مگر ہندوستان اور ایسی ہی دوسری جگہوں پر وه دولت سمیٹنے آئے تهے ۔لوٹ مار کے اپنے عزائم کو پوشیده رکهنے کے لیے یورپی سامراجیوں نے خود ہی کالونیل ازم کا لفظ استعمال کیا ۔ ۔ سامراج اردو میں غیروں کے راج کو کہتے ہیں ، ۔ اس لیے یہاں کالونیل ازم سے مراد سامراجی تسلط لیا جائے گا ۔ہندوستان میں جتنے بهی حملہ آور آئے ان کا مقصد مفتوحہ علاقے کے وسائل کی لوٹ مار تها، جتنے حملہ آور آئے انہوں نے برصغیر کے معاشرتی ڈهانچے کو جوں کا توں رکها،  ان کی توجہ صرف مقامی آبادی سے محصولات اکٹهے کرنے تک محدود رہی   ۔لیکن برطانوی سامراجیوں نے قبضہ کر کے ہندوستانی معاشرے کا پورا قدیمی ڈهانچہ توڑ کر رکھ دیا اور سامراجی مقاصد کے تحت از سر نو تعمير کیا ۔

1813 میں برطانیہ ایک صنعتی ملک بن چکا تها۔   آپ کو اس بات کا بخوبی علم ہوگا کہ صنعتی پیداوار  عام دستکاری کی پیداوار سے ہزاروں لاکهوں گنا زیاده ہوتی ہے، برطانیہ ایک جزیروں پر مشتمل چهوٹا سا ملک تها ، جب برطانوی صنعتوں کی پیداوار ان کی آبادی کی قوت خرید سے کئی لاکھ گنا بڑھ گئی تو ان کے لیے اپنی مصنوعات کی کهپت کے لیے بیرونی منڈیوں پر قبضہ کرنا ضروری تها ۔  اپنی مصنوعات کے لیے بیرونی ممالک سے سستا خام مال حاصل کرنا ضروری تها ۔ اس مقصد کے لیے یہ بھی ضروری تها کہ وه ہندوستان کے پیداواری عمل کو زراعت پر جامد کر دیں  ۔ ۔ ہندوستان میں پنجاب سب سے بڑا زرعی خطہ تها،  ہمیں زراعت پر جامد رکھ کر غیر ملکی مصنوعات کی منڈی رکهنے کے لیے یہاں پر جاگیرداری کی باقاعده ایک ادارے کے طور پر ترویج کی گئی ۔

جاگیرداری کو عام کرنے کے لیے تهانہ کلچر کو فروغ دیا گیا ۔ ایسا تعلیمی نظام متعارف کروایا گیا جو طبقاتی تها جس میں جاگیردار طبقے کو مستقل حکمران رکهنے کا بندوبست کیا گیا ، تعلیم کو پیداواری عمل کے لیے صنعت کاری سے جوڑنے کی بجائے سرکاری ملازمتوں سے جوڑ دیا گیا تاکے تعلیم یافتہ لوگ مصنوعات کی کهپت کا ذریعہ بنیں ۔ایسا عدالتی نظام متعارف کروایا گیا جو انتظامیہ کے ماتحت تها ۔ایسی سیاسی پارٹیوں کو کام کرنے کی اجازت دی گئی جو جاگیرداروں کی قیادت پر مشتمل تهیں ۔29 مارچ 1849 کو پنجاب کے سلطنتِ برطانیہ سے الحاق کے بعد برطانوی پالیسی یہ رہی کہ نہ صرف پنجاب کو برطانیہ میں قائم صنعتوں کے لیے خام مال پیدا کرنے والے خطے کے طور پر ترقی دی جائے بلکہ اسے برطانوی مصنوعات کی کهپت کے لیے منڈی بهی بنادیا جائے ۔مزید یہ کہ پنجاب کو انگریزی فوج کے لیے افرادی قوت حاصل کرنے کے مرکز کے طور پر بهی استعمال کیا جائے ۔  پنجاب میں کالونیل حکومت کی انتظامی و معاشی پالیسیوں کی ترتیب کے لیے ہمیشہ یہی تین مقاصد کارفرما رہے ۔

کالونیل پالیسی یہ تهی کہ ہندوستان کو تعلیمی میدان میں پسمانده رکها جائے اور جو لوگ تعلیم حاصل کریں وه تعلیم انھیں معاشی میدان میں خود کفالت کی طرف نہ لے جائے ۔ جاگیرداروں کو حکمران طبقے میں شامل کیا جائے اور عام محنت کش طبقے کو چهوٹی موٹی سرکاری ملازمتوں میں کهپا کر انہیں اپنا وفادار بنایا جائے ۔زراعت کو بهی بیج، کهادیں، کیڑے مار دوائیں اور زرعی آلات کے لحاظ سے غیر ملکی مصنوعات پر منحصر رکها جائے تاکہ زراعت بهی منافع بخش کاروبار نہ رہے اور غربت کے مارے کسانوں کو فوج میں بهرتی کیا جا سکے ۔ جسے ہم آزادی کہتے ہیں یہ دراصل کالونیل ازم نظام کے تسلسل کا نام ہے ۔

Advertisements
julia rana solicitors

ہم یعنی پاکستانی عوام کوئی متبادل نظام وضع کرنے میں اور کسی متبادل فکر کو جنم دینے میں ناکام رہے ہیں ۔  آج بهی تعلیم طبقاتی ہے  ،سوئی سے لے کر جہاز تک ابهی بهی ہم غیر ممالک کی منڈی ہیں ۔ ۔  آزادی کے لگ بهگ 70 سال بعد بهی تهانہ کلچر موجود ہے ۔ جاگیرداری اب بهی ملک کی مقتدر قوت ہے جس نے ملک کے پیداواری نظام کو زراعت پر جامد رکها ہے تهانہ آج بهی خوف و ہراس پهیلا کر عام لوگوں کو جاگیرداروں کی پناه میں رہنے پر مجبور کرتا ہے ۔ سیاسی پارٹیاں آج بهی برسر اقتدار آ کر عالمی بنک کے معاشی نظام کو اپنانے کے لیے مجبور ہیں ۔ہمیں خود آگے بڑھ کر ان بتوں کو پاش پاش کرنا ہوگا،ترکی و کامرانی کے نئے سنگ میل طے کرنا ہوں گے،اور غلامی سے چھٹکارا پائے بنا یہ ناممکن ہے۔

Facebook Comments

سلمان شوکت
اپنی تلاش میں گم۔۔۔۔۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply