معاشی افلاس یا ذہنی کیفیت

الله پاک نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے نوازا ،تاکہ انسان اپنے اچھے اور برے کی پہچان کر سکے ۔ایک لمیٹڈ اختیار انسان کے ہاتھ میں دے دیا تاکہ انسان احساس کمتری کا شکار نا ہو ۔کچھ چیزیں الله پاک نے انسان کے پیدا  ہونے سے پہلے ہی فکس کر دی ہیں جن میں ایک عمر ہے ۔انسان اپنی ہزار کوشش کے با وجود اپنی زندگی کا ایک لمحہ نہیں بڑھا سکتا ۔ایک مسلمان ہونے کے ناطے ہمارا اس پہ کامل یقین ہے کہ موت کا ایک وقت مقرر ہے ایک جگہ مختص  ہے ۔انسان اپنی جاۓ موت پہ نا چاہتے ہوۓ بھی پہنچ جاتا ہے ۔کیوں کہ یہ اس کے بس کی بات نہیں ہے ۔عید سے ایک دن  پہلے ایک واقعہ پیش آیا جسے اب سانحہ بھی کہہ سکتے ہیں ۔
احمد پور شرقیہ کے قریب ایک آئل ٹینکر ٹائر پھٹنے سے الٹ گیا اس میں لوڈ سارا آئل بہ گیا ٹائر پھٹنے کا ظاہر ہے دھما کہ ہوا ہو گا  دھماکے کی آواز سے ساتھ ہی باغ میں کام  کرتے ہوۓ لوگ جاۓ وقوعہ پر پہنچ گئے ۔انہوں نے پٹرول اس طرح سڑک پہ گرا دیکھا تو ان کی تو موج لگ گئی انہوں نے موقع غنیمت جانا اور مال غنیمت اکٹھا کرنے میں مصروف ہو گئے۔ جس کے ہاتھ میں جو آیا اٹھا لایا کسی کے ہاتھ میں جگ تھا تو کسی کے ہاتھ میں بالٹی ،کسی کے ہاتھ میں ڈول تھا تو کوئی صاحب بڑا ڈرم اٹھا لایا ۔تیل اٹھا نے کا شرف صرف غریب لوگوں کو ہی حاصل نہیں ہوا بلکہ گاڑیوں والوں نے بھی اپنا رول ادا کیا ۔جہاں تک ممکن تھا بوتلوں میں تیل اٹھا نے کی کوشش کی ۔
جب بھی کسی پٹرول پمپ پہ جاتے ہیں تو ایک جملہ سب سے پہلے پڑھتے ہیں کہ سگریٹ پینا منع ہے یہ کہاں لکھا ہوتا ہے یہ آپ سب جانتے ہیں ۔جاۓ وقوعہ پر موجود ایک شخص جو ایک ویڈیو کلپ میں واضع سگریٹ  لگا ے نظر آ رہا ہے شاید اسے سگریٹ پینے کی بہت زیادہ ضرورت تھی یا شاید وہ اس ہونے والے حادثے سے بے خبر تھا یا شاید ان کی موت کا مقررہ وقت قریب آ گیا تھا جونہی اس نے سگریٹ  پھینکا آگ کا ایک شعلہ بھڑکا اور دیکھتے ہی دیکھتے تمام لوگ راکھ کا ڈھیر بن گے 174 کے قریب لوگ لقمہ اجل بنے ۔  کئی گھر ویران ہو گئےکئی خاندان تباہ ہو گئے،علاقہ میں قیامت صغرا  برپا ہو گئی ۔اس حادثے سے کئی سوال پیدا  ہوتے ہیں۔
ان لوگوں کی موت کا ذمہ دار کون ؟عوام ،موجودہ حکومت ،ہمارا کرپٹ سیاسی نظام ، ایک قدرتی آفت،معا شی افلاس یا ذہنی  کیفیت.یہ دیکھ کر بہت دکھ ہوا کہ  انسانی جانیں اس طرح  ضائع ہو گئیں  یہ حادثہ کیوں پیش آیا  وہاں کھڑے کچھ سیانے لوگوں سے پوچھا تو انہوں نے کہا غربت لے ڈوبی ۔اتنی جانیں  ان سب کی ذمہ داری حکومت پر ہے لیکن بات سمجھ میں نہ آئی تو مفکرین کی طرف دیکھا تو وہ بھی یہی کہتے نظرآ ئے۔
 اگر یہاں پر  حکومتی ذرائع کی بات کی جاۓتو بے سود نا ہو گا کہ  وہاں پر موجود ہائی وے پولیس یا  موٹروے پولیس کے اہلکا روں نے لوگوں کو تیل کے نزدیک  جانے سے  کیوں نہیں روکا ۔کیا ان کی ذمہ داری صرف لوگوں کی جیبیں ہلکی کرنا ،سر عام رشوت بٹورنا اور نا جائز چالان کرنا ہے ۔ بہاولپور میں پولیس کا عملہ فائر بریگیڈ یا کئی دوسرے سیکورٹی فورسز کی نا اہلی بڑے فراخ دلی سے بیان کی جا رہی ہے۔دل اس بات پر خون کے آنسوں رو رہا تھا  لیکن جلی لاشوں کے قریب پڑی بالٹیاں ،برتن ،ڈرم یا کئی دوسری چیزیں کچھ اور ہی بیان کر رہی تھیں۔
 اے پاکستانی بتا۔۔ کیا انہوں نے اس تیل کے ساتھ روٹی کھانی تھی۔ کیا اس تیل سے انکو عید کے کپڑے ملنے تھے ۔ کیا یہ تیل ان پہ چھت بننا تھا۔ کیا یہ جو گاڑیا ں نظر آ رہی ہیں ان کے گھر میں چولہے نہ جلتے تھے۔ کیا جو موٹر سائیکل خرید سکتا ہے وہ تیل نہیں ڈلوا سکتا ؟وہ اتنا غریب ہے۔ کیا تمہارے حکمران بھی غریب ہیں جو ہر چیز کو لوٹنے کی کوشش کرتے ہیں اگر ان تمام سوالوں کا جواب نفی میں ہے تو ذمہ دار غربت کیسے۔
یہ لاشیں تیری قوم کی سوچ کی عکاس ہیں۔ ان کی چیخیں سنو یہ کہہ رہی ہیں کہ ہماری بحثیت قوم تربیت میں کمی تھی تم حکمرانوں کو تو چور کہتے ہو انہیں کسی نے نہیں بتایا کہ کسی کی گری ہوئی چیز پہ تمہارا کوئی حق نہیں تم تو مسلمان ہو اور مسلمان تو گمشدہ چیز ملنے پر اس کے مالک تک پہنچاتا ہے بجائے کہ اس کو لوٹے۔شاید میرے لئے حادثے سے زیادہ حادثے کی وجہ تکلیف دہ ہے۔شاید مجھے اس بات پہ اتنا رونا نہیں آیا کہ کتنے انسان مر گئے جتنا بحثیت قوم اپنی سوچ پہ آ رہا ہے۔یہ حادثے ہوتے رہیں گے انسانی جانیں ضائع ہو تی رہیں گی جب تک ہم بحثیت قوم اپنی تربیت نہیں کر لیتے ۔۔ان لوگوں کی موت کا سبب صرف پٹرول کے چند قطرے ۔ہمارے معاشرے کو ہوس ،لالچ ،بد گمانی اور بہت سی اسی قسم کی بیماریوں کا پولیو ہو چکا ہےجس کےاخلاقی ٹریٹمنٹ کی ضرورت ہے۔جب ہم بالکل ٹھیک ہوں گے اپنی اجتماعی ضروریات کو انفرادی ضرورت سمجھیں گے ۔الله پاک ہمیں ایسی سوچ سے نوازے جو ہمارے لئے ،اور ہمارے ملک کے لئے بہتری لائے ۔آمین

Facebook Comments

ظفر اقبال بھٹی
آدمی کو مرتے دم تک زندہ رہنا چاہیے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

براہ راست 0 تبصرے برائے تحریر ”معاشی افلاس یا ذہنی کیفیت

Leave a Reply