ہر سال کی طرح اس سال بھی رمضان کی آمد پورے جوش و خروش سے ہوئی ہے،ماہِ مبارک کے شروع ہوتے ہی خواتین خریداری میں مصروف ہوجاتی ہیں ۔ سحری اور افطاری میں استعمال ہونے والی دیگر اشیاء کی فہرست تیار کر لی جاتی ہے اور پھر اپنی استطاعت کے مطابق راشن خریدنے کے لیے بازاروں کے چکر لگنے شروع ہوجاتے ہیں خاص طور پر ڈیپارٹمنٹل سٹورز پر خواتین کا ہجوم زیادہ تعداد میں دکھائی دینے لگتا ہے. یہ رواج صدیوں سے چلا آرہا ہے.رمضان کی اپنی ہی برکتیں اور رحمتیں ہیں. گھروں میں اور مساجد میں رمضان کی رونقیں دوبالا ہوجاتی ہیں. اس بابرکت مہینے میں دوزخ کے سارے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیطان بھی قید کر لیے جاتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ بخشش کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں. یہ ایک ایسا بابرکت مہینہ ہے جس میں روزے سب پر فرض کر دیے جاتے ہیں اور زکوۃ ادا کرنا بھی فرض کر دی جاتی ہے. اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ، ” رمضان میرا مہینہ ہے اور اس کا بدلہ بھی میں خود دونگا”. اس رحمت کے مہینے کی بے شمار فضیلتیں ہیں. اس مہینے میں توبہ کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں.
. روزے میں صبح تا شام فرشتے روزہ دار کی بخشش اور مغفرت کی دعائیں کرتے ہیں۔روزے میں تمام برے کاموں سے باز رہ کر اللہ کی عبادت کرنی ہوتی ہے. مسلمانوں کے لئے یہ ایک نہایت عظیم موقع ہوتا ہے نیکیاں جمع کرنے اور گناہوں کی بخشش کا کیونکہ اس مہینے کے آخری عشرے میں طاق راتیں بھی آتی ہیں جن میں سے ایک رات لیلۃ القدر کی ہوتی ہے. اور اس رات کو جو پا لیتا ہے اس کی تمام دعائیں قبول کر لی جاتی ہیں اور اگلے پچھلے گناہ بھی جھڑ جاتے ہیں. روزے دار کی دعا رد نہیں ہوتی. روزہ رکھنا اتنا سخت نہیں ہے اور خدا کی محبت میں ہم اتنا صبر تو کر ہی سکتے ہیں. جیسے ہم پہ پانچ وقت کی نماز فرض ہے اسی طرح ہم پہ روزے بھی فرض ہیں. نماز کی جہاں ان گنت فضیلتیں ہیں وہیں روزے کی بھی بے شمار ہیں.
ہمارے رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم نے رمضان کے متعلق فرمایا، “جس نے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے رمضان کا قیام کیا اس کے پچھلے تمام گناہ معاف فرما د ئیے جائیں گے”.
روزہ رکھنے کے کچھ اصول بھی ہوتے ہیں. روزہ رکھنے کا فائدہ تب ہے جب آپ روزے میں بُرے کاموں سے دور رہ کر اللہ کی عبادت کرو. ورنہ خدا کو آپ کے بھوکا رہنے سے کوئی غرض نہیں. رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا ہے، کہ روزہ دوزخ سے بچنے کیلئے ایک ڈھال ہے اس لیے روزہ دار نہ فحش باتیں کرے اور نہ جہالت کی باتیں اور اگر کوئی شخص اس سے لڑے یا اسے گالی دے تو اس کا جواب صرف یہ ہی ہونا چاہیے کہ میں روزہ دار ہوں (یہ الفاظ) دو مرتبہ کہہ دے، اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ پسندیدہ اور پاکیزہ ہے. اگر کوئی شخص روزہ رکھنے کی ہمت نہ رکھتا ہو یا بیمار ہو تو وہ کسی کو کہہ کر بھی رکھوا سکتا ہے.
ہمارہ دین اتنا سخت نہیں ہے. اسلام میں اور بھی بے شمار نعمتیں اور رحمتیں ہیں جو ہر شخص پر واجب ہیں جس میں نماز، حج، زکوٰۃ، جہاد وغیرہ بھی آتے ہیں. خدا ہم سب کو روزہ رکھنے کی اور دین پر عمل کرنے کی توفیق دے. آمین
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں