جاوید صاحب گریڈ سولہ کے افسر تھے۔ رہبر پارٹی کی حکومت نے انہیں اور ان کے ساتھ درجن بھر سے زائد لوگوں کو ان کی ملازمتوں سے بلاوجہ فارغ کر کے اپنے من پسند بندے بھرتی کر دیے۔ ان افراد کی بھرتی آئندہ آنے والے الیکشن میں حمایت کی بنیاد پر کی تھی۔ جاوید صاحب پیدائشی رہبر پارٹی کے ووٹر سپورٹر تھے۔ ہمیشہ انہیں ہی ووٹ دیتے تھے۔ جب انہیں ملازمت سے ناحق فارغ کر دیا تو انہوں نے اپنی پارٹی کے لیڈروں اور ذمہ داران سے رابطے کیے انہیں اپنے مسئلے سے آگاہ کیا لیکن اقتدار کی غلام گردشوں میں بیٹھے حکمرانوں میں سے کسی کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔

آخر تنگ آ کر انہوں نے عدلیہ سے رجوع کر لیا۔ چھ ماہ تک عدالت میں کیس چلتا رہا پھرعدالت نے جاوید صاحب کے حق میں اور حکومت کے خلاف فیصلہ دے دیا۔
جاوید صاحب اور ان کے ساتھیوں نے اللہ کا شکر ادا کیا۔ جب ان کو حاضری دینے کا وقت آیا تو پتہ چلا کہ ان میں سے کسی بھی آدمی کو حکومت نے شہر میں تعینات نہیں کیا۔ سب کو دور دراز بھیج دیا۔ الیکشن قریب آگئے سب طرف گہما گہمی شروع ہو گئی۔ جاوید صاحب نے سوشل میڈیا اور اپنے حلقے میں رہبر پارٹی کی کمپین شروع کر دی۔ حیرت کی بات یہ کہ اپنی کمپین میں وہ اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ عدلیہ انصاف فراہم نہیں کرتی ۔ ہماری پارٹی کو ووٹ دیں وہ اقتدار میں آ کر آپ کو انصاف دلائے گی ہر طرف عدل و انصاف کا بول بالا ہو گا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں