• صفحہ اول
  • /
  • خبریں
  • /
  • عام انتخابات،سونامی سب کوبہا لے گیا، بڑے بڑے برج الٹ گئے

عام انتخابات،سونامی سب کوبہا لے گیا، بڑے بڑے برج الٹ گئے

غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق تحریک انصاف کو قومی اسمبلی کی 119 جبکہ مسلم لیگ ن  کو 61 نشستوں پر برتری حاصل ہے۔  پیپلز پارٹی کو قومی اسمبلی کی 40، متحدہ مجلس عمل کو 8، ایم کیو ایم پاکستان 8 اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کو 5 نشستوں پر برتری حاصل ہے۔ اسی طرح بی این پی مینگل 4، مسلم لیگ ق 4، عوامی مسلم لیگ اور اے این پی کو ایک ایک نشست پر برتری حاصل ہے، قومی اسمبلی کی 18 نشستوں پر آزاد امیدواروں کو بھی برتری حاصل ہے۔ پنجاب اسمبلی کی 46 فیصد نشستوں کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ  ن  کو 129، تحریک انصاف کو 122 اور آزاد امیدواروں کو 31 نشستوں پر برتری حاصل ہے۔  سندھ اسمبلی کی 35 فیصد نشستوں کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کو 76، تحریک انصاف کو 21 اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کو  17 نشستوں پر برتری حاصل ہے۔ سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کو 55، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس جی ڈی اے کو 10، تحریک انصاف کو 10اور ایم کیو ایم کو 4نشست پر برتری حاصل تھی۔ خیبر پختونخوا اسمبلی میں تحریک انصاف کو 36، عوامی نیشنل پارٹی 3، مجلس عمل کو 5، مسلم لیگ  نٞ کو3اور 5آزاد امیدواروں کو صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر برتری حاصل تھی۔ بلوچستان اسمبلی میں بلوچستان عوامی پارٹی کو 5نشستوں کے ساتھ برتری حاصل تھی جبکہ متحدہ مجلس عمل کو 4اور تحریک انصاف کو بھی 4نشستوں پر برتری حاصل تھی۔ تحریک انصاف خیبر پختونخوا میں حقیقی تبدیلی لے آئی ہے، صوبے کے عوام نے ایک مرتبہ پھر تحریک انصاف کو بھاری اکثریت سے کامیاب کرا دیا ہے۔ صوبے بھر سے آمدہ اطلاعات کے مطابق تحریک انصاف نے قومی و صوبائی اسمبلی کے زیادہ تر حلقوں پر بھاری اکثریت حاصل کی اور صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بڑے بڑے برج بھی گرا دئیے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف این اے 3سوات سے تحریک انصاف کے سلیم الرحمان کے مقابلے میں شکست کھا گئے، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری این اے 8سوات پر تحریک انصاف کے جنید اکبر کے ہاتھوں شکست کھا گئے، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق این اے 7دیر سے تحریک انصاف کے امیدوار بشیر خان سے ہار گئے، جے یو آئی فٞ کے امیر مولانا فضل الرحمان این اے 38پر تحریک انصاف کے علی امین گنڈا پور جبکہ NA39پر تحریک انصاف کے شیخ یعقوب سے شکست کھا گئے جبکہ اے این پی کے اسفندیار ولی خان این اے 24پر تحریک انصاف کے فضل خان سے شکست کھا گئے۔  اسی طرح این اے 31پشاور سے تحریک انصاف کے شوکت علی 72822ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے، انکے مخالف اے این پی کے غلام احمد بلور نے 40372ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہے۔ صوبائی دارالحکومت پشاور میں تحریک انصاف کے کارکن اور منچلے نوجوان جیت کی خوشی میں سڑکوں پر نکل آئے اور جیت کا خوب جشن منایا، ڈھول کی تھاپ پر رقص بھی کیا اور تحریک انصاف کے ترانے اونچی آواز میں بجاتے رہے، شہر کے مختلف علاقوں میں جیت کی خوشی میں ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔ غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پشاور شہر میں بھی تحریک انصاف کے قومی اسمبلی کی پانچوں نشستیں جیت کر کلین سویپ کر دیا ہے۔ ملتان میں این اے 156سے بھی تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی  جیت گئے، انہوں نے 93500 ووٹ حاصل کئے ہیں۔ راجن پور این اے 193سے بھی پی ٹی آئی کے امیدوار سردار محمد جعفر خان 87915 ووٹ لے کر جیت گئے ہیں۔ این اے 231 سجاول سے پیپلز پارٹی کے سید ایاز علی شاہ شیرازی 80725 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے ہیں۔ غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی پی 200ساہیوال 5 سے ن لیگ کے رانا ریاض احمد خان 43694ووٹ لے کر کامیاب ہوئے ان کے مد مقابل تحریک انصاف کے حاجی وحید اصغر ڈوگر نے 39315ووٹ لئے، پی پی 201ساہیوال سے تحریک انصاف کے رائے مرتضی اقبال نے 44221 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے ہیں ان کے حریف ن لیگ کے حمید جٹ 33491ووٹ لے سکے۔ پی کے 29بٹگرام  سے تحریک انصاف کے تاج محمد 16754ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ راہ حق پارٹی کے عطا محمد 12019ووٹ لے سکے۔ ملک بھر میں قومی اسمبلی کی 270جبکہ چاروں صوبوں کی 570نشستوں پر پولنگ کا عمل صبح 8بجے شروع ہوا جو شام 6بجے تک بلا تعطل جاری رہا۔ انتخابی عمل میں تحریک انصاف، مسلم لیگ ٟ نٞ اور پیپلز پارٹی سمیت کل 122سیاسی و مذہبی جماعتوں نے حصہ لیا۔ قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے لئے 12ہزار 570امیدوار میدان میں اترے۔ قومی کی 2اور صوبائی اسمبلیوں کی 6نشستوں پر مختلف وجوہات کی بنائ پر انتخابات ملتوی کئے گئے ہیں۔ سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 6سے پیپلز پارٹی کے میر شبیر بجارانی الیکشن سے قبل ہی بلامقابلہ منتخب ہوچکے ہیں۔ ملک بھر میں 10کروڑ 59لاکھ 55ہزار 409رجسٹرڈ ووٹرز ہیں، جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 5کروڑ 92لاکھ 24ہزار 263اور خواتین ووٹرز کی تعداد 4کروڑ 67لاکھ 31ہزار146 ہے، حق رائے دہی کے لئے ملک بھر میں 85ہزار 252پولنگ سٹیشنز جبکہ 2لاکھ 41ہزار 132پولنگ بوتھ قائم کئے گئے۔ جس میں سے17ہزار سے زائد پولنگ سٹیشنوں کو انتہائی حساس قرار دیا گیا تھا۔ انتخابات کے لئے مجموعی طور پر21کروڑ بیلٹ پیپر چھاپے گئے، قومی اسمبلی کے لئے سبز جبکہ صوبائی اسمبلی کے لئے سفید بیلٹ پیپر استعمال ہوا، ملکی تاریخ میں پہلی بار بیلٹ پیپرز میں سکیورٹی فیچرز بھی شامل کئے گئے۔ اس مرتبہ پہلی بار تعلیمی اداروں کے علاوہ دوسرے اداروں سے بھی ملازمین کو انتخابی ڈیوٹی کا حصہ بنایا گیا، فیڈرل ڈائریکٹوریٹ سے 6ہزار سے زائد اساتذہ کو الیکشن ٹریننگ کرائی گئی۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply