خدارا بس کر دیجئے اب۔۔۔۔عامر عثما ن عادل

 میں ایک عام پاکستانی ہوں جو الزامات کے اس مکروہ گورکھ دھندے سے بیزار ہو چکا ہے یہاں جسے دیکھو پارسائی ماتھے پہ سجائے پاکدامنی کا جھنڈا اٹھائے دوسروں پر کیچڑ اچھال کر راتوں رات ملک وقوم کا ہیرو بننے کی کوشش کرتا ہے دعوی ٰ یہ کہ ہاں ایک میں ہوں مرد مجاہد باقی سب داغدار ۔۔۔ابھی کل کی بات ہے ایک جج صاحب نے بار سے دھواں دھار خطاب کیا اور اعلی عدلیہ کو بخشا نہ قومی سلامتی کے اداروں کو ،ڈنکے کی چوٹ پر آئی ایس آئی  ISPR سب کو بری طرح رگیدا جج صاحب کے الزامات انکشافات کو ایک طرف رکھیے، ذرا انکے پروفیشنل کنڈکٹ کو ملاحظہ فرمائیے۔۔۔

ایک حاضر سروس جج کا بار سے خطاب یوں جیسے کوئی  سیاسی لیڈر اپنے کارکنوں سے مخاطب ہو۔۔ حضور اگر آپ کو آئی ایس آئی  نے دھمکایا، عدلیہ کے بڑوں نے مجبور کیا تو آپ نے اس پر احتجاج کیلئے راست فورم چنا؟ بر وقت ردعمل ظاہر کیا۔ ابھی کچھ دن قبل آپ اپنے فیصلے میں آرمی چیف کو مخاطب کر کے سب کچھ کہہ چکے تھے تو اب اس خطاب کی ضرورت کیوں آن پڑی ؟ اگر آپ اتنے دباؤ  میں تھے آپ کو گن پوائنٹ پر مجبور کیا جا رہا تھا تو کیا یہ بہتر نہ تھا کہ اس منصب سے چمٹے رہنے کی بجائے آپ اپنا استعفٰی  اس نظام کے منہ پر مارتے پھر علم بغاوت بلند کرتے تو مجھ سمیت ہر محب وطن پاکستانی کے ہیرو ہوتے ،مجھے یہ بھی علم نہیں کہ آپ کا یہ عمل کوڈ آف کنڈکٹ کے تحت کس زمرے میں آتا ہے کیا آپ کا منصب آپ کو اس طرح کی تقریر کی اجازت دیتا ہے یا نہیں۔۔

میں تو اتنا جانتا ہوں کہ آپ نے براہ راست کسی لحاظ  بغیر کے اپنی فوج پر سنگین الزام عائد کیا ہے کہ یہ پورے نظام عدل کو اپنے حکم پر چلا رہے ہیں، آپ نے عدالت عالیہ اسلام آباد کے چیف جسٹس پر انگلی اٹھائی  ہے کہ وہ فوج کی مرضی کے بینچ تشکیل دے رہے ہیں ،آپ نے خود کو اتنا باخبر ظاہر کیا ہے جسے آرمی آئی ایس آئی  کی ایک ایک موومنٹ کی خبر ہے کہ کون جا کر سپریم کورٹ کو کیا ڈکٹیٹ کراتا ہے۔

معزز جج صاحب کے سنگین الزامات نے عدلیہ اور فوج کی چولیں ہلا کے رکھ دی ہیں اور بقول انکے یہ نظام عدل کے ساتھ کھلواڑ ہے ایک عام پاکستانی ہونے کے ناطے میرا مطالبہ ہے کہ  اب اس پر خاموشی اختیار نہ کی جائے ایک جے آئی ٹی تشکیل دے کر ان تمام الزامات کی تحقیقات غیر جانبداری سے کروائی  جائیں اور اگر جج صاحب سچے ہیں تو اس کھلواڑ میں ملوث افراد کو کٹہرے میں کھڑا کر کے بے نقاب کیا جائے ۔سنگین سزائیں دے کر انصاف کی راہ میں رکاوٹ بننے پر سامان عبرت بنا دیا جائے، ایک مثال بنا دیا جائے کہ آئندہ کسی کو یہ جرات نہ ہو کہ وہ پورے نظام عدل کو یرغمال بنا کر رکھ دے اور اگر جج صاحب اپنے الزامات کو سچ ثابت نہ کر پائیں تو پھر اس قوم کا حق بنتا ہے کہ وہ ایسے دروغ گو اور سستی شہرت کے بھوکے کو نشان عبرت بنتا دیکھے اور یہ اس لئے بھی ضروری ہے تا کہ آئندہ کوئی بھی ننگ وطن اس حد تک نہ چلا جائے کہ جب چاہا تمام اداروں پر پتھر برسائے اور خود پارسا ٹھہرے ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

بس کردیجئے خدارا اب مزید تماشا مت بنائیے الزام در الزام کا یہ کھیل اب بند کر دیجئے جناب چیف جسٹس ! جناب آرمی چیف پوری قوم کی نظریں آپ کی جانب لگی ہیں ایک منصف نے آپ کے اداروں پر جو سنگ باری کی ہے آپ بھی اس کی زد میں ہیں بطور سربراہان ادارہ یہ آپ پر لازم ہو چکا کہ اگر آپ کے ماتحت کچھ کالی بھیڑیں ہیں تو ان کو سرینڈر کر دیجئےقانون کی حکمرانی کے سامنے آئین کی بالا دستی کے سامنے ورنہ نہ یہ قوم آپ کو معاف کرے گی نہ آنے والی نسلیں، ایک جج نے اپنی چال چل دی اب ہم منتظر ہیں آپ کی چال کے!

Facebook Comments

عامر عثمان عادل
عامر عثمان عادل ،کھاریاں سے سابق ایم پی اے رہ چکے ہیں تین پشتوں سے درس و تدریس سے وابستہ ہیں لکھنے پڑھنے سے خاص شغف ہے استاد کالم نگار تجزیہ کار اینکر پرسن سوشل ایکٹوسٹ رائٹرز کلب کھاریاں کے صدر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply