وفادار کون؟

وفاداری اور عہد و پیماں ہمارے معاشرے کے لازمی جزو ہیں۔ہماری زندگیوں میں کئی ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں جو درج بالا عنوان کے زمرے میں آتے ہیں۔انسانیت کی معراج کا ثبوت بھی ان عہدوں سے معلوم ہوتا ہے۔خاکسار کو بھی ایک ایسا ہی وفاداری کا واقعہ یاد آرہا ہے۔آئیے!ماضی میں جھانکنے کی کوشش کرتے ہوئے چند صدیاں پہلے کی ورق گردانی کرتے ہیں۔بادشاہ اپنے لشکر کے ساتھ ایک سفر پر نکلا۔جنگل کا خوفناک راستہ اپنے اندر خطرات سمیٹے ہوئے تھا۔ایسے حالات و واقعات پیش آئے کہ سارا قافلہ تتر بتر ہوگیا اور بادشاہ وقت اپنی شاہی بگھی پر تنہا رہ گیا۔ایک بگھی بان اور شاہی بگھی کے ساتھ جڑے ہوئے صرف سولہ گھوڑے۔
سفر جاری رہا۔اچانک جنگلی بھیڑیوں کے ایک جُھنڈکی خوفناک آوازیں آنا شروع ہوئیں۔بگھی بان پریشان ہوا لیکن دوسرے ہی لمحے اس کے ذہن میں ایک خیال آیا اور وہ مطمئن ہوگیا۔جونہی جنگلی بھیڑیوں کا غول قریب پہنچا تو خادم نے ایک گھوڑاشاہی بگھی میں سے آزاد کر دیا۔بھیڑیوں نے اس گھوڑے کو جھپٹ لیا اور آن کی آن میں گھوڑے کو ہڑپ کر لیا۔
کئی دنوں کے بھوکے بھیڑیئے جنہوں نے ایک گھوڑے کو ہضم کر لیا تھا،دوبارہ حملہ آور ہوئے۔بگھی بان نے پھر دوسرے گھوڑے کو ان خونخوار بھیڑیوں کے سپرد کر دیا۔غرضیکہ ایک کے بعد ایک گھوڑے کی قربانی ہوتی گئی۔آخر پر دو گھوڑے بچ گئے لیکن ان وحشی بھیڑیوں کی بھوک ختم ہونی تھی اور نہ ہوئی۔
ایک اور گھوڑے کے بعد اب صرف اکیلا گھوڑا اس شاہی بگھی،بادشاہ کو نوکر سمیت نامعلوم منزل کی طرف دوڑا رہا تھا لیکن بھیڑیوں نے پیچھا نہیں چھوڑا۔آن کی آن میں وہ بھیڑیے پھر پہنچ گئے۔اب بگھی بان کے سامنے فیصلہ کرنے کے لئے وقت بہت کم تھا لیکن دور سے ایک بستی نظر آئی ۔روشنیوں نے اس کے چہرے پر خوشی کی لہر دوڑا دی تھی،اس نےاسی وقت ایک بڑا اہم فیصلہ کیا اور پھر اپنے آپ کو اس فیصلے کے مطابق تیار کرنے لگا۔جونہی بھیڑیوں کا جُھنڈ قریب پہنچاتو اس نے بادشاہ اور شاہی بگھی سے خود کو جدا کر کے بھیڑیوں کے غول میں چھلانگ لگا دی اور وفاداری کا ایک ناقابل فراموش نمونہ پیش کر دیا۔’’تو اس طرح بادشاہ وقت زندہ سلامت نظر آنے والی بستی میں خیریت سے پہنچ گیا۔ ‘‘

Facebook Comments

افتخار احمدانور
ایم ایس سی ماس کمیونیکیشن علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی.

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply