فلاں بِن فلاں بعوض فلاں بِن فلاں برائے فروخت

افسوس یہ نہیں کہ ہم ہوئے ہیں بے حس
افسوس یہ ہے کہ احساسِ بے حسی بھی نہیں۔۔۔

یونہی بیٹھے بیٹھے آج پھر دِل سے بہت سے لمحوں، رِِشتوں اور دوستوں کی یاد گُزری۔۔۔ اُن کی یاد گُزری تو جیسے ایک لمحے کے لئے یوں لگا کہ جیسے سب آ کر بیٹھ گئے ہیں اور وہی ہنسی مزاق مُحبت، چھیڑ چھاڑ پھر ایک ایک کر کے کسی نے اُٹھنا شروع کر دِیا تو کسی کو میں نے اُٹھا دِیا۔۔۔سوچا تو خیال آیا کہ ایسا ہی تو ہوا ہے، ایسا ہی تو ہوتا ہے کہ چند جملوں کے عوض جدائی کی بس پکڑی اور اللہ حافظ۔یوں لگتا ہے جب سے رابطے آسان ہوئے ہیں، تعلق دُشوار ہوتے جا رہے ہیں، دن بدن لوگوں کی قیمت بہت کم ہوتی جارہی ہے، تعلقات ۔۔ اَنا، وقتی قہقہے، بےمعنی طنز، وقتی مجبوریاں اور ایسی تمام چیزوں کے عوض آسانی سے بازار میں دستیاب ہیں،انہی کے ذریعے کئی لوگ ہم نے فروخت کیے ہوں گے اور کئی لوگوں نے ہمیں!

ہم اکثر یہ تو کہتے ہیں کہ انسانوں ، رِشتوں، دوستی، جذبات کی کوئی قیمت نہیں ہوتی، مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ ادا کرتے ہیں۔۔۔ اور اِس پُر سوز ادائیگی کے بعد، بڑے دھیان سےکسی فُرصت کے لمحے میں بیٹھ کر، بولی لِگاتے ہیں۔۔۔۔فلاں بنتِ فلاں، تعلق دس سال بعوض چند کمزور جملے اور ایک انگنت منزلہ مضبوط ناقابلِ تسخیر اَنا کی عمارت کے برائے فروخت ہے!فلاں بِن فلاں، تعلق بیس سال، بعوض زبان کی تسکین کے برائے فروخت ہے۔۔ہم بولی لِگاتے ہوئے یہ تک نہیں سوچتے کہ جو اِتنے سالوں کا تعلق ہے، ایک سال میں کِتنے لمحے کِسی نے کبھی جلوت میں تو کبھی خلوت میں ہماراذکر کر کے گُزارے ہوں گے، کسی کو ایک لمحے کے لیے کئی صدیوں کی مسافت طے کرنی پڑی ہوگی تو کِسی نے ایک لمحہ کئی صدیوں سے زیادہ طویل گُزارہ ہو گا۔

مگر صاحب کہتے ہیں نا کہ دھندے کے وقت کہیں اور دھیان نہیں دینا چاہیے، سامنے بولی چل رہی ہو تو اِن سب جذباتی باتوں، دِنوں، مہینوں، سالوں اور صدیوں کے حساب کِتاب کا سَمے ہوتا ہے نا ہی موقع!اُس وقت تو بس تاجروں سوداگروں کی بولیوں کی آوازیں گونجتی ہیں۔فلاں بِن فلاں، تعلق عالمِ ارواح سے، بعوض چند بےمعنی مجبوریوں کے برائے فروخت ہے۔۔۔الله اکبر۔ہے کوئی خریدار؟ہے کوئی جو اِن کا مول لِگائے؟اور پھر سوداگر آتے ہیں، دام لِگاتے ہیں مول ادا کرتے ہیں۔۔۔یہاں کے رِواج، قانون، طور طریقے دُنیا کی باقی منڈیوں سے تھوڑے مختلف ہیں،یہاں کے زیادہ تر تاجر بخوشی گھاٹے کا سودا کرتے ہیں، اور دِلچسپ بات یہ ہے کہ اُنہیں اکثر سودا کرنے کے بعد پچھتاوا ہوتا ہے جوکہ اگلے گھاٹے کے سودے سے پہلے پہلے ختم ہو جاتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors london

ایک اور دلچسپ بات یہ کہ اس منڈی میں بارٹر سسٹم کی سہولت بھی موجود ہےیعنی ،فلاں بِن فلاں بعوض فلاں بِن فلاں برائے فروخت ہے!۔۔۔فلاں بِن فلاں بعوض مُردہ بھائی کے گوشت کے برائے فروخت ہے۔۔۔اِس منڈی کی تیسری اور سب سے دلچسپ اورحیرت انگیزحد تک حیران کن بات یہ ہے کہ یہاں تاجر اپنے گاہک کو دھوکہ نہیں دیتا، جی ہاں یہاں تاجر خود اپنے آپ کو دھوکہ دیتا ہے اور اِس خوبصورتی کے ساتھ کہ مانو جیسے یہی حقیقت ہے، وہ کیا کہتے ہیں کہ اصل سے نقل بہتر۔۔۔حالانکہ حقیقت تو وہ تھی جس کا ابھی ابھی سودا ہُوا۔۔بعوض بُلند و بالا اَنا کی عمارت،بعوض چند جھوٹے جُملوں کی نقدی،بعوض جھوٹے وعدوں کے کھوٹے سِکے،بعوض چند بےمعنی مجبوریوں کے۔۔۔یا پھر ،فلاں بِن فلاں بعوض فلاں بِن فلاں۔۔۔!

Facebook Comments

احمد رضا
آئٹی پروفیشنل

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply