• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • NA۔1 چترال کیلاش میں الیکشن صورتِ حال اور، کون الیکشن جیت سکتا ہے؟۔عبدالحنان ارشد

NA۔1 چترال کیلاش میں الیکشن صورتِ حال اور، کون الیکشن جیت سکتا ہے؟۔عبدالحنان ارشد

اس مرتبہ  سیر و سیاحت کے لیے چترال، کیلاش، کمراٹ اور کالام گیا تو واپسی پر لکھنا تو ان علاقوں کی خونصورتی اور سفر میں پیش آنے والے حالات و واقعات پر مبنی سفرنامہ چاہتا تھا مگر سفر کی سرشاری ہی نہیں ختم ہو رہی تھی کہ کچھ لکھ پاتا۔ ابھی لکھنے بیٹھا تو الیکشن کے اس پرُآشوب ماحول میں ُان علاقوں کی الیکشن صورتِ حال لکھنے سے خود کو نہیں روک پا رہا۔تو بات شروع کرتے ہیں خیبر پختون خواہ کے شہر “لوئر دیر” سے۔اپنے جماعت اسلامی والےسراج لالہ کا تعلق بھی اسی شہر سے ہے۔
یہاں ہم فجر کے وقت پہنچے تھے، اور پہنچتے ہی پہلا تاثر یہ تھا کہ شاید یہ سارا شہر ہی اپنی سراج لالہ کی محبت میں گرفتار ہے کیونکہ ہر شخص نے ہی سراج لالہ والی ٹوپی اور لالہ والے سٹائل میں پہنی ہوئی تھی ۔ اور تو اور ، الیکشن اشتہارات میں بھی وہی ٹیڑھی ٹوپی والے سٹائل میں تصویریں لگوائی گئی ہیں۔ اب اِس میں دو رائے ہو سکتی  ہیں کہ یا تو شہر کی کثیر تعداد سراج لالہ کی عقیدت میں ٹیڑھی ٹوپی پہنتی ہے یا سب کی ہی ماں بچپن میں سکول جاتے ہوئے ایسے ٹیڑھی ٹوپی پہنا دیتی تھیں۔ اور دوسری رائے دل کے زیادہ قریب لگتی ہے۔ یہ قومی اسمبلی کا حلقہ 5 بنتا ہے۔ اس پر بعد میں بات کریں گے۔
اب بات کرتے ہیں قومی اسمبلی کے اُس حلقے کی جہاں سے قومی اسمبلی کی گنتی شروع ہوتی ہے، NA۔1 چترال۔ چترال NA1 میں چترال اور کیلاش کا علاقہ شامل ہے۔ پچھلے الیکشن میں پرویز مشرف کی پارٹی کا ایک بندہ ہی اسمبلی تک پہنچنے میں کامیاب ہوا تھا اور وہ اِس حلقہ سے جیت کر ہی ایوانِ اقتدار میں پہنچے تھے۔ یہاں سے تین بڑی پارٹیوں( ن لیگ، تحریکِ انصاف اور پیپلزپارٹی) کے ساتھایم ایم اے اور پی ایس پی بھی الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں۔
پچھلے الیکشن نے جیتنے والے امیدوار افتخار الدین ( All Pakistan Muslim League) نے اس حلقے سے 30115 ووٹ حاصل کئیے تھے، دوسرے نمبر پر 24835 ووٹ لے کر تحریک انصاف کے عبداللطیف رہے تھے۔ پچھلی دفعہ جماعتِ اسلامی اور جمعیت علماء اسلام(ف) علیحدہ علیحدہ اپنا الیکشن لڑ رہی تھی، اور ان کے امیدواران بالترتیب تیسرے اور چوتھے نمبر پر رہے تھے۔
اگر ان دونوں پارٹیوں کے ووٹوں کو ملایا جائے تو جیتنے والے امیدوار سے چھ ہزار بنتے ہیں۔یہاں پر ن لیگ کے ووٹر نہ ہونے کے برابر ہیں۔ پیپلزپارٹی کے جھنڈے بھی گھروں پر لگے ملتے ہیں۔ سندھ کے علاوہ اگر کہی میں پیپلزپارٹی کے ایک سے زائد گھروں پر جھنڈے لگے دیکھے ہیں تو وہ یہی چترال میں ہیں۔NA۔1 میں اصل مقابلہ ایم ایم اے اورتحریکِ انصاف کے درمیان ہے۔ایم ایم اے کی طرف سے جماعتِ اسلامی کے امیدوار عبدالاکبر چترالی ہیں اورتحریکِ انصاف کی طرف سے عبداللطیف میدان میں اتارے گئے ہیں۔

مقامی لوگوں کے مطابق پورے پاکستان سے سابقہ کمانڈو صاحب جو ڈرتے وڑتے کسی سے نہیں ابھی تو صرف کمر درد کے لیے دبئی ہیں اگر کمر درد نہ ہوتا تو انہوں نے الیکشن میں آ کر تہلکہ  مچا دینا  تھا،  جی جی !وہی اپنے مشرف صاحب ۔ اگر کہیں سے جیت سکتے ہیں، مطلب اُن کے لیے سب سے سیف سیٹ ہے تو وہ یہی NA۔1 ہے۔ اب مقامیوں میں تمام ہی جماعت کے سپورٹروں نے اس بات کا انکشاف کیا تھا۔ اور اگر کمانڈو صاحب خود وہاں سے الیکشن لڑیں تو وہ سب مل کر انہیں ہی ووٹ دیں گے۔ اس کی وجہ “لواری ٹنل” ہے۔
ان کے مطابق چترال سے پاکستان کے باقی علاقوں میں جانے کا واحد راستہ یہی لواڑی ٹاپ جو برف باری کے موسم میں ناقابلِ استعمال ہو جاتا تھا اور چترال کا رابطہ باقی مانندہ پاکستان سے تقریباً  چھ ماہ کے لیے کٹ جاتا تھا، مشرف کا ان کے لیے لواڑی ٹنل کی تعمیر کا آغاز کرنا کسی نعمت سے کم نہیں۔ اور اب وہ راستہ جو عام حالات میں کم از کم تین گھنٹے میں طے ہوتا تھا، اب صرف  دس سے پندرہ منٹ میں طے ہو جاتا ہے۔

Advertisements
julia rana solicitors

دیر سے چترال تک کی جو (Main Road) ہے دو سال قبل اُس کی حالت انتہائی خستہ تھی اور ناقابلِ سفر تھی ، اس کو بنانے کا کریڈٹ تحریکِ انصاف  کو جاتا ہے۔ اور جہاں تک کیلاشی قبیلے کا تعلق ہے، ان کے تین گاؤں ہیں اور میں 95 فیصد دعویٰ کے ساتھ کہہ سکتا ہوں سارے کیلاشی بشمول بچے تحریکِ انصاف کے ووٹر اور سپورٹر ہیں۔ اور وہاں کسی دوسری پارٹی کا ووٹ آٹے میں نمک کے برابر ہے۔
جہاں تک اس الیکشن کا تعلق ہے اس میں میرے مطابق ایم ایم اے کےعبدل  اکبر کچھ ہزار ووٹوں سے جیت جائیں گے۔

Facebook Comments

عبدالحنان ارشد
عبدالحنان نے فاسٹ یونیورسٹی سے کمپیوٹر سائنس کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ ملک کے چند نامور ادیبوں و صحافیوں کے انٹرویوز کر چکے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ آپ سو لفظوں کی 100 سے زیادہ کہانیاں لکھ چکے ہیں۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply