ہم جیت گئے

افطاری  کے بعد نماز پڑھی۔ دن کا تھکا ہوا تھا اور رات کو ڈیوٹی پہ بھی جانا تھا ۔سوچا تھوڑا آرام کر لوں،  تقر یبا ًآدھا گھنٹہ گزرا ہو گا کہ کسی نے دروازے پہ دستک دی ۔میں نے کوشش کی کہ ٹال مٹول کی جاۓ پر تھوڑی دیر بعد دوبارہ دروازہ کھٹکا ۔
مجبوراً دروازہ کھولنا پڑا ،دروازے پر ایک بوڑھی عورت کو دیکھا جو مجھے دیکھ کر بے ساختہ بولی ۔۔۔بیٹا !کھا نے کو کچھ ملے گا کیا ۔پانی کے ایک گھونٹ سے افطاری کی ہے
میں ایک منٹ کے لئے ساکت ہو گیا افطاری کو ڈیڑھ گھنٹہ گزر گیا تھا اور وہ بیچاری ابھی تک بھوکی تھی ۔۔الله پاک نے شاید اس کی خدمت کا کام مجھ سے لینا تھا۔۔۔۔۔ خیر ۔
کھانے کو میرے پاس بھی کچھ نہ تھا ۔لہٰذا میں نے کچھ نقد رقم اسے دے دی تاکہ وہ کھانا خرید سکے ۔بڑھیا مجھے دعائیں دیتی ہوئی چلی گئی ۔۔۔
میں گیٹ بند کرکے واپس کمرے میں جانے کے لئے مڑا اچانک ایک شور سنائی دیا
ڈھول کی تھاپ سنائی دی ۔ایک وقت کےلئے میں رکا کہ دیکھا جاۓ پر پھر  رمضان کا تقدس ذہن میں آیا .اور میں اندر چلا گیا
ٹھیک دس منٹ بعد دوبارہ دروازہ کھٹکا میں نے دوبارہ دروازہ کھولا تو میرا اک دوست شاہد تھا جونہی دروازہ کھلا وہ جھٹ سے اندر ۔۔۔
شاہد ! بھائی مبارک ہو
     پاکستان جیت گیا ۔۔۔
میں خاموش تھا
شاہد ! بھائی پاکستان آج صرف عوام کی دعاؤں سے جیتا ہے ۔۔
     اگر پاکستانی ٹیم کا کپٹن سرفراز نا ہوتا تو ہم کبھی بھی نہ جیت سکتے تھے ۔۔۔عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے آج ٹیم نے ۔۔۔۔
فخر زمان نے سنچری اسکور کی ہے آج ۔۔۔۔۔
وہ مسلسل بولے جا رہا تھا ۔میں کوئی جواب نا دے رہا تھا اس کولگا کہ شائد مجھے برا لگ رہا ہے اور میں اس لئے چپ ہوں
پر میرے ذہن میں وہ پہلےوالا واقعہ چل رہا تھا ۔
یار آپ کو پاکستان کی جیت کی خوشی نہیں ہے ۔۔میرا دوست مجھ پہ چلایا ۔۔
میں نے بڑے دھیمے لہجے میں پوچھا کہ پاکستان کس کام میں جیتا ہے
وہ جھٹ سے بولا یار آپ بھی نا بس ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
آپ کو پتا نہیں کہ آج پاکستان کا فائنل میچ تھا اور وہ بھی انڈیا سے ۔۔۔۔۔پاکستان نے ون کر لیا ہے
میں نے ٹی ویآن کیا ۔۔بریکنگ نیوز یہ ہی چل رہی تھی
پاکستانی عوام خوشی سے ناچ رہی تھی ۔۔لوگ سڑکوں پر جمع تھے ۔۔ماحول انجواے کر رہے تھے
ایک مدت کے بعد دیکھا کہ پاکستانی عوام صرف عوام نہیں بلکہ ایک قوم ہے دل خوش ہوا کہ ابھی تک قومی جذبہ زندہ ہے پاکستان کی شان پہ ابھی بھی کوئی حرف نہیں آنے دیں گے ۔۔
مگر افسوس والی بات یہ ہے کہ پاکستانی عوام کو صرف کرکٹ کے میدان میں متحد پایا اور ایک قوم کی طرح دیکھا ۔۔
جب میں معاشرے میں نظر دوڑاتا ہوں تو مجھے ہر مقام پہ ایسا لگتا ہے کہ ہم قوم نہیں ہیں ۔۔
کاش کہ ہم نے ان لوگوں کو بھی اپنی جیت کا حصہ بنایا ہوتا جن کی جیت اور ہار صرف دو وقت کی روٹی ہے،جو لوگ اپنی 2 وقت کی روٹی پوری کرنے میں مصروف رہتے ہیں ۔
دودھ میں ملاوٹ کرنے والے نے کبھی یہ نہیں سوچا کہ یہ دودھ تو میرے پاکستانی ہی استعمال کریں گے ایک بندے کا ہاتھ یا تو دوسرے کی جیب پہ ہے یا پھر اس کی شاہ رگ پہ ۔۔۔ہم اخلاقیات کی آخری حدوں کو بھی پار کر چکے ہیں ۔۔
قسم خدا کی ۔۔۔۔۔حرام کھا رہا ہے جسے آپ مزدور کہتے ہیں جو فٹ پاتھ پہ چلنے والے کا راستہ روک کہ وہاں اپنی چھابڑی رکھ کے رزق کما رہا ہے کیوں کہ وہ خود ایک چھوٹا قبضہ گروپ ہے ۔۔
بات کرتے ہیں جیت کی۔ کس بات کی جیت بھائی ۔
ہم کیا کیاہار گے کبھی اندازہ لگایا ہم ۔۔۔۔۔کبھی سوچا ہم نے . 
دودھ ایک  بنیادی  غذا ہے۔ مارکیٹ سےمختلف کمپنی کی  تیرہ بوٹل چیک ہوئیں سب کا پانی گندہ اور غلیظ تھا جو قوم اپنے بچوں کو ناپاک دودھ دے رہی ہو وہ قوم صرف کرکٹ کے میدان میں ہی ایک قوم ہونے کا ثبوت دے تو بڑے افسوس کی بات ہے
میں سنا کرتا تھا کہ مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں، جسم کے اگر کسی ایک حصے میں تکلیف ہوتی ہے تو پورا جسم بے قرار ہو جاتا ہے پر یہاں تو کچھ اور ہی سین دیکھنے کو مل رہا ہے
کتنے کیس ایسے آتے ہیں کہ بیٹے نے باپ کو قتل کر دیا ۔بھائی نے بھائی کو قتل کر دیا ۔دوست نے دوست کو قتل کر دیا ہمسایے نے ہمسایے کو قتل کر دیا ۔
خدا کرے کہ ہم پریکٹیکل لائف میں بھی ایک قوم کی طرح رہیں ۔۔ہماری سوچ کا معیار اس طرح ہو کہ ہم ملکی مفاد کو ذاتی مفاد جانیں۔
ہم انفرادیت سےنکل کر اجتمایت کا سوچیں ۔اور ثابت کریں کہ ہم نہ صرف کرکٹ کے میدان میں ایک ہیں بلکہ زندگی کے ہر میدان میں ایک قوم ہیں۔ جس دن ہم اس طرح کی ایک قوم بن گئے جس دن غریب کو اس کی غربت کا احساس نا ہوا جس دن ہماری خوشی غمی ایک ہو گئی اس دن واقعی میں ہم جیت جائیں گے ۔
ایسی جیت کو celebrate کرنے میں ہی مزہ ہے

Facebook Comments

ظفر اقبال بھٹی
آدمی کو مرتے دم تک زندہ رہنا چاہیے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply