آج لاہور میں کیا ہونے جارہا ہے ؟ ۔۔۔۔۔۔۔اجمل شبیر

پاکستان میں حکومت کسی کی بھی ہو،احتجاج سے نمٹنے کا طریقہ واردات تمام حکومتوں کے پاس ایک جیسا ہی ہوتا ہے ۔قسمت والے تھے فیض آباد دھڑنے والے جنہوں نے ریاست اور سکیورٹی اہلکاروں کی ٹھکائی بھی کی اور ساتھ ساتھ معاہدہ کرکے بچ بھی گئے ۔
نگران حکومت کی پرامن احتجاج کو روکنے کے لئے سرگرمیاں تیز تر ہو چکی ہیں ۔لاہور اور دوسرے مختلف شہروں میں کریک ڈاون کرکے مسلم لیگ ن کے سینکڑوں سیاسی کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے ۔کریک ڈاون جاری ہے ،لاہور میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ ہے اور لندن سے نوازشریف اور ان کی بیٹی اسٹیبلشمنٹ سے ٹکڑانے کے لئے پاکستان روانہ ہو چکے ہیں ۔
کچھ مبصرین کہتے ہیں کہ آج پنجاب کی تاریخ کا وہ دن ہے جب ایک پنجابی سیاستدان اسٹیبلشمنٹ سے ٹکڑائے گا ۔پاکستان مسلم لیگ نواز کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے سابق وزیراعظم نواز شریف ملک بچانے آرہے ہیں، آج سب لوگ ان کے استقبال کیلئے باہر نکلیں۔شہباز شریف نے کہا ہے کہ پولیس نگران وزیراعلیٰ اور دیگر کی ہدایت پر ہمارے کارکنان کو گرفتار کر رہی ہے اور یہ گرفتاریاں انتخابات سے قبل دھاندلی ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ نوازشریف اہلیہ کی شدید بیماری کے باوجودآرہے ہیں جن کا فقید المثال استقبال کیا جائے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ لاہور اور راولپنڈی میں سیکڑوں افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے اور کارکنوں کو ایم پی او کے تحت بند کیا گیا، یہ سب الیکشن کو داغدار کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو دیوار سے لگایا جارہا ہے، ذمے دار کان کھول کر سن لیں، وقت ایک سا نہیں رہتا، جتنی دھاندلی کرلیں ہم 25 جولائی کا انتخاب جیت رہے ہیں۔(ن) لیگ کے صدر نے کہا کہ ہمارا آج کا پروگرام پرُامن ہے، اس کے باوجود کارروائیوں کا مطلب ہے دال میں کچھ تو کالا ہے جب کہ عمران خان لاہور میں جلسہ کر رہے ہیں اور ہمارے لیے دفعہ 144 نافذ ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پرامن طریقے سے نواز شریف کا استقبال کریں گے جب کہ کارکنوں کی گرفتاریاں الیکشن کی شفافیت پر سوال اٹھا رہی ہیں اور پارٹی صدر کی حیثیت سے کارکنوں کی گرفتاریوں پر خاموش نہیں بیٹھوں گا۔(ن) لیگ کے صدر نے کہا کہ شفاف انتخابات وقت کی ضرورت ہیں اور تمام جماعتوں کو برابری کی بنیاد پر انتخابی مہم چلانے کا موقع ملنا چاہیے۔
نواز شریف اپنی صاحبزادی کے ساتھ اتحاد ایئر ویز کی پرواز کے ذریعے آج شام لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچیں گے جہاں ان کی جماعت پاکستان مسلم لیگ ن نے دونوں رہنماؤں کے استقبال کے لیے کارکنان کو لاہور آنے کی کال دے رکھی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور میں جگہ جگہ کنٹینرز نظر آرہے ہیں۔لاہور کے پانچ داخلی اور خارجی راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کردیا گیا ہے ۔راوی ،شادرہ ،ٹھوکر سگیاں یہ وہ داخلی راستے ہیں جو میڈیا رپورٹس کے مطابق کنٹینز لگا کر سیل کردیئے گئے ہیں۔کنٹینز لگانے کا مقصد یہ ہوسکتا ہے کہ دوسرے شہروں سے نوازشریف کا استقبال کرنے والے قافلے ائیر پورٹ نہ پہنچ سکیں ۔ائیر پورٹ کی طرف اہم راستہ رنگ روڈ ہے جسے بند کردیا گیا ہے ۔ائیر پورٹ پر سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے ۔کہا جارہا ہے کہ آج شام کو جب نوازشریف لاہور ائیر پورٹ پہنچیں گے تو فلائیٹ آپریشن کچھ گھٹوں کے لئے بند رہے گا ،وہ مسافر جو دوسرے ملکوں سے شام کو لاہور پہنچیں گے ، شٹل سروس کے زریعے گھروں تک پہنچایا جائے گا ۔
۔قومی احتساب بیورو نے انہیں لاہور ایئرپورٹ سے ہی گرفتار کرنے کے لیے 16 رکنی ٹیم بھی تشکیل دے دی۔ نیب حکام کے مطابق دو ٹیمیں لاہور ایئرپورٹ اور دو ٹیمیں اسلام آباد ایئرپورٹ پر تعینات ہوں گی۔ نوازشریف اور مریم نواز کو گرفتار کرنے کے بعد راول پنڈی لایا جائے گا جہاں سے انہیں اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے گا۔چئیرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے عدالتی احکامات پر عمل درآمد کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کی گرفتاری میں کسی قسم کی رکاوٹ ڈالنے والوں کےخلاف کارروائی کی جائے گی اور احتساب عدالت کی جانب سے جاری وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کرائی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب نے دو ہیلی کاپٹرز کا انتظام کر لیا ہے، ایک ہیلی کاپٹر لاہور اور دوسرا اسلام آباد ایئرپورٹ پر کھڑا کیا جائے گا، کسی بھی ایئرپورٹ پر اترتے ہی نواز شریف اور مریم نواز کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے گا۔احتساب عدالت نے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو مجموعی طور پر 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن (ریٹائرڈ) صفدر کو ایک برس قید کی سزائیں سنائی تھی۔
مبصرین کے مطابق کریک ڈاون کرکے مسلم لیگ ن کو طاقت فراہم کی جارہی ہے ،مبصرین کہتے ہیں کہ اگر پانچ سے دس ہزار افراد ائیر پورٹ پہنچ جاتے تو کیا ہوتا ،نوازشریف کو تو ویسے ہی ہیلی کاپٹر کے زریعے اڈیالہ جیل منتقل کرنا تھا تو ایسے میں کریک ڈاون کرنے کی کیا ضرورت تھی ،تجزیہ کاروں کے مطابق کریک ڈاون ن کے لئے آکسیجن کی حیثیت رکھتی ہے ۔مبصرین کے مطابق نگران حکومت نے دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کرکے اور کارکنوں کو گرفتار کر کے مسلم لیگ ن کو زندہ کردیا ہے ۔
ادھر ہم سب کے پیارے عمران خان کا فرمانا ہے کہ وہ لوگ جو آج نوازشریف کا استقبال کرنے جارہے ہیں وہ گدھے ہیں ۔سیاسی کارکنوں کو گدھا کہنا کیا اچھی روایت ہے ؟وہ پی ٹی وی جو نوازشریف صاحب کی پانچ پانچ گھنٹوں کی لائیو نشریات دیکھایا کرتا تھا اس کے لئے بھی نئے نیا قانون آگیا ہے ۔پی ٹی وی کی انتظامیہ کو ہدایت دی گئی ہیں کہ پی ٹی وی کے کسی پروگرام میں ،خبرنامہ سزا یافتہ شخص کو نہیں دیکھایا جائے گا ۔وہ پنجاب پولیس جو شریف خاندان اور ان کے رہنماوں کے ارد گرد گھومتی پھرتی تھی ،وہی آج ان کے لوگوں کو گرفتار بھی کرے گی اور آج مسلم لیگ ن کے ورکروں کی بھی خدمت داری کرتی نظر آئے گی ۔سچ کہتے ہیں وقت بدلتے دیر نہیں لگتی ۔ادھر پیمرا نے بھی ایک نوٹس جاری کیا ہے ،اس نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ریاستی اداروں بلخصوص عدلیہ ،فوج کے خلاف چینلز سیاستدانوں کے توہین آمیز تبصرے ،پریس کانفرسز اور لائیو کوریج نہ کریں ،خلاف ورزی کی صورت میں سخت کاروائی کی جائے گی ۔
یہ وہ تمام صورتحال ہے جو آج دیکھنے کو ملے گی ۔ابھی تو پچیس جولائی کا دن آنے میں بڑا وقت پڑا ہے ۔اس لئے منظر نامے میں بہت تبدیلیاں دیکھنے کو مل سکتی ہیں ۔خدانخواستہ کوئی بدقسمت واقعہ بھی ہوسکتا ہے ۔اللہ خیر کرے

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply