جستجو کامیابی کے لیے کیوں ضروری ہے۔

تجسس انسان کی فطرت میں خدا کی پیدا کردہ صفت ہے۔انسان فطرتی طور پر متجسس پیدا ہوتا ہے ۔کائنات میں موجود ہر شے کے بارے میں انسان کے ذہن میں موجودتجسس سوالات کو جنم دیتا ہے۔یہ کیاہے؟ کیوں ہے؟ کیسے ہے؟جب تلک تجسس کے کارن پیدا شدہ سوالات کے جواب تلاش نہیں کر پاتا اس کی طبیعت میں اضطراب موجود رہتا ہے۔تجسس کے ہاتھوں پیدا ہونے والی جستجو کو اگر جاری رکھا جائے تو آگہی حاصل ہوتی ہے۔آگہی کا یہ سفر کامیابی کا زینہ بنتا ہے۔جن اقوام نے جستجو کا یہ سفر جاری رکھا دنیا میں سماجی, معاشی اور سائنسی میدان میں کامیابی ان کا مقدر ٹھہری,مگر ستم ظریفی دیکھیے کہ ہر دور میں انسان کو جستجو کے سفر میں قدم قدم پر رکاوٹوں کا سامنا رہا،جبکہ اگر باریک بینی سے مشاہدہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ انسان کی سرشت میں شامل تجسس کو جن اقوام نے جستجو میں بدل کر اپنے سوالات کے جواب تلاش کرنے کے لیے تگ و دو کی ،نتیجے کے طور پر علم و حکمت کے خزانے ان کو عطا ہوئے۔اور وہی اقوام عروج کی جانب گامزن ہیں ۔جبکہ ہمارا پاکستانی معاشرہ ترقی معکوس کی جانب گامزن ہے، مگر مقام حیرت ہے وجوہات تلاش کرنے کے لیے کوئی تیار نہیں ۔

ہمارا معاشرہ عجیب فرسودہ رحجانات کا اسیر ہے،حالانکہ انسانی تاریخ ایسی بے شمار مثالوں سے بھری پڑی ہے۔جستجو کی بدولت آگہی سے روشناس ہونے والوں کی قدم قدم پر مخالفت ہوئی ۔جنہوں نے تجسس کی بدولت پیدا ہونے سوالات کے جواب تلاش کر کے ان کو عوام کے سامنے رکھا تو اس وقت کے عقل بند پیشواؤں نے ان کو مسترد کر دیا۔ارسطو جیسے نابغے کو زہر کا پیالہ پی کر اپنے علم کی قیمت چکانی پڑی مگر جستجو اور تلاش کا یہ سفر رکا نہیں تھما نہیں،اور وقت نے ثابت کیا کہ سوال کا جواب تلاش کرنے والے درست راہ کے مسافر تھے،مگر بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں جو بھی سوال اٹھائے اکثریت لٹھ لے کر اس کے پیچھے پڑ جاتی ہے۔دقیانوسی اور فرسودہ نظریات پر کاربند پوری قوت سے حملہ آورہو جاتے ہیں ۔ہمارے ہاں جو شخص بھی ذہن میں کلبلاتے سوالات کے جواب تلاش کرنے کی کوشش کرتا ہے۔چاروں طرف سے مخالفین اس کا محاصرہ کر لیتے ہیں حالانکہ مذہب نے جابجا غورو فکر کا حکم دیاہے ۔دین نے آزادی فکر پر کوئی قدغن نہیں لگائی ۔اس لیے جستجو کریں ،اپنے ذہن میں کلبلاتے سوالات کو تلاش کرنے کی ۔اپنی جستجو کو ہر گز نہ چھوڑیں ۔اگر دنیا میں کامیابی اور کامرانی حاصل کرنی ہے۔تو جستجوکریں علم و حکمت کی اپنے ہر سوال کے جواب کے لیے جی جان سے کوشش کریں ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

خدا نے قرآن کریم کو حکمت کا خزانہ قرار دیا ہے اور اس کے اک اک لفظ کو سمجھنے کی جستجو کیجیے ۔جب جستجو ہو گی تب آپ کو اپنے سوالات کے جواب بھی ملیں گے۔کائنات میں موجود ہر شے کے متعلق علم موجود ہے ۔ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ اپنے سوالات کو ذہن سے جھٹکنے کی بجائے تلاش کا سفر جاری رکھیں ۔کامیابی ہمارا مقدر ہو گی۔اسی جستجو نے انسان کا قدم چاند پر پہنچانے میں مدد کی ۔جستجو کی بدولت انسان بیماریوں کا علاج کرنے میں کامیاب ہوا۔جستجو کی بدولت انسان کو موسمیاتی تبدیلیوں کا ادراک ہوا۔جستجو کی بدولت انسان ستاروں پر کمند ڈالنے کے قابل ہوا۔آگہی کی جستجو نے اقوام کو عروج بخشا ۔
کوئی قابل ہو تو ہم شان کئی دیتےہیں،
ڈھونڈنے والوں کو دنیا بھی نئی دیتے ہیں!
علامہ اقبال کے اس فرمان سے سمجھ لیں کہ ڈھونڈنے والوں کو کامیابی کی ضمانت دی جا رہی ہے۔

Facebook Comments

مرزا شہبازحسنین
علم کا متلاشی عام سا لکھاری

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply