• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • مشتاق احمد یو سفی ۔۔ ایک عہد جو زندہ و جاوید رہے گا/کے ایم خالد

مشتاق احمد یو سفی ۔۔ ایک عہد جو زندہ و جاوید رہے گا/کے ایم خالد

 

ڈاکٹراشفاق احمد ورک ،مشتاق احمد یوسفی کو ’’ادبی کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے لکھتے ہیں ’’اس نے اردو مزاح کو اس مشکل مقام پر پہنچا دیا ہے جس سے آگے لے جانا کسی دوسرے مزاح نگار تو کیا اس کے اپنے بس میں نہیں ‘‘۔’’ لوگ اس کی کتابیں اتنی بے دردی سے خرید اور بیچ رہے ہیں جس سے کئی دوسرے لکھنے والوں کی حق تلفی ہوتی ہے ‘‘۔

ڈاکٹر ظہیر فتح پوری نے ان کے بارے میں لکھا ’’ہم اردو مزاح کے عہد یو سفی میں جی رہے ہیں ‘‘۔
ڈاکٹر نور الحسن نقوی لکھتے ہیں ’’یوسفی کی تحریروں کا مطالعہ کرنے والا پڑھتے ،پڑھتے سوچنے لگتا ہے اور ہنستے ہنستے اچانک چپ ہو جاتا ہے اکثر اس کی آنکھیں بھیگ جاتی ہیں‘‘۔

ڈاکٹر ناصر مستحسن لکھتے ہیں’’ مشتاق احمد یوسفی ایک رحجان ساز اور صاحب اسلوب مزاح نگار ہیں انہوں نے بلاشبہ اردو ادب کو مزاح کے میدان میں بے پایاں عزت دی اردو مزاح کا کوئی بھی دور ان کے بغیر نامکمل ہے‘‘۔

وہ جے پور جسے ’’ پنک سٹی ‘‘بھی کہتے ہیں ضلع ٹونک ،راجھستان میں 4ستمبر 1923ء کو پیدا ہوئے ۔آپ نے ابتدائی تعلیم راجپوتانہ سے حاصل کی ،معاشیات میں ماسٹر ڈگری مسلم یونیورسٹی علی گڑھ سے حاصل کی۔ تقسیم ہند کے بعد کراچی تشریف لائے اور مسلم کمرشل بینک میں ملازمت اختیا ر کی ۔وہ کئی بینکوں کے سربراہ بھی رہے اور پاکستان بینکنگ کونسل کے چیئرمین کے عہدے پر بھی فائز رہے۔
ان کا پہلا باقاعدہ مطبوعہ مضمون ’’صنف لاغر ‘‘جو طباعت کے لئے سب سے پہلے معروف ادبی جریدے ماہنامہ ’’ادب لطیف ‘‘کے مدیر میرزا ادیب نے شائع کیا ان کی باقاعدہ ادبی زندگی کا آغاز 1955ٗٗٗء کے زمانے سے ہوا۔
مشتاق احمد یوسفی کی کتابیں
چراغ تلے ۔۔۔۔۔1961( مکتبہ جدید لاہور ،مکتبہ دانیال کراچی )
خاکم بدھن۔۔۔۔1969(مکتبہ دانیال کراچی )
زر گزشت ۔۔۔۔1976(مکتبہ دانیال کراچی )
آب گم ۔۔۔۔1990 (مکتبہ دانیال کراچی )
شام شعر یاراں2014 (عرشیہ پبلی کیشنز )

مشتاق احمد یوسفی نے بہت سے ٹی وی پروگرامز میں شرکت کی اس کے علاوہ ان کے دیار غیر میں نجی طور  پر ریکارڈڈ ادبی پروگرامز بھی مختلف ویب سائٹس پر دستیاب ہیں ان کا اب تک آخری پروگرام ’’بزبان یو سفی ‘‘ ہے جو جیوچینل نے پیش کیا ۔
مشتاق احمد یوسفی کو مختلف ایوارڈ ز سے بھی نواز گیا ان میں کمال فن ایوارڈ ،آدم جی ایورڈ ،بابائے اردو مولوی عبدالحق ایوارڈ ،ستارہ امتیاز اور ہلا ل امتیاز حکومت پاکستان کی طرف سے دیا گیا ۔

ان کی تحریریں اردو کے اخبارات کے علاوہ اردو کی تمام قابل ذکر ویب سائٹس پر موجود ہیں ۔فیس بک پر ان کے پیج مشتاق احمد یوسفی کے نام سے موجود ہے ۔

ان کی کتابوں سے چند فقرے
’’دنیا میں جتنی لذید چیزیں ہیں ان میں سے آدھی تو مولوی صاحبان نے حرام کر دی ہیں اور با قی آدھی ڈاکٹر صاحبان نے ‘‘۔
مرد کی آنکھ اور عورت کی زبان کا دم سب سے آخر میں نکلتا ہے ‘‘۔
’’ کسی نے مرزا صاحب سے پوچھا ۔آپ کے خیال میں محبت شادی سے پہلے ہونی چاہیے یا شادی کے بعد ؟جس پر مرزا صاحب نے ارشاد فرما یا ،اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ محبت شادی سے پہلے ہو بعد ،مگر بیوی کو اس کی ہوا بھی نہیں لگنی چاہیے‘‘۔
’’چھوٹے ملکوں کے موسم بھی تو اپنے نہیں ہوتے ،ہوائیں اور طوفان بھی دوسرے ملکوں سے آتے ہیں ،زلزلوں کا مرکز بھی سرحد پار ہوتا ہے ‘‘۔
’’اسلام آباد درحقیقت جنت کا نمونہ ہے ،جنت کا نمونہ اس اعتبار سے کہ یہاں جو بھی آتا ہے حضرت آدم کی طرح نکالا جا تا ہے‘‘۔

اردو مرکز لاس اینجلس ورلڈ فیمس اکیڈمی آف لیٹرز 2008ء کے ایک ادبی اجلاس میں مشتاق احمد یوسفی پاکستان کے معروف شاعر جون ایلیا کے بارے میں ایک طویل بیان سے ایک ابتدائیہ ’’ایک زمانے میں جب ہم جوان تھے اور جون ایلیا ایسے ہی تھے جیسے اب ہیں تو ہم رسالوں میں ان کی غزلیں یہ سمجھ کر بڑے شوق اور بے تابی سے پڑھتے تھے کہ یہ کسی آواری اینگلو انڈین لڑکی کا کلام ہے ۔پھر ان سے اچانک مسلم کمرشل بینک میں ملاقات ہو گئی ،میں وہاں ملازم تھا رمضان کا مہینہ تھا اور اس دن میں حسب معمول روزے سے نہیں تھا مجھے السر کی شکایت تھی اور جون ایلیا کی صحت بھی اتنی خراب تھی کہ پانی تک سے پرہیز کرتے تھے فرماتے تھے غسل کے لئے پانی ایک کار آمد شئے ہے بشرطیکہ ہفتے میں ایک بار سے  زیادہ نہ ہو اس واسطے کہ ’’راحتیں اور بھی  ہیں غسل کی راحت کے سوا‘‘۔

Advertisements
julia rana solicitors

حوالہ : حلقہ ارباب مزاح 001
( ماخذ :ویکی پیڈیا ،ایکپریس نیوز ویب سائٹ ،پاکستان کنکشن ویب سائٹ ،مشتاق احمد یوسفی شہہ پارے ،بازگشت بلاگ پوسٹ ،دنیا نیوز ویب سائٹ ،ڈان نیوز ویب سائٹ )

Facebook Comments

کے ایم خالد
کے ایم خالد کا شمار ملک کے معروف مزاح نگاروں اور فکاہیہ کالم نویسوں میں ہوتا ہے ،قومی اخبارارات ’’امن‘‘ ،’’جناح‘‘ ’’پاکستان ‘‘،خبریں،الشرق انٹرنیشنل ، ’’نئی بات ‘‘،’’’’ سرکار ‘‘ ’’ اوصاف ‘‘، ’’اساس ‘‘ سمیت روزنامہ ’’جنگ ‘‘ میں بھی ان کے کالم شائع ہو چکے ہیں روزنامہ ’’طاقت ‘‘ میں ہفتہ وار فکاہیہ کالم ’’مزاح مت ‘‘ شائع ہوتا ہے۔ایکسپریس نیوز ،اردو پوائنٹ کی ویب سائٹس سمیت بہت سی دیگر ویب سائٹ پران کے کالم باقاعدگی سے شائع ہوتے ہیں۔پی ٹی وی سمیت نجی چینلز پر ان کے کامیڈی ڈارمے آن ائیر ہو چکے ہیں ۔روزنامہ ’’جہان پاکستان ‘‘ میں ان کی سو لفظی کہانی روزانہ شائع ہو رہی ہے ۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply