• صفحہ اول
  • /
  • نگارشات
  • /
  • سلسلہ ہائے اہلِ بیت رسول اللہﷺ/ہماری مائیں/حضرت خدیجہ رض (2)۔۔محمد جمیل آصف

سلسلہ ہائے اہلِ بیت رسول اللہﷺ/ہماری مائیں/حضرت خدیجہ رض (2)۔۔محمد جمیل آصف

ان تمام واقعات کو سننے کے بعد آپ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے اپنی بصیرت، مردم شناس نگاہوں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات با برکات میں چھپی  اس عظیم شخصیت کو بھانپ لیا جن کی بدولت مستقبل میں عظیم الشان انقلاب رونما ہونے والے تھے ۔
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی اس کیفیت کو سیرت کی انعام یافتہ کتاب الرحیق_المختوم کے مصنف نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے “گویا آپ کو اپنا گم گشتہ گوہر مطلوب دستیاب ہو گیا” اس کے علاوہ
محمد عبدالخالق توکلی اپنی کتاب تذکرہ_امہات_المومنین رضی اللہ عنہما میں
آپ رضی اللہ تعالٰی عنہا کے ایک خواب کا ذکر کرتے ہیں ۔
“خدیجہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے خواب میں دیکھا آسمان سے سورج اتر کر انکی گود میں آگیا ۔ گھر روشن ہو گیا پھر روشنی مکہ مکرمہ کے ہر گھر میں پھیلی پھر تمام عالم میں پہنچی ۔
اس خواب کی تعبیر ان کے چچا زاد بھائی ورقہ بن نوفل نے انہیں یہ بتائی
” تم نبی آخری زماں صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی بنو گی” (فیوض العارفین مصنف مفتی دل محمد)
اسی کتاب میں محمد عبدالخالق توکلی نے ایک واقعہ اور نقل کیا ہے
“حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے ۔مکہ مکرمہ کی عورتوں میں ایک میلہ کی تاریخ میں اختلاف ہو گیا ۔ وہ سب ایک بت کی طرف متوجہ ہو کر بیٹھی تھیں وہ بت اچانک ایک آدمی کی تمثیل بن گیا عورتوں کے قریب آ گیا اور بلند آواز سے پکارا اے تیما کی عورتوں! تمہارے شہر میں ایک نبی ظاہر ہونے والا ہے جن کو احمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گرامی قدر نام سے پکارا جائے گا پس جو عورت انکی بیوی بن سکے بن جائے ۔ عورتوں کو یہ بات بری معلوم ہوئی اور اس بت کو گالیاں سنائیں لیکن حضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے اس کی بات کو پوشیدہ رکھا اور اس پر دھیان دیا ۔ ”

ان تمام واقعات اور معاملات نے حضرت خدیجہ الکبریٰ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شریک حیات بننے کے اشتیاق کو بڑھایا ۔
یہاں سے حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کی سیرت سے ایک روشن پہلو یہ بھی نکلتا ہے ۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہا نے اپنے شریک سفر کا انتخاب ان کے کردار، دیانت، امانت، شرافت اور اخلاق حسنہ کو دیکھ کر کیا ۔ حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چچا کے زیر کفالت تھے ۔ معاشی طور پر حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی  عنہا کو اللہ رب العزت نے بہت وسعت دی تھی ۔
سیدہ خدیجہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کو بڑے بڑے قریشی مالدار گھرانوں سے پیغام نکاح آ رہے تھے مگر آپ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے مادی وصف کے بجائے اخلاقی وصف کو ترجیح دی ۔
یہی آپ رضی اللہ تعالٰی عنہا کی ذات کے اخلاق حسنہ تھے
علامہ احتشام الہی ظہیر سیرت حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا کو اپنے خطبہ میں اس طرح بیان کرتے ہیں
“آپ رضی اللہ تعالی عنہا کو شادی سے پہلے دور جہالت میں طاہرہ کے لقب سے پکارا  جاتا تھا ۔
محدثین مفسرین کا اجماع ہے کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا زمانہ جاہلیت کی ان افراد میں شامل ہیں بلکہ وہ واحد خاتون ہیں جنہوں نے شرک نہیں کیا ۔ دین ابراہیمی پر تھیں ۔
مشہور حدیث کا مفہوم ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا سے کہا کہ میں لات، منات اور عزی کی پوجا نہیں کروں گا ۔آپ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں ترک کیجئیے “۔

ایسی ہی ایک روایت ہے دور جہالت میں مردوں میں جنہیں بت پرستی سے فطری نفرت تھی ان حضرات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ حضرت ابوبکر صدیق و عثمان رضوان اللہ علیہم اجمعین نمایاں شخصیات ہیں اور خواتین میں حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی  عنہا وہ واحد خاتون ہیں جنہیں بت پرستی سے فطری نفرت تھی اسی پاکی کی بنا پر آپ رضی اللہ تعالی  عنہا  طاہرہ لقب سے مشہور تھیں۔
ان کے ایک پڑوسی کا بیان ہے اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے یہ کہتے سنا :
“اے خدیجہ! بخدا میں لات و عزی کی کبھی عبادت نہیں کروں گا، خدا کی قسم! میں انکی کبھی عبادت نہیں کروں گا”
راوی کہتے ہیں ۔
حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے جواب میں کہا! “آپ صلی اللہ علیہ وسلم لات کو چھوڑیے، آپ عزی کو چھوڑیے (یعنی انکا ذکر بھی نہ کیجیے) ”

علامہ طاہر القادری سیرت حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالٰی عنہا میں بیان کرتے ہیں آپ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے مال داروں کے رشتے ٹھکرا کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نکاح کے لیے فوراً تیار ہوگئیں کیونکہ انہیں پتا چل گیا تھا یہ مستقبل کے وہ عظیم انسان ہیں جن کے مقام تک کوئی پہنچ نہیں سکے گا ۔
وہ اپنی کتاب_سیرت_حضرت_خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا میں لکھتے ہیں
“انہوں نے تمام کام چھوڑ دیے اور ایسی سہیلیاں تیار کی جو آپ صل اللہ علیہ و سلم کی بارگاہ اقدس میں جا کر شادی کی بات کریں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نکاح کی ترغیب دیں
نفیسہ بنت امیہ( یعلی بن امیہ کی ہمشیرہ ) کہتی ہیں
“جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم شام سے واپس تشریف لائے تو آپ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے فوراً مجھے آپ کی خدمت میں بھیجا کہ اس سلسلے میں بات کرو ۔(الطبقات الکبریٰ)
دوسری روایت میں ہے
” آپ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے اپنی بہن سے کہا:سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ ۔ اور ان کے سامنے میرا ذکر کرو۔ ( الطبقات الکبریٰ)”
نفیسہ بنت امیہ کی زبانی اس ملاقات کا احوال کچھ اس طرح تھا ۔ خود ان کی زبانی سنیے ۔

نفیسہ : آپ صلی اللہ علیہ وسلم شادی کیوں نہیں کر لیتے؟

محمد صلی اللہ علیہ وسلم : میں نادار اور خالی ہاتھ ہوں، کس طرح نکاح کر سکتا ہوں؟

نفیسہ : کوئی ایسی عورت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نکاح کی خواہش مند ہو جو ظاہری حسن و جمال اور طبعی شرافت کے علاوہ دولت مند بھی ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ضروریات کی کفالت کرنے پر خوش دلی سے آمادہ ہو۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے نکاح کرنا پسند کر لیں گے ؟
محمد صلی اللہ علیہ وسلم :ایسی عورت کون ہو سکتی ہے؟

نفیسہ: خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ تعالی عنہا

Advertisements
julia rana solicitors london

بعض روایات میں ہے حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے اپنے نکاح کا پیغام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خود بھی دیا ۔
جاری ہے۔

Facebook Comments

مکالمہ
مباحثوں، الزامات و دشنام، نفرت اور دوری کے اس ماحول میں ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے بات کریں، ایک دوسرے کی سنیں، سمجھنے کی کوشش کریں، اختلاف کریں مگر احترام سے۔ بس اسی خواہش کا نام ”مکالمہ“ ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply