نہال ہاشمی کی ججز اور جے آئی ٹی اراکین کو دھمکیاں

نہال ہاشمی کی ججز اور جے آئی ٹی اراکین کو دھمکیاں
طاہر یاسین طاہر
یہ امر حیرت انگیز نہیں کہ نون لیگ کے سینیٹر نہال ہاشمی نے جے آئی ٹی کے اراکین اور سپریم کورٹ کے ججز کو براہ راست دھمکیاں دی ہیں، بلکہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ نون لیگ نے یہ قدم بہت دیر بعد اٹھایا ہے۔ اس جماعت کی تاریخ یہی ہے کہ اس کی اعلیٰ قیادت نے ہمیشہ ججز سے اپنی مرضی کے فیصلے لیے۔ اس کے لیے انھوں نے کبھی دباو ڈال کر اور کبھی لالچ دے کر اپنے حق میں فیصلے کرائے ہیں۔سابق جج ملک قیوم سے ٹیلی فونک گفتگو ابھی کل کی بات ہے۔اس امر میں بھی شک نہیں کہ پانامہ لیکس کیس میں پی ٹی آئی نے حکمران جماعت کو ناکوں چنے چبوائے ہیں۔قطری خط سمیت وزیر اعظم اور ا ن کے خاندان کی جانب سے منی ٹریل اور پانامہ لیکس سے وابستہ دیگر دستاویزات سپریم کورٹ کے تمام ججز نے نا قابل یقین قرار دے کر اس کی مزید تفتیش کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا حکم صادر کیا تھا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے جے آئی ٹی بنانے کے فیصلے کے بعد مسلم لیگ نون کے رہنماوں نے مٹھائیاں بانٹی تھیں اور کہا تھا کہ کمیشن بنانا حکومتی موقف ہے، جسے جے آئی ٹی کی شکل میں تسلیم کر لیا گیا ہے۔
جے آئی ٹی کے اراکین کی نامزدگی سپریم کورٹ نے خود کی ہے اور جے آئی ٹی اپنی پندرہ روزہ کارکردگی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرانے کی پابند بھی ہے۔ظاہر ہے جے آئی ٹی اس کیس کے حوالے سے مزید تحقیقات کرے گی اور مزید شواہد اکٹھے کرے گی۔اسی سلسلے میں وزیر اعظم صاحب کے صاحبزادے حسین نواز کو جے آئی ٹی میں پیش ہونے کا کہا گیا اور وہ گذشتہ دو روز سے جے آئی ٹی میں پیش بھی ہو رہے ہیں۔اگرچہ وہ بھی جے آئی ٹی کے دو معزز اراکین پر جانبداری کا الزام عائد کر چکے ہیں جسے سپریم کورٹ نے مسترد کر دیا ہے۔حسین نواز یہ بھی کہتے ہیں کہ وہ جب جے آئی ٹی میں پیش ہوتے ہیں تو انھیں انتظار کرایا جاتا ہے۔
ظاہر ہے یہ سب باتیں حکمران خاندان اور حکمران جماعت کو ناگوار ہیں ۔ اس ناگواری اور غصے کا اظہار تو حکمران جماعت کے رہنما پریس کانفرنسز اور ٹاک شوز میں بھی کرتے رہتے ہیں مگر آج نون لیگ کے سینیٹر نہال ہاشمی نے وہ سب کچھ بر ملا کہہ دیا،جونون لیگ کے دیگر رہنما اشاروں کنایوں میں کہتے رہتے تھے۔نہال ہاشمی کی ایک ویڈیو منظر عام پر آئی ہے اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نہال ہاشمی کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کے منتخب وزیراعظم سے حساب مانگنے والوں کے لیے زمین تنگ کردی جائے گی۔
نہال ہاشمی نے کہا کہ “حساب لینے والے آج حاضر سروس ہیں، کل ریٹائر ہوجائیں گے اور ہم ان کا یوم حساب بنا دیں گے”۔انھوں نے مزید کہا کہ” اور سن لو جو حساب ہم سے لے رہے ہو، وہ تو نواز شریف کا بیٹا ہے، ہم نواز شریف کے کارکن ہیں، حساب لینے والو! ہم تمھارا یوم حساب بنا دیں گے۔”اس بیان کے حوالے سےوزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ یہ نہال ہاشمی کی ذاتی رائے ہے اور مسلم لیگ نواز قانون کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے مریم اورنگزیب اور دانیال عزیز نے ایک پریس کانفرنس کے دوران جے آئی ٹی کے 2 ارکان پر وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز کو ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔دریں اثنا برسرِاقتدار جماعت مسلم لیگ نواز کے سینیٹر نہال ہاشمی کے خلاف پاکستان کی سپریم کورٹ نے از خود نوٹس جاری کرتے ہوئے انھیں جمعرات کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دےدیا ہے۔ نہال ہاشمی کا بیان سامنے آنے پر عدالتی نوٹس سے قبل وزیراعظم نواز شریف نے انھیں وزیراعظم ہاؤس وضاحت کے لیے طلب کیا اور اطلاعات کے مطابق انھیں سینیٹ سے استعفیٰ دینے کے لیے کہا گیا ہے، جبکہ ان کی پارٹی رکنیت بھی معطل کر دی گئی ہے۔
پیپلز پارٹی،پی ٹی آئی سمیت اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سمیت سوشل میڈیا پر نہال ہاشمی کے بیان پر تشویش پائی جاتی ہے ۔ اگرچہ نون لیگ نے نہال ہاشمی کی بنیادی رکنیت معطل کر دی ہے اور شنید ہے کہ سینیٹ سے بھی ان سے استعفیٰ لے لیا جائے گا۔ مگر بادی النظر میں یہ بیان نہال ہاشمی کا ذاتی بیان کیسے ہو سکتا ہے؟ جبکہ ایک شخص ایک سیاسی جماعت کا سینیٹر ہے اور جس کیس کے متعلق اظہار خیال کر رہا ہے ، اس کیس کے تفتیش کاروں کے بارے قریب قریب اس جماعت کے سب رہنماوں کاخیال ایک سا ہی ہے۔
مسلم لیگ نون اس حوالے سے اپنی تاریخ رکھتی ہے ،اور سپریم کورٹ پر حملہ کرنے کے حوالے سے اس جماعت کو ہمیشہ تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایک پیغام تھا جو نہال ہاشمی کے ذریعے دے دیا گیا ہے۔ اب اگر نہال ہاشمی کی پارٹی رکنیت معطل بھی ہو گئی تو کیا ہو گا؟ کیا یہ معطلی بحال نہیں ہو جائے گی؟ماڈل ٹاون لاہورکے واقعے کے بعد رانا ثنا اللہ کوان کی وزارت سے الگ کر دیا گیا تھا۔ مگر کیا کچھ عرصہ بعد انھیں پھر سے وزیر نہیں بنا دیا گیا؟ہم سمجھتے ہیں کہ حکمران جماعت اپنی سیاسی شہادت کے لیے ہر ممکن کوششوں میں ہے،مگر اس کے لیے جو طریقہ کار اختیار کیا جا رہا ہے وہ نہایت افسوس ناک اور آمرانہ ہے۔

Facebook Comments

اداریہ
مکالمہ ایڈیٹوریل بورڈ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply