اے خدا تیری یہ بندی تجھ سے کچھ سوال کرتی ہے…محمد فیاض حسرت 

اے خدا تجھ سے تیر ی یہ بندی سوال کرتی ہے۔بن دیکھے میرا ایمان تجھ پہ کہ تو اس سارے جہاں کا مالک ہے ۔اس جہاں میں تو نے مجھے پیدا کیا ۔مجھے بے شمار نعمتوں سے نوازا۔  تو نے مجھے کتنا شرف بخشا کہ میرے قدموں تلے جنت رکھی ،میں ہر گھڑی تیری شکر گزار رہیی۔ میں نے کبھی تیری نا فرمانی نہیں کی ۔ تو نے ہدایت کے جو طریقے بتائے میں اسی پہ چلی ۔میں نے ہمیشہ تیر ی بندگی کیی۔

تو پھر مجھےکس جرم کی سزا  ملی کہ تیرے اس جہاں میں   ظاہراً  تو میں زندہ ہوں مگر حقیقتاً مری ہوئی  ۔  اس کے ذمہ دار تیرے یہ بندے ہیں جنہیں تو نے اشرف المخلوقات ہونے کا شرف بخشا ۔ خدایا! میں تجھ سے سوال کرتی ہوں میں کہ تیرے ان بندوں نے مجھ پہ قیامت ڈھائی اور تو نے انہیں کچھ نہیں کہا ؟ آخر کیوں؟ تیرے اس جہاں میں وہ پہلے کی طرح آزاد پھر رہے ہیں ۔ آخر کیوں؟ انہیں کوئی کچھ نہیں کہتا ۔آخر کیوں؟ کچھ کہنا تو دور انہیں کوئی برا بھی نہیں سمجھتا۔ آخر کیوں؟ خدایا کیا مجھے جینے کا حق حاصل نہیں تھا ؟ وہی حق،جو تیرے بندوں نے مجھ سے چھینا؟ کیا میری عزت ، عزت نہیں تھی ؟ وہی عزت  جسے بے دردی سے تیرے بندوں نے پامال کیا !

خدایا  تو سب کچھ جانتا ہے نا ں؟ پھر   اپنی  ذات پہ بیتی قیامت تجھے کیوں سناؤں ؟ تیری یہ بندی آج سے تیری اس زمیں پر بوجھ بن کر رہ گئی  ہے۔ یہ  جب تک جیے گی بوجھ ہی بنی رہے  گی ۔تو نے جو زندگی بخشی تھی ، اب وہی زندگی بار بار  پکار  رہی ہے کہ تم  جینے کا حق کھو چکی ہو ۔  وہی زندگی آج  موت کو گلے لگا نے کو کہہ رہی ہے ۔  اس حال میں تیری یہ بندی تجھ سے پوچھتی ہے کہ کیا میں زندگی کا کہا مان لوں؟  کیا میں موت کو گلے لگا لوں ؟ سوچتی ہوں شاید ایسا کر لوں تو مجھے سکون مل جائے اور اگر ایسا نہیں کرتی تو ہر پل مرتی رہوں گی ۔سوچتی ہوں کہ اگر میں مر مر کے بھی جیتی رہی تو میرے بابا کیسے جئیں گے ؟ کہیں میرے بابا میری اس بے بسی کو دیکھ کہ اپنی زندگی نہ چھوڑ جائیں ۔

خدایا تو  دیکھ رہا ہے ناں  کہ میں کتنی بے بس اور لاچار ہو ں ۔ اس جہاں میں مجھے کوئی انصاف نہیں دے سکتا۔  مجھے انصاف چاہیے بھی نہیں ۔  میں انصاف کی طرف دیکھتی بھی ہوں تو ایسا کون ہے جو مجھے انصاف دلائے گا ؟ یہاں تیرے یہ بندے اتنے بے حس ہو چکے کہ مظلوم کے لیے اک آہ بھی نہیں کر سکتے۔ سوائے میرے بابا اور اماں کے میرے ساتھ کوئی نہیں ہے ۔  میں کس امید پہ جیوں کہ مجھے کوئی انصاف دلائے گا؟

خدایا تجھ سے تیری یہ بندی کچھ مانگ رہی ہے ۔ یہ جو بھی کچھ مانگ رہی ہے،  اپنے لیے نہیں  مانگ رہی۔    میں تجھ سے اپنے لیے انصاف  نہیں مانگوں گی

Advertisements
julia rana solicitors london

 میں صرف اتنا چاہتی ہوں کہ تو ان درندہ صفت انسانوں کو اپنی پکڑ میں لے اور ان  سے سارا حساب لے ۔ ایسا حساب لے کہ آئیندہ کسی کے ذہن میں کوئی ویسا خیال تک نہ آئے ۔ خدایا میں تجھ سے اس لیے مانگ رہی ہوں کہ جو میرے ساتھ ہوا وہ میرے بعد پھر تیری کسی بند ی کے ساتھ نہ  ہو۔ 

Facebook Comments

محمد فیاض حسرت
تحریر اور شاعری کے فن سے کچھ واقفیت۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply