غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ نے بین الاقوامی ایجنسیوں اور مقامی ذرائع کے حوالے سے کہا کہ ایریٹیریا، ایتھوپیا اور صومالیہ کے ان تارکین وطن نے قصبے کی ایک مسجد میں پناہ لی، جہاں انہیں مقامی ایسوسی ایشنز اور رہائشیوں نے اپنی حفاظت میں لے لیا۔
ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) نے اپنے بیان میں عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ فرار ہونے کی کوشش کے دوران 15 تارکین وطن ہلاک جبکہ 25 زخمی ہوئے۔
تاہم مقامی ذرائع سے اس بیان کی فوری طور پر تصدیق نہیں ہوسکی۔
کیمپ سے فرار ہونے والے چند لوگوں نے ایم ایس ایف کو بتایا کہ انہیں انسانی اسمگلنگ کرنے والوں نے تقریباً تین سال سے قید کر رکھا تھا۔
ادارے کے بیان میں کہا گیا کہ ہسپتال میں زیر علاج تارکین وطن میں سے 7 کی حالت تشویشناک ہے۔
ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے کہا کہ ’یہ ایک اور مثال ہے کہ براستہ لیبیا ہجرت کرنے والے تارکین وطن کو کس تکلیف سے گزرنا پڑتا ہے، جہاں تاوان کے لیے اغواء کیا جانا ایک پھلتا پھولتا کاروبار ہے۔‘
واضح رہے کہ لیبیا کے دارالحکومت طرابلس سے 170 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع بنی ولید، شمالی ساحل سے کشتی کے ذریعے یورپ جانے والے تارکین وطن کے لیے ٹرانزٹ پوائنٹ ہے۔
انسانی اسمگلنگ میں ملوث اور اغواء کار قصبے میں تقریباً 20 حراستی سینٹرز چلاتے ہیں، جہاں سے تارکین وطن کے خاندانوں کو ٹیلی فون کرکے تاوان کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں