مسلمان اور اہل کتاب۔۔ڈاکٹر طفیل ہاشمی

آج کی محفل میں مغرب اور آسٹریلیا وغیرہ میں رہنے والے اپنے دوستوں کو قرآن حکیم کی بعض آیات کی طرف متوجہ کرنا چاہتا ہوں :
1_قرآن سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کی نظر میں اصل اہمیت اس پیغام کی ہے جو آدم علیہ السلام سے شروع ہو کر پیغمبر اسلام پر مکمل ہوا. جو شخصیات یہ پیغام لے کر آئیں انتہائی محترم اور مقدس تھیں لیکن اگر ان کو متعین طور پر لوگ نہیں جانتے تو یہ اجمالی ایمان کافی ہے کہ اللہ نے مقدس شخصیات کے ذریعے انسانوں کی رہنمائی کی البتہ ان میں سے متعین طور پر معلوم کسی پیغمبر سے کوئی فرد نفرت، بغض، حسد اور دشمنی رکھتا ہو تو قرآن نے اس میں اور بے خبری میں کافی معلومات نہ ہونے کے باعث ان میں سے کسی کو نبی نہ ماننے والے میں فرق کیا ہے. أول الذکر مجرم ہے اور موخر الذکر معذور (البقرہ، 2:62،90،109،120ودیگر)

2_اہل کتاب بالخصوص مسیحیوں کے عقیدہ تثلیث کے باوجود انہیں مشرک نہیں بتایا بلکہ ان کے دعوائے توحید اور انکار شرک کو تسلیم کرتے ہوئے انہیں مکالمہ کی دعوت دی اور ان امور کی نشاندہی کی جو ان کے مذکورہ دعوے سے ہم آہنگ نہیں تھے.(آل عمران، 3:64)

3_ان کی مقدس کتاب تورات کو ہدایت اور نور قرار دیا (المائدہ، 5:44) اور انجیل اور قرآن کو اس کا تصدیق و تصحیح کنندہ بتایا (ایضاً 45_48)

4_اہل انجیل کو اپنی کتاب کے مطابق زندگی گزارنے کی تلقین کی (ایضاً، 47)اور بتایا کہ مسلمانوں اور مسیحیوں دونوں کے لیے اللہ نے شریعت law اور منھاج method مقرر کیا ہے. یہی قوانین دونوں کے لیے وجہ آزمائش ہیں کہ ان کے مطابق ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش جاری رکھیں (ایضاً، 48)

5_قرآن نے اہل کتاب کو رسول اللہ صل اللہ علیہ و آلہ و سلم اور آپ کی تعلیمات کی صداقت پر گواہ بنایا ہے (“یونس، 10:94:انبیاء 21:7)

6_قرآن نے بتایا کہ مسیحیوں کو قیامت تک مشرکین پر تفوق رہے گا (آل عمران، 3:55)اور اہل کتاب کا اپنی کتابوں پر عمل دنیوی خوش حالی اور بے پناہ وسعت رزق کا باعث ہوگا (المائدہ :66)

7_قرآن نے یہود اور مسیحیوں میں فرق کرتے ہوئے یہود کی مسلمان دشمنی کے مقابلے میں مسیحیوں کی مسلمانوں سے محبت، مودت اور نرم دلی کو سراہا (المائدہ :82)

8_قرآن نے اہل کتاب کا ذبیحہ مسلمانوں کے لیے حلال اور ان کی خواتین سے نکاح جائز قرار دیا (المائدہ:5)

9_قرآن نے مسلمانوں کو اس سے منع کیا کہ وہ اہل کتاب کو اپنا سرپرست یا رازدان بنالیں (آل عمران :117،المائدہ، 51)

Advertisements
julia rana solicitors london

10_قرآن نے تاکید کی ہے کہ اہل کتاب سے مکالمہ انتہائی شائستہ اور خوبصورت انداز میں کریں اور اپنی گفتگو کا محور ان امور کو رکھیں جو مشترکات ہیں.(العنکبوت :46)
اگرچہ مسلمانوں نے تہذیبی غلبے کے دور میں اپنی فقہ کی تدوین مختلف انداز سے کی تاہم قرآن کے سارے بیانات کا مقصد یہ ہے کہ مسلمان اس نکتے کو نگاہ سے اوجھل نہ ہونے دیں کہ اہل کتاب اور مسلمان بیشتر اساسیات دین میں شریک ہیں. جس واحد اساسی مسئلہ میں اختلاف ہے اس کا تعلق رسالت سے نہیں بلکہ آخری پیغام سے ہے، اس لیے ایسی اقوام کو اپنا ہم عقیدہ بنا لینا ان اقوام کی بہ نسبت بہت آسان ہے جن سے اساسی اختلافات ہیں.
لیکن افسوس کہ مسلمان ایسے کارخانہ دار ہیں جنہیں اپنے ہی خام مال Raw Material سے نفرت ہے۔

Facebook Comments

ڈاکٹر طفیل ہاشمی
استاد، ماہر علوم اسلامی، محبتوںکا امین

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply