مذہبی سیاسی جماعتیں اور خوش فہمیاں

الیکشن 2018 کی آمد آمد ہے اور ہر سیاسی جماعت نے اسکی تیاری بھی شروع کردی ہے اک فضا سی وجود میں آچکی ہے۔ ہمارے ملک میں اکثر موضوع بحث یہاں کی مذہبی سیاسی جماعتوں کے کردار کو بنایا جاتا ہے ۔ یہ بات واضح طور پر سامنے آچکی ہے کہ پاکستان میں اگر کسی مذہبی جماعت کاووٹ بینک ہے تو جمعیت علماء اسلام اور جماعت اسلامی کا ہے ۔ تبصرہ و تجزیہ تو دونوں جماعتوں کے حوالے سے کئی پہلوؤں پر کیا جاسکتا ہے اور کچھ لوگ کرتے بھی رہتے ہیں کہ کیا ان مذہبی جماعتوں کے پاس کوئی منشور اور لائحہ عمل موجود ہے جس سے یہ ملک چلاسکیں اور بین الاقوامی معاملات کو ڈیل کرسکیں ۔۔۔ لیکن فی الوقت اس تحریر کو لکھنے کا مقصد صرف ان جماعتوں کی الیکشن کے حوالوں سے حکمت عملی پر کچھ معروضات پیش کرنا ہے ۔ جے یو آئی گزشتہ دنوں صد سالہ تقریبات کا کامیاب انعقاد کر چکی ہے اور صرف ایک بہت بڑا احتماع کرنے کے بعد ان کی باڈی لینگویج میں بھی فرق آیا ہے اور وہ یہ دعویٰ کرنے میں ذرا سی بھی ہچکچا نہیں رہی کہ ہم آئندہ الیکشن میں کے پی کے میں تنہا حکومت بنائیں گے ۔
دوسری طرف جماعت اسلامی ہے جو تحریک انصاف کی کے پی کے میں اتحادی ہے اور اپنی کارکردگی کی بنیاد پر یہی دعویٰ کر رہی ہے کہ ہم کے پی کے میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہیں ۔ اگر ہم ماضی کی طرف نظر دوڑائیں تو اسی طرح کی خوش فہمیاں بکثرت ان جماعتوں میں ملیں گی یہ جماعتیں محض جلسوں کی بنیاد پر نتیجہ اخذ کرلیتی ہیں، زمینی حقائق سے چشم پوشی مثل کبوتر کرتی ہیں اور خوش فہمیوں کی دنیا آباد کر رکھی ہوتی ہے ، آپ ایم آر ڈی کی تحریک میں ، نظام مصطفی کی تحریک میں پھر 88 کے الیکشن کے ماحول اور ان جماعتوں کے جلسوں سے برآمد ہونے والی خوش فہمیاں دیکھیں اور نتائج کو دیکھیں ۔ ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے، خوابی دنیا سے باہر آجائیں رومانویت پسندی ترک کردیں اور حقائق کا سامنا کریں ، لوگوں کے حقیقی ایشوز کی طرف توجہ دیں ، اور خود کو اندرونی اور بیرونی طور پر اس قابل بنائیں کہ لوگ آپس میں توقعات وابستہ کرلیں ،آپ کو اس نظر سے دیکھا جانے لگے کہ یہ لوگ ہم پر حکمرانی کرسکتے ہیں، محض باتیں اور تقریریں آج کے دور کے انسان کی ضرورت نہیں رہی ہے ۔

Facebook Comments

محمد فرقان
حافظ قرآن ، ایم اے اسلامک کلچر ، ناظم مجلس تحفظ ختم نبوت ٹنڈوآدم

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply