قربتوں کو زندہ رکھیں

زمانہ کتنا بھی بدل جائے ،بعض انداز کبھی نہیں بدلتے جیسے کہ آج بھی چار دوست مل بیٹھ کر محفل جماتے ہیں ،محفل میں لطف اندوز ہوتے ہیں ،لیکن ایک دوسرے سے بات کرکے نہیں بلکہ اپنے اپنے موبائل کو استعمال کرکے۔آپس میں گپ شپ کا موقع ہی نہیں آتا ،بس جیسے ہی کسی محفل میں شامل ہوئے تو بجائے اس کے کہ ایک دوسرے سے بات چیت کی جائے بلکہ ہر شخص اپنا اپنا موبائل نکال کر اس میں محو ہوجاتا ہے ۔دنیا مافیا سے بے خبر اپنی مستی میں مگن شخص کو خبر ہی نہیں ہو پاتی کہ کوئی دوسرا دوست بھی آس پاس موجود ہے۔۔ابھی کچھ دن پہلے کی بات ہے۔میرے دوست نے مجھ سے باہر کہیں چلنے کو کہا تاکہ کسی ہوٹل کیفے پر بیٹھ کر گپ شپ لگائی جائے۔پہلے تو میں ہنسا،اس کے بعدمیں نے اس سے کہا کہ کس لیئے؟کہتا ہے گپ شپ لگائیں گے۔میں نے معذرت خواہانہ انداز میں کہا کہ یار میں نہیں آرہا ۔کیوں کہ ہماری گفتگو تو نہیں ہوگی آپ کا موبائل ہوگا اور کوئی گروپ ہوگا۔ میرا موبائل ہوگا اور کسی گروپ کے اندر چِھڑی بحث ہوگی۔اس سے بہتر ہے گھر پر رہیں۔
کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم نے اپنی روش عادات طور طریقے بالکل بدل دیئے ہیں ۔چیزوں کی ترقی کے ساتھ انسان کی طبیعت میں بھی کافی اتار چڑھاؤ آیا ہے۔بے شک میں مانتا ہوں کہ موبائل اس دور جدید کی اہم ضرورت ہے،لیکن جہاں اس کی ضرورت ہو وہاں اس کا استعمال کیا جائے۔ اگر حقیقت کی نظر سے دیکھا جائے تو موبائل نے دور یوں کو جنم دیا ہے ۔پاس پہلو میں رہ کر بھی صدیوں کی مسافت لگتی ہے۔دوست کو دوست کی ہی خبر نہیں۔اس سے بھی بڑھ کر اس کھلونے نے بے شرمی اور بے راہ روی پھیلانے میں بھرپور حصہ ڈالا ہے،یہ صرف دوستوں کی روش ہی نہیں بلکہ یہ معاملات آپ کو جگہ یکساں ملیں گے۔ہمیں چاہیے کہ ہم دوستوں کے ساتھ بیٹھے گھر والوں کے ساتھ بیٹھے ان کے دکھ درد میں برابر کے شریک ہوں۔ایک دوسرے کے معاملات پر آپس میں گفتگو کریں ، مسائل کا حل تلاش کریں ،کیونکہ اگر ہماری خاموشی کا یہی حال رہا تو ہوسکتا ہےنئی نسل بولنے سے ہی قاصر ہوجائے۔حالانکہ اس جادوئی کھلونے سے دیکھا جائے تو فائدے بھی بہت ہیں۔مثلاً اس وقت جو تحریر لکھی جارہی ہے وہ اس موبائل کا ہی کمال ہے،مگر یہ تحریر چار دوستوں کی محفل میں بیٹھ کر نہیں لکھی جارہی بلکہ بند کمرے میں بیگم سے چھپ کر لکھی جارہی ہے۔کیونکہ اس کو بھی مجھ سے یہی شکایت ہے۔جو مجھے لوگوں سے ہے۔بہرحال کہنے کامقصد یہ ہے کہ قربتوں میں فاصلہ نہیں آنا چاہیے ،بلکہ آپس کے تعلقات کو روز بروز مضبوط کرنے کی کوشش کی جانی چاہیے۔

Facebook Comments

Khatak
مجھے لوگوں کو اپنی تعلیم سے متاثر نہیں کرنا بلکہ اپنے اخلاق اور اپنے روشن افکار سے لوگوں کے دل میں گھر کرنا ہے ۔یہ ہے سب سے بڑی خدمت۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply