منظم پروپیگنڈے کی کھلی جنگ

“فوج کبھی ہار نہیں مانتی، جب تک ایک پیار کرنے والی قوم فوج کے پیچھے نا ہو” (سلطان صلاح الدین ایوبی)۔دوستوں بہت سخت آزمائش کا وقت ہے۔فوج بلخصوص جنرل قمر باجوہ کے خلاف ایک منظم گروہ ایک منظم پروپیگنڈا کرنے میں مشغول ہے اور پروپیگنڈا اور اس منظم سازش کے ڈانڈے حسب معمول بھارت سے ملتے ہیں۔راء کا سائبر آپریشن ونگ اسی موقع کی طاق میں تھا اور جیسے ہی اس کو موقع ملا اس نے وار کردیا۔خاص کر ان کا ہدف تحریک انصاف کی نوجوان قیادت ہے جن کو ساز باز کرکے اور بھڑکا کر سڑکوں پر فوج کےخلاف نکال کر ایک خانہ جنگی شروع کروانا چاہتے ہیں۔اس کی بہت ساری وجوہات ہیں،بھارت کا اس منظم اور خطرناک پروپیگنڈے سے جڑا مقصد بالکل واضح ہے۔آدھی فوج ایران افغانستان اور بھارت کی سرحد پر جبکہ باقی آدھی ملک میں آپریشن اور مردم شماری کی مد میں کام میں مصروف ہے۔ایسے میں اگر خانہ جنگی کسی بڑے نقصان کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے،کلبھوشن یادیو کی پھانسی رکوانے اور بیک ڈور چینل ڈپلومیسی کی مدد سے اس کی رہائی آج کل بھارت کی سر دردی بنی ہوئی ہے۔اب جب کہ عالمی عدالت انصاف سے پاکستان کو استثنیٰ کی خبر کی بھی تصدیق ہوگئی ہے تو بھارت ایک خلجان کا شکار ہوچکا ہے۔
ڈان لیکس کی انکوائری رپورٹ پر فوج کا بیک سٹیپ لینا بالکل اسی سلسلے کی ایک مظبوط کڑی تھی جو آگے چل کر ایک خانہ جنگی سے جڑی تھی۔فوج نے اپنی سبھی چالیں بھرپور اعتماد کے ساتھ چلیں مگر عوام کو اس کی کچھ اور ہی سمجھ آئی اور ایسے میں بھارتی ایجنسیوں کے سائبر ونگز کا اس مدعے کو آگ لگا کر ہوا دینا زہر قاتل ثابت ہوا۔تین دن میں پاکستان بھر کا سوشل میڈیا میدان جنگ بن گیا۔کچھ سیاسی پارٹیاں اس وقت فوج کے خلاف بیانات داغنے میں مصروف ہیں ،بھارت نے کلبھوشن یادیو کی سزا رکوانے اور رہائی کے جو بھی منصوبے ترتیب دیئے وہ سب ناکام ہو چکے ہیں ،نواز جندل ملاقات کا بھارت کو تو کوئی فائدہ نہ ہوالیکن نقصان یہ ہوا کہ افغانستان اور ایران کھل کر دشمنی پر اتر آئے ہیں۔ڈان لیکس شروع دن سے ایک لو پریشر اور کنٹروورشل ایشو تھا۔اس معاملے پر حکو مت بھی دباؤ کا شکار تھی ورنہ اس کا نتیجہ آغاز میں بھی یہی ہو تا جو آج سامنے آیاہے ،عوام کو اس لیکس کے بھروسے کسی بہت بڑے ایڈونچر کی پیشن گوئیاں کرنے والے ہی دراصل کھسیاہٹ میں اب اس فوج مخالف تحریک کے محرک اور بھارتی پروپیگنڈے کے کٹ آؤٹ بنے ہوئے ہیں۔
عسکری قیادت میں اس معاملے پر بے چینی پائی جاتی ہے جس کا تدارک اعلیٰ قیادت جل کرلے گی۔تحریک والوں کو جو اب ٹرک کی نئی بتی فوجی بغاوت یا باجوہ صاحب کی برطرفی کی دکھائی جارہی ہے وہ بتی ہی رہے گی۔اصل معاملہ اس وقت قطعی یہ لیکس اور اس پر مفاہمت نہیں بلکہ کلبھوشن یادیو کی پھانسی پر عمل درآمد ہے۔فوج کے گرد آہستہ آہستہ ایک نادیدہ گھیرا تنگ کیا جارہا ہے تاکہ فوج عجلت میں کوئی غلط فیصلہ کرلے مگر ایسا ہوتا ممکن نظر نہیں آرہا۔فوج کا موقف با لکل واضح اور دو ٹوک ہے کہ کسی بھی بیک ڈور چینل یا مذاکرات کی صورت کلبھوشن یادیو کی پھانسی موضوع نہیں ہو گا۔اس کی پھانسی پر فوجی قوانین کی رو سے جو بھی ضروری کارروائی تھی کی گئی ہے اور اس پر عمل بھی انہی اصولوں کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔میں سمجھتا ہوں کہ پی ٹی آئی کو فوج کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ورنہ یہ وقت تو گزر ہی جائے گا لیکن پی ٹی آئی اپنا رہاسہا وقار بھی کھو بیٹھے گی۔
عمران خان کو اپنی وزارت عظمیٰ کی کرسی کے حصول اور اسکو برقرار رکھنے کے لیئے جمہوریت کے چار کالمز کی حمایت درکار ہوگی۔اگر عمران کسی ففتھ کالم کے بھروسے یہ سبھی حرکات اپنی فین فالونگ کے ذریعے فوج کے خلاف کررہے ہیں تو بہت غلط کررہے ہیں بلکہ ماحصل یہی ہے کہ دشمن کے ایجنڈے کو فروغ دے رہے ہیں اور یہ عوام دوستی تو ہرگز نہیں ہو سکتی۔فوج سے محبت کا جو قول میں نے آغاز میں درج کیا ہے یہ ایک کائناتی سچ ہے اگر عوام اس پر عمل پیرا رہیں گے تو خود بھی سکھی رہیں گے۔دوستو یہ آزمائش کا کھٹن وقت ہے۔کوشش کریں کہ اس فتنے کے خلاف اگر لڑ نہیں سکتے تو اس کا حصہ بھی مت بنیں ۔ اﷲ پاک فوج کو ہر مشن میں کامیاب اور سرخرو کرے۔

Facebook Comments

بلال شوکت آزاد
بلال شوکت آزاد نام ہے۔ آزاد تخلص اور آزادیات قلمی عنوان ہے۔ شاعری, نثر, مزاحیات, تحقیق, کالم نگاری اور بلاگنگ کی اصناف پر عبور حاصل ہے ۔ ایک فوجی, تعلیمی اور سلجھے ہوئے خاندان سے تعلق ہے۔ مطالعہ کتب اور دوست بنانے کا شوق ہے۔ سیاحت سے بہت شغف ہے۔

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply