سو لفظوں کی کہانی _ چُغد

اسے خواب میں دیکھا سرجھکائے کونے میں بیٹھا ہوا۔
کون ہو تم۔؟ میں نے پوچھا منٹو۔وہ بولا۔۔۔
سعادت حسن منٹو۔۔؟
میں نے سوال کیا۔۔
سعادت حسن کب کا مر چکا بس منٹو ہوں۔ اپنے دیس کا حال سناؤ۔؟
بس ویسا ہی جیسا تم چھوڑ گئے تھے۔
وہ ہنسا یعنی لوگ اب بھی مجھے فحش نگار ، سرخا ، کمیونسٹ کہتے فتوے لگاتے ہیں؟
کیا تم بھی ایسا سمجھتے ہو؟
میں چپ رہا
وہ بولا خاموشی اثبات کا استعارہ ہوتی ہے۔
اس نے جیب سے آئینہ نکالا مجھے دیتے ہوئے بولا تم بھی ایک چُغد انسان ہو اور اندھیرے میں غائب ہوگیا___

Facebook Comments

مدثر ظفر
فلیش فکشن رائٹر ، بلاگر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply