اپنی مرضی کے خواب دیکھنا اب ہوا ممکن

بہت سے افراد کویہ تجربہ  ہوا ہوگا کہ وہ کوئی خواب دیکھ رہے ہیں اور انہیں اس کا احساس بھی ہو رہا ہو۔ اس حالت کو خوابِ ساطِع (lucid dreaming) کہا جاتا ہے۔

اس حالت میں دکھائی دینے والے خواب انتہائی واضح، روشن اور ساطع ہوتے ہیں۔ خواب ساطع کی حالت میں فہم اس درجے تک پائی جاسکتی ہے کہ وہ شخص فی الحقیقت حالت نیند میں ہونے کے باوجود خواب کا احساس بیدار کرنے والے اعصابی عوامل کو حقیقی سمجھ سکتا ہے۔ ایک سروے کے مطابق بیس فی صد لوگوں کو خواب ساطع کا تجربہ ہوتا ہے۔

کچھ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ خواب ساطع کی حالت میں ایک فرد اپنی مرضی کے منظر دیکھ سکتا ہے، یعنی اپنے خوابوں کو کنٹرول کرسکتا ہے۔

Lucid Dreamer اسی بات کے پیش نظر بنایا گیا ہے۔ یہ ایک انوکھی ڈیوائس یا آلہ ہے جس کے تخلیق کاروں کا دعویٰ ہے کہ اس کی مدد سے مرضی کے خواب دیکھے جاسکتے ہیں۔

سائنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بڑی دل چسپ اور انوکھی بات معلوم ہوتی ہے اور اکثر لوگ اسے سنجیدہ نہیں لیں گے۔ کیوں کہ سب یہی سمجھتے ہیں کہ خواب نیند کی حالت میں ہی دیکھے جاسکتے ہیں اور ہمارا ان پر اختیار نہیں ہوتا۔

ماہرین کہتے ہیں کہ یہ درست ہے اور سائنس اس میں دخل نہیں دے سکتی، مگر دماغ پر تحقیق اور انسانی جذبات اور کیفیات کو کنٹرول کرنے کے ضمن میں کام کیا جارہا ہے اور اس حوالے سے ایجادات سامنے آرہی ہیں۔

خواب ساطع پر ہونے والی تحقیق کہتی ہے کہ انسان کی اس حالت کا سبب مخصوص دماغی سرگرمی ہے جسے سائنس کی زبان میں gamma activity کہا جاتا ہے۔ دماغ کی یہ سرگرمی انسان کو کسی حد تک شعوری طور پر خواب دیکھنے کا احساس دلاتی ہے۔ ہلکی طاقت کی برقی لہروں کی دماغ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے ذریعے اس سرگرمی کو بڑھایا جاسکتا ہے۔

یہ تیکنیک Transcranial Alternating Current Stimulation ( TACS) کہلاتی ہے۔ ایک تحقیق کے دوران کئی افراد پر اس تیکنیک کو آزمایا گیا۔ زی تحقیق افراد میں سے 77 فی صد خواب ساطع کی کیفیت سے گزرے۔

مندرجہ بالا سائنسی دریافتوں کی بنیاد پر ہالینڈ میں قائم ایک کمپنی Neuromodulation Technologies B.V. نے ایسا آلہ تیار کرنے کا فیصلہ کیا جو ایک فرد کے دماغ میں دوران خواب یہ احساس پیدا کرے کہ وہ خواب دیکھ رہا ہے اور انھیں اپنے خوابوں پر کنٹرول حاصل کرنے کے قابل کردے۔

اس آلے کو Lucid Dreamer کا نام دیا گیا ہے۔ خواب ساطع پر تحقیق اگرچہ ہنوز ابتدائی مراحل میں ہے لیکن Lucid Dreamer کے تخلیق کاروں کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے یہ آلہ متعدد تجربات اور اچھی طرح تسلی و تشفی کرنے کے بعد پیش کیا ہے۔

کمپنی کے مطابق دوران تجربات یہ آلہ پانچ افراد پر آزمایا گیا ۔ سات راتوں تک ہر فرد کے دماغ کے مخصوص حصے کو دو بار اس آلے کے ذریعے ’ چھیڑا‘ گیا ۔ پانچ میں سے تین افراد کو پہلی ہی رات خواب ساطع کا تجربہ ہوا۔ چوتھا دوسری رات اور پانچواں شخص تیسری رات ’ جاگتے میں خواب دیکھنے‘ کی کیفیت سے دوچار ہوا۔

Advertisements
julia rana solicitors

ڈچ کمپنی اس انوکھے آلے کی تجارتی پیمانے پر تیاری کے لیے کراؤڈ فنڈنگ کے ذریعے رقم اکٹھی کرہی ہے۔ اس منصوبے کے لیے ایک لاکھ یورو کا ہدف رکھا گیا ہے۔ ڈچ کمپنی اب تک ساٹھ ہزار یورو جمع کرچکی ہے۔ بقیہ رقم اکٹھی ہوتے ہی اس پروجیکٹ پر کام کا آغاز ہوجائے گا۔ Lucid Dreamer کی قیمت تین سو سے پانچ سو یورو کے درمیان ہوگی۔

Facebook Comments

خبریں
مکالمہ پر لگنے والی خبریں دیگر زرائع سے لی جاتی ہیں اور مکمل غیرجانبداری سے شائع کی جاتی ہیں۔ کسی خبر کی غلطی کی نشاندہی فورا ایڈیٹر سے کیجئے

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply