اسرار احمد ویاڑ کی سوشل میڈیا پر وائرل تصاویر۔۔۔ اے وسیم خٹک

سوشل میڈیا نے لوگوں کو نئی جہتوں سے روشناس کروایا ہے۔ جس میں بھی تھوڑا بہت ٹیلنٹ ہے وہ اپنے ٹیلنٹ اور پوشیدہ صلاحیتوں کو سامنے لانے کے لئے  بھرپور کوشش کررہا ہے۔ سوشل میڈیا کے بہت سے ذرائع ہیں جس پر لوگ اپنے شوق کی تکمیل کرتے نظر آرہے ہیں ۔ فیس بک ان میں بہت ہی آسان اور عام فہم ہے جو ہر ایک کی پہنچ میں آگیا ہے ۔ اس میں تصویریں ،خیالات اور ویڈیوز شئیر کرکے اپنا کتھارسس کیا  جاسکتی ہے انسٹاگرام تصاویر کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ جس میں وہ لوگ دلچسپی لیتے ہیں جو فطرت سے محبت کرتے ہیں اور پھر انہیں  اپنے کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کرتے ہیں جبکہ ٹوئیٹر سرکاری ذرائع کے لئے اور سیلیبریٹیز استعمال کرتے ہیں جس میں وہ اپنی خبروں کو میڈیا تک پہنچاتے ہیں ۔ عام لوگوں نے بھی توئٹر کا سہارا لینا شروع کیا ہے ۔ جس سے وہ محظوظ ہوتے ہیں ۔ اور اپنے فین فالورز پیدا کئے ہیں ۔

اسی سوشل میڈیا کی بدولت صرف اگر پاکستان کی بات کریں تو بہت سے لوگ جن کو اپنی صلاحیتوں کو دکھانے  کا موقع نہیں ملتا تھا۔ اُن کے جذبوں کو بھی زبان مل گئی ۔ غیرمعروف لوگ کامیاب ہونا شروع ہوئے۔ بہت بہترین لکھاریوں ، شاعروں ، مصوروں اور ادیبوں کو شناسائی مل گئی۔ جن کو کوئی جانتا بھی نہیں تھا۔پاکستان میں چائے والا ، نسوار خان، جلات خان سمیت بہت سے کردار ہمارے سامنے ہیں جو سوشل میڈیا کی وجہ سے میدان میں آئے اور لوگوں کی اکثریت انہیں پسند کر رہی ہے۔

اس کے علاوہ سوشل میڈیا کا مثبت استعمال کے ساتھ منفی استعمال بھی جاری ہے جس میں فراڈ اور دھوکہ دہی کے واقعات وقتاً  فوقتاً  جاری ہیں ۔ جبکہ سیاسی پارٹیوں نے اس کا سیاسی استعمال کرکے پروپیگنڈہ تکنیک شروع کی ہے ۔ جس کی واضح مثالیں ہمیں گزشتہ الیکشن میں مل رہی ہے ۔ اب بھی سب سیاسی پارٹیاں اپنے مینو فیسٹو کو لوگوں تک پہنچانے اور دوسری پارٹیوں کو نقصان پہنچانے کے لئے سوشل میڈیا کے استعمال میں لگے ہوئے ہیں ۔ان کی دیکھا دیکھی سرکاری اداروں نے بھی اپنے سوشل میڈیا اکاﺅنٹ بناکر اپنی کارکردگی عوام کو بتانے کے لئے بنالئے ہیں اب جو بھی ہورہا ہے ۔ عوام کو اس سے آگاہی ہورہی ہے ۔ اور اس کے دورس نتائج سامنے آرہے ہیں ۔ اگر کہیں کوئی مسئلہ پیش آتا ہے تو اعلی سرکاری عہدیدران تک ان کی بات پہنچ جاتی ہے ۔ ہر ادارے میں میڈیا ونگ کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا ونگ کا اضافہ اس کی افادیت ظاہر کرتا   ہے ۔ان سب کے علاوہ سوشل میڈیا لوگوں کی زندگیوں میں پریشانیاں اور خوشی لانے کا بھی سبب بن رہا  ہے ، سوشل میڈیا پر رشتے بن گئے ہیں شادیاں ہوگئی ہیں ۔ پرانے بچھڑے ہوئے مل گئے ہیں۔

ایک حالیہ واقعہ بھی اس کی کڑی ہے جس میں ایک نوجوان کی تصویر مختلف تبدیلیوں کے ساتھ اتنی مشہور ہوئی کہ شہرت سے زیادہ اسے مذاق کا نشانہ بننا پڑا ۔ کہ آخر کار اسے سوشل میڈیا پر پیغام جاری کرنا پڑا کہ یہ کسی کی شرارت ہے ۔ انسانیت کے ناطے مزید تصاویریں بنانے سے باز رہیں ۔ وہ نوجوان افغانستان کے ایک صوبے ہلمند کے علاقے نہر سراج سے تعلق رکھنے والے ایک فیس بک یوزراسرار احمد ویاڑ ہے جس کی سوشل میڈیا پر تصاویریں وائرل ہونا شروع ہوئیں ۔ جس نے اس کی زندگی میں پریشانی پیدا کردی کیونکہ یہ تصاویر اس نے خود نہیں بنائی تھی ۔ بلکہ کسی اور نے اس کی تصاویرکو فوٹو شاپ کرکے سوشل میڈیا پر وائرل کردیا  اور پھر یہ تصاویر ہر گروپ میں شئیر ہوتی رہیں  ۔ بلکہ جس کسی کو بھی وہ تصویر ملتی وہ کسی دوسری جگہ کسی سافٹ وئیر میں استعمال کرکے اسی تصویر کو اور کسی تصویر میں لگا دیتا اور تصویر  آگے شئیر ہوجاتی ۔ اسی طرح لوگوں نے مذاق سمجھ کر اس تصویر کے ساتھ اپنی گلکاری کی اور تصویر کو ایڈیٹ کرنا اپنی ضرورت سمجھا ۔

Advertisements
julia rana solicitors london

اسرار ویاڑ نے اپنی صرف ایک تصویر سوشل میڈیا پر اس طرح لگائی ہے جس میں وہ تین چار پرندوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں ۔ بس پھر کیا تھا شاید یار دوستوں نے یا پھر کسی غیر نے شرارت کرکے اس تصویر کو ایڈٹ کیا اور اپنے اکاﺅنٹ سے شئیر کیا ۔ دیکھتے ہی دیکھتے اسرار ویاڑ کی تصویریں بنتی گئیں ۔ جس میں کبھی وہ جہاز پر بیٹھا ہوا ہے ۔ کہیں پر ڈولفن مچھلی پر سوار ہے ۔ کہیں وہ ہیلی سے اتر رہا ہے ۔ ایک تصویر میں وہ دبئی کے سب سے بڑی عمارت برج خلیفہ پر بیٹھے ہوئے ہیں ۔ ایک تصویر میں وہ ترکی کے مشہور ڈارمے کے کرداروں کے ساتھ بستر پر بیٹھے نظر آتے ہیں ۔دوسری ایک تصویر میں اسے عمران خان اور ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کے درمیان میں لگے ہوئے گرل پر بیٹھایا ہوا ہے ۔ کہیں پر کسی نے اُسے امریکن کوبر ا ہیلی کاپٹر میں بٹھا یا ہوا ہے ، غرض جس جس نے بھی تصویر دیکھی اُس تصویر کو شئیر کرنے کے ساتھ ساتھ دوسری تصویر بناکر بے چارے کی تصاویر میں اضافہ کردیا اور ایک ہفتے کے اندر اندر اسرا ر احمد ویاڑ کی دوسوسے زیادہ تصاویریں وائرل ہوئیں جس میں کچھ تصاویریں اخلاق باختہ بھی ہیں ۔ جس کے بعد اسرار احمد ویاڑ نے فارسی اور پشتو میں اسٹیٹس اپڈیٹ کرتے ہوئے کہا کہ یہ کسی کی شرارت ہے ۔ اُس نے اپنی کوئی تصویر اس طرح نہیں بنائی ۔ اس نے لوگوں کو درخواست کی ہے کہ خدارا مزید تصاویر نہ بنائیں جس سے اسے ہزیمت اُٹھانی پڑے

Facebook Comments

اے ۔وسیم خٹک
پشاور کا صحافی، میڈیا ٹیچر

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply