ضبط غصّہ (پارٹ 2)

“ضبطِ غصہ ماہرینِ نفسیات کی نظر میں”
ضبطِ غصہ کو انگریزی میںAnger managementکہتے ہیں۔ہمارے یہاں کچھ جامعات میں اس علم کو بطورِ مضمون پڑھایا جاتاہے خاص کر بزنس ایڈمنسٹریشن کے ڈیپارٹمنٹ میں ، لیکن پاکستان میں اس مضمون کو پڑھانے کا انتظام چھوٹے پیمانے پر ہے، جبکہ دیگر یورپی ممالک میں اس موضوع پر الگ ڈپارٹمنٹ ،الگ فیکلٹی ہے جہاں اس موضوع پر ایم اے ، ایم فِل اور پی ایچ ڈی ڈگریاں دی جاتی ہیں اس کے علاوہ وہاں کی بڑی بڑی کمپنیاں اور ادارے کے لوگ اس موضو ع پر کورسز کرواتے ہیں کیونکہ عمومی طور پر روز مرہ کی بحث چپقلش کے باعث ادارے کے لوگوں کو غصہ آجاتا ہے جس کی وجہ سے ان کے ادارے کو بڑا نقصان اٹھاناپڑتا ہے اس لیے بڑے نامور ادارے کے لوگ یہ کورسز اپنے ادارے کے مستقبل کےلئے کرواتے ہیں۔ضبطِ غصہ سے مراد بنیادی طور پر اس علم کو جاننا ہے کہ کس طرح غصے کی کیفیات پر قابو پایا جائے، اس حوالے سے ماہرینِ نفسیات نے کچھ طریقے بتائے ہیں جن پر عمل کرنے کے بعد غصےپر قابو پایا جا سکتا ہے جو کہ مندرجہ ذیل ہیں ۔
1۔نیند کا پورا نہ ہونا بھی غصے کا باعث بنتا ہے کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ نیند لازمی 8 گھنٹے ہونی چاہیے جبکہ ایسا ضروری نہیں ہے بلکہ روٹین کے مطابق سونا ضروری ہے نیند کو اپنے کام کے لحاظ سےجس سطح پر لانا چاہتے ہیں لے آئیں یعنی روزانہ گھنٹوں کا تعین کریں کہ اتناسونا ہے پھر اس کے مطابق نیند پوری کریں ، اگر وقت زیادہ اوپر نیچے کریں گے تو مزاج میں چڑچڑا پن اور غصہ پیداہوگا۔
2۔غصہ آنے کی دوسری بڑی وجہ ورزش کا نہ کرنا ہے۔ انسان جب اپنی جان پر جبر یا سختی کرتا ہے اس سے بھی غصہ مرتا ہے، کیونکہ ورزش سے وجود میں طبعی طور پر استحکام پیدا ہوتا ہے۔
3۔غصہ کی ایک وجہ آدمی کا اپنی سوچ کو مثبت نہ رکھنا بھی ہے۔ منفی سوچ انسان کو شر کی جانب لے جاتی ہے جس سے اس کے اندر غصہ پیدا ہوتا ہے ہر چیز میں مثبت پہلو تلاش کرنے کی عادت ڈالنے سے بھی غصہ میں کمی آ سکتی ہے ۔
4۔غصہ آنے کی ایک وجہ تکبر بھی ہے کہ ہمارے اندر احساسِ برتری آجاتا ہے ، ہم مخالف کو اپنے سے حقیر سمجھنا شروع کر دیتے ہیں جبکہ اپنے مزاج میں عاجزی و انکساری رکھنے والے کی طبعیت میں نرمی کا عنصر غالب آجاتا ہے،وہ دوسروں کو اپنے برابر جانتا ہے ،تو اپنے اند ر عجز وانکساری پیدا کرنے سے بھی غصہ میں کمی لائی جا سکتی ہے۔
5۔ علمِ نفسیات کی روشنی میں غصے کی ایک وجہ ذہنی دباؤ بھی ہے۔ احساسِ محرومی اور گزشتہ زندگی کے تلخ واقعات نفسیاتی دباؤ پیدا کرتے ہیں اس ذہنی دباؤ کی وجہ سے افراد کا بلڈ پریشر زیادہ یا کم ہوتا رہتا ہے ،ایسے افراد کو اپنی زندگی کے واقعات لکھنا چاہییں اور یہ بھی لکھنا چاہیے کہ یہ سب ماضی کا حصہ ہے اور میں مستقبل میں بہت سے ایسے اقدامات کر سکتا ہوں جن سے ان محرومیاں کا ازالہ ممکن ہے۔
6۔ اپنے اندر لا محدود خواہشات کو پیدا کر لینا یاکسی انسان سے بے جا توقعات وابستہ کر لینا جبکہ وہ ان توقعات پر پورا نہ اُترے۔انسان کے اندر غصے کو ابھارتا کرتا ہے۔ حقیقت پسندی کو اختیار کرنے اور خواہشات کو محدود رکھنے سے بھی غصےمیں کمی آتی ہے۔
7۔غصے کی ایک اور بڑی وجہ اپنے وجود سے زیادہ بوجھ اپنے ذمے لے لینا ہے ۔آدمی کو ایسی ذمہ داری اپنے سر نہیں لینی چاہیے جو اس کے کندھوں پر مستقلاً تلوار کی مانند لٹک جائے، اپنے کاموں میں اعتدال رکھنے سے بھی غصے میں کمی آتی ہے ۔
جب غصہ آئے تو اس وقت کون کون سی اہم تدابیر اختیار کی جائیں جن سے ہمارے اندر غصہ ختم ہو جائے اور ہم کسی بڑے نقصان سے بچ جائیں۔ اس حوالے سے مندرجہ ذیل امور پر فوراً عمل کرنا چاہیے۔
1۔غصے کے وقت کھڑے ہوں تو بیٹھ جائیں، بیٹھے ہوں تو لیٹ جائیں،
2۔غصہ اآئے تو فوراً وضو کر لیں
3۔غصے کے خاتمے کے لیے حضورﷺ کے تجویز کردہ کلمات “اعوذبااللہ من الشیطان الرجیم “فوراً پڑھ لیں۔
4۔ایسے مسائل کے بارے میں سوچنا جو آپ کے لیے جذباتی نہیں ہیں، جیسے حساب کے بارے میں سوچنا، الٹی گنتی گننا۔
5۔شدید غصے میں لمبے اور گہرے سانس لیں ۔
6۔غصے والی جگہ چھوڑ دیں ،اگر کسی تنگ مقام پر موجود ہیں تو کشادہ جگہ یا کھلی فضا میں آجائیں ۔
7۔ دور کے مناظر کی طرف دیکھنا شروع کر دیں جیسے آسمان کی طرف دیکھنا۔
ان ہدایات پر عمل کرکے غصے کی وقت کی کیفیات کو قابو کیا جاسکتا ہے۔

Facebook Comments

لیئق احمد
ریسرچ سکالر شعبہ علوم اسلامیہ جامعہ کراچی ، ٹیچنگ اسسٹنٹ شعبہ علوم اسلامیہ جامعہ کراچی

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply