ہائے اللہ،اُف باجی۔۔۔۔۔ثنا اللہ خان احسن

 خرگوش بلاشبہ انتہائی  پیارے ہوتے ہیں۔ بڑے کیوٹ اور معصوم سے۔ ہمیں یہ اس لئے بھی پیارے لگتے ہیں کہ چینی کیلنڈر کے مطابق ہم خرگوش کے سال میں پیدا ہوئے تھے۔ لیکن ان خرگوشوں کو بطور پالتو رکھنے کا مطلب دو تین سال بعد آپ کے گھر میں رہنے کی جگہ نہیں ہوگی اور ہر طرف خرگوش اچھلتے پھر رہے ہوں گے۔۔۔ کسی حکیم یا سنیاسی کے نسخے کےاستعمال کے بغیر یہ بے انتہا تیزی سے نسل بڑھاتے ہیں۔

کوئی  دو سال پہلے ہمارے نیچے والے کرایہ داروں نے ایک بالکل سفید خرگوش کا جوڑا پالا۔ گھر کے پیچھے چھوٹے صحن نما ڈکٹ میں ان کا بڑا پنجرہ رکھا ، دن بھر کھلے رہتے رات کو پنجرے میں بند۔ ابھی تین ماہ ہی ہوئے تھے ، صبح کا وقت تھا۔ ہم فرسٹ فلور پر اپنے کمرے کی ڈکٹ کی طرف کھلنے والی کھڑکی کے قریب کھڑے بوتل میں لگی منی پلانٹ کی تراش خراش کر رہے تھے کہ نیچے والوں کی کام والی ماسی نے ڈکٹ یعنی صحن کا دروازہ کھولا ۔ یہ ڈکٹ دو تین دن بعد کھلی تھی کہ نیچے والی فیملی کہیں گئی  ہوئی  تھی اور اسی دن واپس آئے تھے۔ خرگوشوں کے لئے کونڈی میں پانی اور بہت سی گھاس وہ رکھ گئے تھے اور خرگوش پنجرے سے باہر تھے۔ ماسی روز صفائی  دھلائی  کرتی تھی۔ ابھی وہ ڈکٹ میں داخل ہو کر صفائی  شروع کرنے ہی والی تھی کہ اچانک اس کی اوئی اوئی  اور اچھلنے کودنے کی آوازیں آنا شروع ہوگئیں۔ ہم بھی ذرا کھڑکی سے نیچے دیکھنے لگے کہ کیا ہوا ہے۔ پتہ چلا کہ ایک عدد سفید روئی  کی گیند پھدکتی پھر رہی ہے۔ اور ماسی صاحبہ اس سے گھبرا کر خود بھی کبھی ایک ٹانگ اور کبھی دونوں ٹانگوں پر پھدک رہی ہیں۔ پھر اس نے اپنی مالکن کو باجی باجی کہہ کر آوازیں لگانا شروع کردیں۔ ” ہائےاللہ ، اف باجی، ائی باجی جلدی آؤ” دیکھو تو سہی! یہ کیا!” ۔

باجی بھی گھبرائی ہوئی بھاگی بھاگی آئیں۔ پھر جب اس سفید پھدکتی گیند کو دیکھا تو حیران رہ گئیں پھر فرمانے لگیں۔ ” آئے ہائے جبھی تو میں کہوں یہ اتی موٹی کیوں ہورہی ہے۔ ” پھر بڑے پیار سے لیکن ذرا جھجکتے ہوئے اس پھدکنے والی سفید گیند کو اپنے ہاتھوں میں لے کر پیار کرنے لگیں اور ماسی سے جھاڑو لگانے کو کہا۔ ابھی ماسی نے دو تین ہی ہاتھ مارے ہوں گے کہ ایک مرتبہ پھر اس کی اچھل کود اور اوئی  اوئی  شروع ہو گئی۔۔” اوئی باجی۔ ارے۔۔۔ اوئی  دیکھو باجی ایک یہ رہا، گیزر کے نیچے”” ایک عدد سفید گیند گیزر کے نیچے سے پھدکتی ہوئی  برآمد ہوئی۔ باجی چلائیں۔۔۔۔ “ہائے اللہ! دو دو! کمبخت ہم کو تو پتہ ہی نہیں چلا۔۔۔۔ “

اس کے بعد اسی ہائے اوئی اور ماسی اور باجی کی مشترکہ اچھل کود کے درمیان دو مزید پھدکتی گیندیں پنجرے کے نیچے سے برآمد ہوئیں۔ اب تو باجی نے باجا کو یعنی کہ اپنے شوہر نامدار جو خود بھی اپنی توند کی وجہ سے مستقل پریگننٹ لگتے تھے کو  بلا لیا کہ ارے دیکھیے تو خرگوش نے چار چار بچے دیے ہیں۔ وہ بھی آکر پہلے حیران اور پھر خوش ہوئے۔ پھر انہوں نے اپنے بچوں کو بھی آواز لگا کر خرگوش کے بچے دکھانے کے لئے بلا لیا۔ خرگوش اور باجی دونوں کے بچے ایک دوسرے کو دیکھ کربہت خوش ہوئے۔ باجی کا دھیان دوسری جانب دیکھ کر باجا اور ماسی بھی ایک دوسرے کو دیکھ دیکھ کر خوش ہوتے رہے کہ ساڑھے پانچ فٹ لمبی اور کھلتی گندمی رنگت والی اس چوبیس سالہ ماسی کی آمد کے وقت محلے کے اکثر انکل کسی نہ کسی بہانے سے بالکونی یا گیٹ پر پہنچ جاتے تھے کہ اس کی گجگامنی سی چال اور میٹھا سرائیکی لہجہ مرد حضرات کو بسمل کردیتا تھا۔ کچھ دیر خوش ہونے کے بعد باقی سارے کونے کھدرے کھنگالے گئے کہ کوئی  اور گیند تو کہیں نہیں چھپی ہوئی۔۔۔لیکن بس یہ چار ہی تھے۔ بالکل سفید نرم روئی  کی گیندوں جیسے لمبے لمبے کان اور سرخ سرخ آنکھوں والے، منہ کی جگہ چنا منا سا گلابی تکون کا نشان ۔

اب سوچیے یعنی تین ماہ میں چار سے چھ ہوگئے۔ تو جب اسی حسابی تناسب سے یہ ملٹی پلائے ہوتے ہوں گے تو دو سال میں ان کی تعداد کہاں پہنچے گی! ویسے آج کل خرگوش کی فارمنگ بھی کی جارہی ہے۔ تجارتی پیمانے پر خرگوش پالنے کے بہت سے فائدے ہیں۔ جن میں سے چند ایک درج ذیل ہیں۔

Advertisements
julia rana solicitors

خرگوش کی نسل بہت تیزی سے بڑھتی ہے۔یہ دوسرے جانوروں کی  نسبت جلدی بلوغت کو پہنچتے ہیں۔ایک مادہ خرگوش ایک وقت میں 2 سے 8 بچوں کو جنم دیتی ہیں۔خرگوش کو بہت تھوڑی جگہ پر پال سکتے ہیں۔دوسرے جانوروں کے مقابلے میں ان پر لاگت کم آتی ہیں۔خرگوش کا گوشت لذیز، تاثیر میں گرم اور جلد ہضم ہونے والا ہوتا ہے۔تقریباََ تمام عمر کے لوگ خرگوش کا گوشت کھا سکتے ہیں۔کسی بھی مذہب میں خرگوش کا گوشت ممنوع نہیں کیا گیا۔اگر گوشت کی پیداوار کی بات کی جائے تو مرغیوں کے بعد خرگوش گوشت کی پیداوار کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر ہیں۔کچن کا کچرا، گھاس، پودے وغیرہ خرگوش کی پسندیدہ خوراک ہیں۔ آپ اپنے گھر میں اپنے خاندان کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے خرگوش پال سکتے ہیں۔دوسرے جانوروں کے مقابلے میں تجارتی پیمانے پر خرگوش پالنے کے لئے لیبر کی بھی اتنی زیادہ ضرورت نہیں ہوتی ۔اگر تجارتی پیمانے پر خرگوش پالے تو آپ کے گھر کے افراد ہی کافی ہیں۔تجارتی پیمانے پر خرگوش پالنے کے لئے بہت تھوڑا سرمایا چاہیے ہوتا ہے اور یہ سرمایا تھوڑے  عرصے بعد ہی منافع کی صورت میں واپس مل جائے گا۔تجارتی پیمانے پر خرگوش پالنے سے ذریعہ آمدنی بھی ہو گا ۔

Facebook Comments

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply