دنیا کو ہے اُس مہدی برحق کی ضرورت (حصہ اول)

دنیا کو ہے اُس مہدی برحق کی ضرورت
ہوجس کی نگہ زلزلہء عالم ِافکار (اقبال)
میں ہمیشہ اس سعئ میں رہتا ہوں کہ ایسے معاملات جو اختلافی ہوں یا مسلکی بنیادوں پر منافرت کا سبب بنیں ان پر کچھ لکھنے سے احتراز کروں ،لیکن کچھ معاملات ظاہری طور پراختلافی نظرآ سکتے ہیں لیکن ان کو نظر انداز کردینا یا خامشی اختیار کرلینا کسی صورت بھی ممکن نہیں ہوتا اور خصوصاًبین الاقوامی سازشوں پر خاموش رہنا ان کی حمایت کے مترادف ہوتا ہے۔
سعودیہ اور ایران سے دلی وابستگی ہر مسلمان کے دل کے اندرموجود ہے اور اس کی وجہ صرف اور صرف ان ممالک میں موجود مقامات مقدسہ ہیں۔۔ دونوں ممالک میں حکومتیں بدلتی رہیں گی اور لوگ تبدیل ہوتے رہیں گے لیکن ہمارے عقیدتیں اسی طرح برقرار رہیں گی۔ خدارا جب بھی ان حکومتوں کی مخالفت یا تنقیدی پہلو بیان کئے جائیں تو انہیں مسلکی عینکوں سے دیکھنے سے اجتناب کیا کریں۔
امام مہدی ؑ ایک ایسی مقدس ہستی اورامید کی کرن ہیں کہ ہر مسلمان انکے ظہور کے لئے دعا گو اور شدت سے منتظر ہے۔ امام مہدی ؑ کی ولادت یا ظہور کا نظریہ اہلسنت اور اہل تشیع دونوں مکاتب میں احادیث و قرآنی دلائل کے ساتھ مزید کسی وضاحت کا محتاج نہیں۔ دونوں مکاتب میں صرف ولادت اور ظہور پر اختلاف کیا گیا ہے۔ اہلسنت اور شیعہ زیدیہ کے مطابق امام مہدیؑ اس دنیا میں آئیں گے اور شیعہ اثناء عشری عقائد کے مطابق ولادت کے بعد بحکم خدا پردہ غیبت میں ہیں اور وقت مقررہ پر ظہور فرمائیں گے۔
جہاں مسلمان فرقوں میں امام مہدیؑ کا تصور پایا جاتا ہے وہاں مسلمان فرقوں میں سے ایک قدیم فرقہ اباضیہ کے نزدیک وجود امام مہدیؑ یا عقیدہ امام مہدیؑ کا تصور موجود نہیں۔ یہ سمجھتے ہیں کہ افکار و عقائد مہدیؑ مسلمانوں کے درمیان یہودیوں سے رائج ہوا جنہوں نے اپنی کتابوں کے منحرف نظریات مسلمانوں میں پھیلا دیے۔اباضیہ کا عقیدہ تھا کہ غاصب اور ظالم حاکم کے خلاف جنگ و جدال میں اٹھ کھڑا ہونا مذہبی فریضہ ہے۔ لہٰذا وہ بنو امیہ کے خلاف بار بار اٹھتے رہے، یہاں تک کہ مسلسل جنگ و جدال نے خود انہیں صفحہ روزگار سے مٹا دیا۔ عبداللہ بن اباض نے تشدد کی بجائے رواداری برتی تھی۔ اس لیے اس کے پیروکار آج کے اس دور تک موجود ہیں۔ اباضی دوسری صدی ہجری میں شمالی افریقا کی طرف نکل گئے تھے۔ اور اب کثیر تعداد الجزائر کے علاقہ میزاب اور عمان میں آباد ہے۔
قال رسول الله(ص) «من انکر المهدی فقد کفر» یہ حدیث شیعہ اور سنی مکاتب کی مشہورترین اور معتبرترین حدیث ہے۔
عن جابر بن عبد الله رضی الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله علیہ وسلم: "من کذب بالدجال فقد کفر، ومن کذب بالمهدی فقد کفر" ۔(عقد الدرر فی اخبار المنتظر ، ج1 ، ص36 ۔) جس نے دجال کے وجود اور خروج کو جھٹلایا وه کافر ہے اور جس نے مہدی (عج) کو جهٹلایا وہ کافر ہے۔
من انکر خروج المهدی فقد کفر ۔ (فرائد السمطین ، ج2 ، ص334 ۔) جس نے قیام مہدی (عج) کو جهٹلایا وہ کافر ہوا۔
عن جابر رضی الله عنه رفعه من أنکر خروج المهدى فقد کفر بما انزل على محمد ۔ ( لسان المیزان ، ابن حجر ، ج 5 ، ص 130۔) جابر بن عبداللہ انصاری (رض) سے روایت مرفوعہ ہے کہ رسول اکرم صلی الله علیہ و آله وسلم نے فرمایا: جس نے قیام مہدی (عج) کا انکار کیا وه ان تمام چیزوں پر کافر ہوا ہے جو محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر نازل ہوئی ہیں۔
احادیت کی ایک کثیر تعداد امام مہدی ؑکے متعلق موجود ہے صرف چند ایک پر اس لئے اکتفا کیا گیا ہے کہ موضوع کی طوالت مقصود نہیں۔
اب اس موضوع کے دوسرا حصہ کی طرف بڑھتے ہیں۔ سعودی عرب وہ اسلامی ملک ہے جس کے دشمن کم اور دوست زیادہ ہیں۔ مملکت یا مقام مقدسہ کو کوئی خطرہ درپیش نہیں البتہ ذاتی بادشاہت کے گرد بہت سے خطرات منڈلا رہے ہیں۔ امریکہ ، یورپی یونین ، انڈیا ، اسرائیل ، ترکی اور دیگر ممالک سے گہرے مراسم ہیں۔ صرف ایران ، شام ، یمن اور ان کے حواری روس سے مخاصمت کے علاوہ کسی بھی ملک سے کوئی خطرہ درپیش نہیں۔
اس صورت میں انتالیس ممالک کا اتحاد سمجھ سے بالا تر ہے۔ کیا یہ اتحاد امریکہ اور اسرائیل کو فتح کرنے کے لئے بنایا گیا ہے یا فلسطین و کشمیر کا قبضہ ختم کرنے کے لئے صفیں درست کی جا رہی ہیں؟ بظاہر یہ اتحاد خطہ میں اپنا اثرورسوخ بڑھانے اور ایران کے خلاف اپنے ارادے ظاہر کرنے کے سوا کچھ بھی نہیں۔ یہ فوج نہیں ایک لشکر ہے جو 39 ممالک سے کرایہ پر دستیاب افراد پر مشتمل ہو گا اور اس اتحاد میں ایسے ممالک بھی شامل ہیں جنکی کوئی فوج ہی نہیں۔

Facebook Comments

محمد کمیل اسدی
پروفیشن کے لحاظ سے انجنیئر اور ٹیلی کام فیلڈ سے وابستہ ہوں . کچھ لکھنے لکھانے کا شغف تھا اور امید ھے مکالمہ کے پلیٹ فارم پر یہ کوشش جاری رہے گی۔ انشا ء اللہ

بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں

Leave a Reply