ن لیگ کی وفاقی حکومت گیس و بجلی کے شعبے کی کمپنیوں کو صوبوں کے حوالے کرنے کو مناسب اقدام تصورکررہی ہے۔ ن لیگ کی وفاقی حکومت اپنی مدت کے دوران بجلی و گیس کے شعبوں کی کمپنیوں کی ناقص کارکردگی اور نقصانات کے باعث بڑھتے گردشی قرضے پر قابو پانے میں ناکام رہی اور اب وہ گیس و بجلی کے شعبے کی کمپنیوں کو صوبوں کے حوالے کرنے کو مناسب اقدام تصور کررہی ہے۔ اس وقت گردشی قرضہ ایک کھرب روپے سے تجاوز کر چکاہے جبکہ 600ارب روپے کی رقم پاور ہولڈنگ کمپنی کے ذمے ہیں جو ڈیبٹ سروسنگ سرچارج کے ذریعے صارفین کی طرف سے ادا کی جائے گی۔ موجودہ حکومت نے گردشی قرضے کی ادائیگی کے لیے ڈیبٹ سروسنگ سرچارج،ٹیریف ریشنلائزیشن سرچارج اورفنانشیل کوسٹ سرچارج جیسے مختلف سرچارج بھی لگائے لیکن اسکے باوجود تقسیم کار کمپنیوں کی ناقص کارکردگی اوربجلی چوری کے باعث گردشی قرضے پر قابو نہیں پایا جا سکا۔ 2013میں جب موجودہ حکومت برسر اقتدار آئی تھی تو اس وقت گردشی قرضہ 480ارب روپے تھا جو ادا کردیا گیا تھا۔
Facebook Comments
بذریعہ فیس بک تبصرہ تحریر کریں